راولپنڈی(نیوز ڈیسک)عمران خان نے کہا ہے کہ میری مشاورت کے بغیر کے پی کا بجٹ منظور نہیں ہونا چاہیے تھا، سپریم کورٹ کی اجازت سے بجٹ میں وہ تبدیلیاں کرنی ہوں گی جو میں چاہوں گا یہ میرا حتمی فیصلہ ہے۔

اڈیالہ جیل میں عمران خان سے بہنوں کی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں علیمہ خان نے کہا کہ ڈاکٹر عظمی اور نورین نیازی کی بانی سے ملاقات ہوئی مگر یہ مجھے نہیں جانے دیتے، بانی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا مشکل وقت میں عوام کی آواز بنا ہوا ہے، بانی نے کہا کہ بیرسٹر سیف بھیجے گئے تھے انھوں نے سمجھانے کی کوشش کی کہ بجٹ اتنی جلدی اور مجبوری میں کیوں پیش کیا گیا، کہا کہ علی امین گنڈا پور کو میرے پاس بہت پہلے آجانا چاہیے تھا۔

علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ پہلے 5 رکنی ٹیم میرے پاس مشاورت کےلئے آئے، اگر بجٹ پیش کر دیا ہے تو سپریم کورٹ جائیں اور بتائیں کہ آئی ایم ایف کیسے قبول کرے گا پارٹی ہیڈ کی مشاورت کے بغیر یہ بجٹ منظور نہیں ہونا چاہیے تھا، اب سپریم کورٹ جائیں اجازت لیں، وہی مشاورتی ٹیم میرے پاس آئے، دیکھوں گا جو تبدیلیاں کرنا پڑی گی۔

علیمہ خان نے کہا کہ بانی سرپلس بجٹ پر بالکل خوش نہیں تھے اور کہا کہ آپ نے سرپلس کیوں دکھایا؟ یہ وفاقی حکومت کو بینیفٹ کرتا ہے، اب وہ چاہتے ہیں سپریم کورٹ سے اجازت لے کر تبدیلیاں لائیں وہ جو تبدیلیاں کہیں گے وہ کرنا ہوں گی، یہ ان کا حتمی فیصلہ ہے یہ نہیں ہو سکتا کہ یہ وہ بجٹ قبول کرلیں جو بہت جلدی تین گھنٹے میں پاس کر دیا گیا۔

علیمہ خان کے مطابق بانی نے کہا ہمیشہ سے ڈرونز کے خلاف ہیں لیکن جو بھی حملے کر رہا ہے اس کے خلاف ایف آئی آرز درج کرائیں یہ اب وکلاء بتائیں گے، بانی نے ہمیشہ کہا جب آپ بے گناہ لوگوں کو ماریں گے تو اس سے دہشت گردی بڑھے گی، بانی نے کہا اس وقت ملک میں کوئی ہائبرڈ سسٹم نہیں ہے، بانی کہتے ہیں میں ان سے بات کروں گا جن کے ہاتھ میں سب کچھ ہے اس کا ثبوت یہ ہے کہ ٹرمپ نے عاصم منیر کو بلا کر بات کی، اس کا مطلب میں ملک میں ہائبرڈ سسٹم نہیں مارشل لاء ہے، باہر کے ممالک شہباز شریف کو جانتے بھی نہیں ہوں گے نہ صدر زرداری سے بات کرتے ہیں۔

علیمہ خان کے مطابق بانی کہنا چاہ رہے ہیں کہ جب عوام اپنا رد عمل دیتی ہے آپ کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ خلاف ہے بلکہ آپ کو ان کی آواز سننا چاہیے، یہاں پر کرنل صاحب فیصلہ کرتے ہیں کہ کون جیل کے اندر ملاقات کے لیے جائے گا، تیمور جھگڑا، سلمان اکرم اور علی امین کو اجازت نہیں ملتی لیکن بیرسٹر سیف کو ملاقات کی اجازت ملتی ہے، کرنل صاحب جو فیصلہ کرتے ہیں ان کو بیرسٹر سیف ہی پسند ہیں۔

علیمہ خان کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ اور ایران اکٹھے مل کر سیز فائر کرکے فیصلے کرلیں گے، ہمیں اپنے ملک کی فکر کرنی چاہیے، ایران بڑی مضبوط قوم ہے ان سے سیکھنا چاہیے، ہمیں ملک میں قانون کی حکمرانی، اپنے حق کے لیے کھڑا ہونا چاہیے۔
مزیدپڑھیں : سارہ خان ’فیمنزم‘ کی وجہ ہی سے شوبز میں ہیں، ریحام خان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: علیمہ خان کے مطابق بانی نے کہا سپریم کورٹ ہونا چاہیے خان نے کہا چاہیے تھا مشاورت کے نے کہا کہ

پڑھیں:

