وزیراعلیٰ جواب دیں آپ کیخلاف ایف آئی آر کیسے ختم ہوئی؟، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ نے کل بڑا بیان دیا کہ ان کے خلاف ایجنسیاں کام کر رہی ہیں، سی ایم جواب دے کہ آپ کے خلاف ایف آئی آر کیسے ختم ہوئی؟
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ 30 جون تک بجٹ پاس نہ ہو تو آپ فنانشل کرائس میں چلے جاتے ہیں، میں نے پہلے کہا تھا انڈا دینے والی مرغی کو یہ کھبی ذبح نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر انہوں نے بجٹ پاس نہیں کیا تو یہ کرپشن کہاں سے کریں گے، اگر یہ بجٹ پاس نہیں کریں گے تو کوہستان، گندم اور چینی اسکینڈل کیسے بنائیں گے؟
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کی ترجیح بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات ہے، وزیراعلیٰ کہتے ہیں جب تک قیدی سے ملاقات نہیں ہوتی بجٹ پاس نہیں کروں گا۔
فیصل کریم کنڈی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسمبلی سیشن کی سمری 12 جون کو میرے پاس پہنچی، گورنر کے پاس 14 دن میں سیشن بلانے کا اختیار ہے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے کل بڑا بیان دیا کہ ان کے خلاف ایجنسیاں کام کر رہی ہیں، سی ایم جواب دے کہ آپ کے خلاف ایف آئی آر کیسے ختم ہوئی؟ ہم جمہوری لوگ ہیں، سازش نہیں کرتے، ہم آئین کے مطابق کام کریں گے۔
گورنر کے پی نے یہ بھی کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کا مطمح نظر کرپشن ہے۔
اس سے قبل گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ خیبر پختون خوا قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، قدرتی وسائل کو بروئے کار لا کر خطیر ریوینیو حاصل کیا جاسکتا ہے، صوبے کا مثبت امیج اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، تاجروں کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کے حقوق کی جنگ اسلام آباد میں لڑوں گا، طلبہ کی ٹریننگ کے لیے کوشیں کروں گا، مائنز اینڈ منرلز اسلام آباد سے نہیں پشاور سے پروموٹ ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل کریم کنڈی کے خلاف بجٹ پاس کریں گے کہا کہ
پڑھیں:
بگرام ایئربیس کیلئے اگلے 20 برس جنگ لڑنے کو تیار ہیں، افغان حکومت کا ٹرمپ کی دھمکیوں پر جواب
کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے امریکی مطالبے پر بگرام ایئربیس واپس نہ کرنے پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دے گی اور اگر امریکا دوبارہ اڈہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گا تو اس کے خلاف اگلے بیس سال لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
افغان وزارت دفاع کے وزیر محمد یعقوب مجاہد نے کہا کہ اگر امریکہ بگرام واپس چاہتا ہے تو "ہم اس کے خلاف اگلے 20 سال تک لڑنے کے لیے تیار ہیں"۔
جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے نائب ملا تاجمیر جواد اور وزارتِ خارجہ کے نمائندے بھی اس موقف کی تائید کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ افغانستان کبھی اپنی سرزمین پر غیر ملکی فوجی تسلط برداشت نہیں کرے گا۔
یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بدلے میں "سنگین نتائج" کی دھمکیوں کے بعد آیا، جنہوں نے کہا تھا کہ اگر بگرام ایئربیس واپس نہ ملا تو واشنگٹن کارروائی کر سکتا ہے۔ بعد ازاں افغان چیف آف اسٹاف فصیح الدین فطرت نے بھی کہا کہ "افغانستان کی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کے حوالے کرنے کا کوئی معاہدہ ممکن نہیں"۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بگرام ایک بڑا اسٹریٹجک فوجی اڈہ ہے جسے دوبارہ حاصل کرنا آسان نہیں، اس میں ہزاروں فوجی اور جدید دفاعی نظام درکار ہوں گے، اور ایسا اقدام ایک نئی جنگی مہم کا سبب بن سکتا ہے۔ 2021 میں امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد بگرام خالی ہوا تھا اور اس وقت کی پیش رفت نے پورے خطے کی سیاسی و عسکری صورتِ حال بدل دی تھی۔