ترجمان نے مزید بتایا کہ سی اے او کی جانب سے جن متبادل ایپس کی سفارش کی گئی ہے ان میں بھی اس طرح کی اعلیٰ ترین سکیورٹی کا نظام موجود نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میٹا کے ترجمان نے اس فیصلے سے سخت اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ واٹس ایپ دیگر منظور شدہ ایپس کے مقابلے میں زیادہ مضبوط سیکیورٹی فراہم کرتا ہے۔ یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں واٹس ایپ کے ایک عہدیدار نے انکشاف کیا تھا کہ اسرائیلی اسپائی ویئر کمپنی پیراگون سولیوشنز نے درجنوں صارفین کو نشانہ بنایا، جن میں صحافی اور سول سوسائٹی کے افراد شامل تھے۔ ایوانِ نمائندگان اس سے قبل بھی سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر دیگر ایپس، جیسے کہ 2022 میں ٹک ٹاک پر سرکاری ڈیوائسز پر پابندی لگا چکا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم سی اے او کے بیان کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔ ترجمان کے مطابق ہم جانتے ہیں کہ کانگریس اراکین اور عملے کی جانب سے واٹس ایپ کا استعمال اکثر کیا جاتا ہے، واٹس ایپ میسجز کو بائی ڈیفالٹ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا تحفظ حاصل ہے، یعنی صرف بھیجنے اور موصول کرنے والا ہی پیغامات کو دیکھ سکتا ہے، واٹس ایپ کمپنی کو بھی ان تک رسائی حاصل نہیں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ سی اے او کی جانب سے جن متبادل ایپس کی سفارش کی گئی ہے ان میں بھی اس طرح کی اعلیٰ ترین سکیورٹی کا نظام موجود نہیں۔ اس سے قبل سی اے او کی جانب سے دیگر ایپس کا استعمال نہ کرنے کی ہدایت بھی کی گئی تھی۔ ان ایپس میں چیٹ جی پی ٹی، ٹک ٹاک، ڈیپ سیک اور مائیکرو سافٹ کو پائلٹ قابل ذکر ہیں۔    

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی جانب سے واٹس ایپ سی اے او

پڑھیں:

امریکہ کے ایران پر حملے: آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی جانب سے محتاط ردعمل 

امریکہ کے ایران پر تازہ حملوں کے بعد دنیا بھر سے ردِعمل آنا جاری ہے۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سفارت کاری اور مذاکرات کی حمایت کی ہے۔

آسٹریلوی حکومت نے اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام کی براہ راست حمایت نہیں کی، تاہم ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو عالمی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا: "ہم صدر ٹرمپ کے اس بیان کو نوٹ کرتے ہیں کہ اب امن کا وقت ہے، اور ہم کشیدگی میں کمی، مکالمے اور سفارتی راستہ اپنانے پر زور دیتے ہیں۔"

دوسری جانب، نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے حملوں پر فکرمندی ظاہر کی، تاہم انہوں نے امریکہ کی مذمت نہیں کی۔

ونسٹن پیٹرز نے کہا: "یہ نہایت اہم ہے کہ مزید کشیدگی سے بچا جائے۔ نیوزی لینڈ سفارت کاری کی ہر کوشش کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور تمام فریقین سے مذاکرات میں واپسی کی اپیل کرتا ہے۔ سفارتی حل ہی پائیدار راستہ ہے، فوجی کارروائیاں نہیں۔"

یہ محتاط اور متوازن ردعمل اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مغربی اتحادی ممالک بھی خطے میں مزید بگاڑ سے بچنا چاہتے ہیں۔


 

متعلقہ مضامین

  • امریکی ایوانِ نمایندگان کے واٹس ایپ استعمال کرنے پر پابندی
  • پاکستان کا ایران اسرائیل جنگ بندی کا خیرمقدم، فریقین سے صبر و تحمل برقرار رکھنے کی اپیل
  • پاکستان، ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتا ہے، شفقت اعوان
  • امریکہ، ڈیوائسز پر واٹس ایپ استعمال کرنے پر پابندی عائد
  • ڈالر کی قیمت میں دو ہفتے کے بعد روپے کے مقابلے میں کمی
  • کیا روس ایران کو ایس 400 دفاعی نظام فراہم کرےگا؟ کریملن کا مؤقف آگیا
  • اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر سنگین ظلم اور ایران پر حملے کی مذمت کرتا ہوں، وزیراعلی سندھ
  • دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین خبردار، 16 ارب لاگ اِن تفصیلات ہیکرز کے ہاتھ لگ گئیں
  • امریکہ کے ایران پر حملے: آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی جانب سے محتاط ردعمل