وزیراعظم کی اتحادیوں سے مشاورت مکمل‘27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ آج کابینہ میں منظور ہونے کا امکان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251107-01-15
اسلام آباد/ لاہور/کراچی (نمائندگان جسارت+ اسٹاف رپورٹر) وزیراعظم شہباز شریف نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر اتحادی جماعتوں سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔ جس کے بعدمجوزہ ترمیم منظوری کے لیے آج جمعے کو وفاقی کابینہ میں پیش کی جائے گی۔وزیر اعظم نے جمعرات کو 27 ویں آئینی ترمیم پر مشاورتی عمل جاری رکھا، حکومتی اتحادی پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، ق لیگ ، بلوچستان عوامی پارٹی اور استحکام پاکستان پارٹی کے وفود سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کا آئینی ترمیم میں بلدیاتی اختیارات شامل کرنے اور بلوچستان عوامی پارٹی نے نشستیں بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی بلدیاتی اداروں کو آئینی طور پر بااختیار بنانے پر تیار نہیں۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ آج جمعے کو سینیٹ میں پیش ہو جائے گا، اس کے بعد مسودہ قومی اسمبلی میں پیش ہوگااور ہمیں امید ہے 27 ویں ترمیم پاس ہوجائے گی،ترمیم میں 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوئی بات نہیں ہے، ہماری کوشش ہے کہ مشاورت سے فیصلے ہوں،این ایف سی اور دیگر معاملات پر باہمی مشاورت سے معاملات طے پا جائیں گے، دو تین نکات کے علاوہ کسی مجوزہ شق پر کوئی اختلافات نہیں ہیں۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ اس حکومت کے پاس ترمیم کا استحقاق ہی نہیں ، دو تہائی اکثریت کے بغیر آئین میں ترمیم نہیں کی جاسکتی۔انہوں نے لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ حکومت رات کے اندھیرے میں ترامیم منظور کراتی ہے ، پتا چلا ہے کہ آئینی عدالت میں ججوں کی سلیکشن وزیر اعظم کریں گے،اس اقدام سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد متاثر ہوگا ، 26 ویں ترمیم میں خصوصی کمیٹی میں جو مسودہ پی ٹی آئی کے ساتھ منظور ہوا تھا ، وہ سینیٹ میں پیش نہیں کیا گیا تھا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 27 ویں ترمیم سے وفاق اور صوبے سب متاثر ہوں گے، 26 ویں ترمیم بھی غلط تھی ، 27 ویں بھی غلط ہے۔ مزید برآں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت ہماری پارٹی کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے، تو پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم یا این ایف سی ایوارڈ میں کسی بھی قسم کی واپسی یا تبدیلی کی حمایت نہیں کرے گی۔ بلال ہاؤس کراچی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ ان کی جماعت صوبوں کو دیے گئے حقوق کبھی واپس نہیں لے گی، انہوں نے کہا کہ جہاں تک صوبوں کا تعلق ہے، پیپلز پارٹی کا مؤقف بالکل واضح ہے، پاکستان پیپلز پارٹی صوبوں کے استحکام کی خواہاں اور وہ ان کے حقوق واپس لینے یا کسی ایسی تجویز پر متفق ہونے پر کبھی آمادہ نہیں ہوگی، جو صوبائی خودمختاری کو متاثر کریں۔تاہم شازیہ مری نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی آئینی ترمیم پاکستان کے نظامِ حکمرانی میں بہتری، اداروں کی کارکردگی کو مضبوط اور عوام کو زیادہ ریلیف فراہم کر سکتی ہے تو پیپلز پارٹی ایسی تجاویز پر غور کرنے اور ان کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔ذرائع کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالت عظمیٰ میں آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی آئینی عدالت قائم کی جائے گی، آئینی عدالت کے ججوں کی عمر کی بالائی حد 68 سے 70 سال تک کرنے کی تجویز ہے۔ مسودے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں ڈیڈ لاک کی صورت میں معاملہ سپریم جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا، اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے تقرر میں صدر، وزیراعظم کا کردار کم کر کے جوڈیشل کمیشن کا بڑھایا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ذریعے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دیا جائے گا، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات بھی دیے جائیں گے، مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کا ٹائٹل تاحیات رہے گا۔ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت این ایف سی ایوارڈ میں وفاق کو صوبوں کے شیئر سے مزید0 1 فیصد حصہ دینے کی تجویز ہے جب کہ تعلیم اور صحت کے شعبے وفاق کو دینے پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • 74 ارکان کے دستخط کے بعد ہمارا اپوزیشن لیڈر ہونا چاہیے، بیرسٹر گوہر
  • وزیراعظم کی اتحادیوں سے مشاورت مکمل‘27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ آج کابینہ میں منظور ہونے کا امکان
  • مراد علی شاہ کا این ایف سی ایوارڈ اور 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کا اعلان
  • بچوں کی مانیٹرنگ کا نظام ہر اسکول میں ہونا چاہیے: مراد علی شاہ
  • کیا بانی پی ٹی آئی عمران خان اسلام آباد جیل کے پہلے قیدی بننے جارہے ہیں؟
  • صوبائی خودمختاری پر ڈاکا منظور نہیں‘ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
  • وینزویلا کا مسئلہ سیاسی بنیادوں پر حل ہونا چاہیے‘برازیلی صدر
  • صوبائی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائےگا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • لیڈر سے ملاقات میرا حق،صوبائی خودمختاری پر ڈاکہ منظور نہیں:سہیل آفریدی