سائنس دانوں کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ایک عام بیکٹیریا کی ایک قسم پلاسٹک فضلے کو پیراسیٹامول میں بدل سکتی ہے۔ یہ دریافت سائنس دانوں کو ری سائیکلنگ کے نئے طریقوں تک لے جاسکتی ہے۔

پلاسٹک کے باریک ذرات جن کو مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے، صحت کے متعدد مسائل سے تعلق رکھتا ہے جس میں ہارمون میں مداخلت اور متعدد اقسام کے کینسر شامل ہیں۔

سائنس دان پائیداری کے ساتھ پلاسٹک فضلے کو دوبارہ قابلِ استعمال بنانے کے لیے متعدد طریقوں کی آزمائش کر رہے ہیں۔ آزمائے گئے ان طریقوں میں پلاسٹک فضلے سے مطلوبہ چھوٹے مالیکیول بنانے کے لیے بیکٹیریا اور ان کے خامروں کے استعمال نے مثبت نتائج پیش کیے ہیں۔

مئیکروبز کے میٹابولزم سے اتنہائی فعال کیمیکلز جڑے ہوتے ہیں جن کو سائنس دان متعدد صنعتی چھوٹے مالیکیولز کی پیداوار کے لیے استعمال کرنے کے لیے پرامید ہیں۔

مختلف صنعتوں میں مائیکروبز اور انک ے میٹابولک کیمیکلز کو استعمال کر کے کیمیکل پیداوار کے موجودہ طریقوں کو کم کیا جا سکتا ہے جن کا انحصار فاسل ایندھن پر ہوتا ہے۔

جرنل نیچر کیمسٹری میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے پولی ایتھائلین ٹیریفتھیلیٹ (PET) پلاسٹک کی بوتلوں کو تحلیل کرنے کے متعدد طریقوں کا استعمال کیا تاکہ لوسین ری ارینجمنٹ کیمیکل ری ایکشن کے لیے ضروری اسٹارٹنگ مالیکیول بنایا جا سکے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ خلیوں کے اندر یہ میٹابولک عمل PET کی شکل بدل سکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ پلاسٹک سے بنایا گیا یہ مالیکیول ای کولی میں پیراسیٹامول بنانے کے لیے بطور اسٹارٹنگ مٹیریل 92 فی صد پیداوار کے ساتھ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

جارجیا میں 18 لاکھ سال پرانا انسانی جبڑا دریافت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تفلیس : جارجیا میں ماہرین آثار قدیمہ کو 18 لاکھ سال پرانا انسانی جبڑا ملا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق جارجیا کے اوروزمانی نامی مقام پرحال ہی میں ایک 18 لاکھ سال پرانا نیچلے حصے کا جبڑا دریافت ہوا ہے جسے قدیم انسان کی ایک قسم سے تعلق دیا جا رہا ہے۔

انسانوں کی اس ابتدائی قسم کو سائنسدانوں نے Homo erectus کا نام دے رکھا ہے۔ یہ دریافت افریقہ کے باہر پائے جانے والے قدیم انسانوں میں سے ایک ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانوں کے ابتدائی گروہ کس طرح یوریشیا میں پھیل گئے۔

جبڑے کے علاوہ سائنسدانوں کو اسی مقام سے مختلف جانوروں کے فوسلز بھی ملے ہیں جیسے کہ ہاتھی، بھیڑیے، گائے، زرافہ، ٹائگر وغیرہ جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پتھر کے اوزار بھی پائے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان حکومت کا بڑا فیصلہ: بی ایریا کو اے ایریا میں بدلنے کے نوٹیفکیشنز واپس
  • ناسا نے پانچ کلومیٹر پر پھیلا ہوا نیا جزیرہ دریافت کر لیا
  • ڈسپوزیبل برتن الزائمر کا باعث بن سکتے ہیں، نئی تحقیق میں خطرناک انکشاف
  • چین کی بڑی پیشرفت،دشمن آبدوزوں کا سراغ لگانے والا جدید اے آئی سسٹم تیار
  • ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال کس خطرناک بیماری کا سبب بن سکتا ہے؟
  • سائنسدانوں کی جانب سے لیبارٹریوں میں بنائے جانے والے ‘مصنوعی دماغ’ کا حیران کن استعمال کیا ہے؟
  • پنجاب کی جیلوں میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، سنگین وارداتوں کے 240 مقدمات حل
  • جارجیا میں 18 لاکھ سال پرانا انسانی جبڑا دریافت
  • کینٹ ریلوے اسٹیشن پر جعلی شناخت استعمال کرنے والا شخص گرفتار
  • حالات بدلنے کی طاقت ہے، حد سے بڑھے مطالبات کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، ایرانی صدر