استعمال شدہ گاڑیوں سے متعلق اہم پابندی لگا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر خان کا کہنا ہے کہ آٹو پالیسی 2026ء کے تحت استعمال شدہ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور سرٹیفکیشن لازمی ہوگی، سال 2030ء تک 22 لاکھ الیکٹرک گاڑیاں سڑکوں پر ہوں گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں معاون خصوصی ہارون اختر خان کی زیر صدارت کار ڈیلرز امپورٹرز ایسوسی ایشن کا اجلاس ہوا، جس میں آٹو پالیسی 2026ء، درآمدات برآمدات اور کسٹم ڈیوٹیز سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ہارون اختر نے کہا کہ کار ڈیلرز ایسوسی ایشن آٹو پالیسی سازی میں اہم اسٹیک ہولڈر ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی پالیسی آزادانہ درآمدی نظام کے فروغ پر مرکوز ہے، آزادانہ مقابلے سے مقامی آٹو انڈسٹری میں ایکسپورٹ کا رجحان بڑھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے معیار کو یقینی بنانے کیلئے رجسٹریشن اور سرٹیفکیشن لازمی قرار دی جائے گی، الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے حکومت نے ای وی پالیسی متعارف کرائی ہے، اس پالیسی کے تحت 2030ء تک ملک میں 22 لاکھ الیکٹرک گاڑیاں سڑکوں پر ہوں گی، الیکٹرک گاڑیاں عوام اور ماحول دونوں کیلئے فائدہ مند اور کم خرچ ہیں۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کار امپورٹ ڈیلرز ایسوسی ایشن نے اجلاس میں اپنی تجاویز وزارتِ صنعت و پیداوار کو پیش کیں۔ ہارون اختر نے یقین دلایا کہ حکومت ان تجاویز کا جائزہ لے گی اور مکمل تعاون کرے گی۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہارون اختر
پڑھیں:
ٹنڈو محمد خان :واپڈا کی ممکنہ نجکاری کے خلاف ملازمین کی ریلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈومحمدخان (نمائندہ جسارت) آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک یونین(سی بی اے) آپریشن ڈویژن حیسکو ٹنڈومحمدخان کی جانب سے واپڈا کی ممکنہ نجکاری کے خلاف گرڈ اسٹیشن سے سجاول چوک تک ریلی نکال کر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا یونین کے ورکروں نے وفاقی حکومت کی نجکاری پالیسی کے خلاف نعرے بازی کی اس موقع پر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اداروں کی نجکاری کر کے انہیں تباہ و برباد نہ کرے وفاقی وزیر بجلی و توانائی ایس لغاری کا اعترافی بیان موجود ہے کہ ہم نیبجلی کی تقسیم کار کمپینوں سے معاہدے ختم کر کے کھربوں روپے کی بچت کی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان ہائیڈرو الیکٹرک یونین کا موقف بالکل حقائق پر مبنی اور درست ہے حکومت نے ماضی میں نجکاری کے جتنے بھی معاہدے کئے ہیں وہ ادارے تباہ و برباد ہو گئے ہیں اس لئے ہم واپڈا کو کسی بھی قیمت پر نجکاری کے حوالے نہیں ہونے دیں گے ، وفاقی حکومت اداروں کی نجکاری کے نام پر قومی اداروں کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہے۔ واپڈا جیسے مستحکم اور منافع بخش ادارے کو نجی ہاتھوں میں دینا ملک و عوام دونوں کے مفاد کے خلاف ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے واپڈا کی نجکاری کے منصوبے واپس نہ لیے تو احتجاج کا دائرہ کار مزید وسیع کیا جائے گا ۔