’کیش لیس اکانومی‘ کی جانب پیشرفت، ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ کے لیے 3 اہم کمیٹیوں کی تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کو کیش لیس معیشت کی طرف لے جانے کے لیے ایک بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو تیز تر بنانے اور مالی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے 3 بااختیار کمیٹیوں کے قیام کا حکم دیا۔
نئی قائم کی گئی ڈیجیٹل پیمنٹس انوویشن اینڈ ایڈاپشن کمیٹی، ڈیجیٹل پبلک انفرا اسٹرکچر کمیٹی اور گورنمنٹ پیمنٹس کمیٹی، شہریوں، کاروباری اداروں اور حکومت کے درمیان ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دینے کے لیے پالیسی سازی کریں گی۔
اس ضمن میں حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ایک طویل عرصے سے غیر فعال پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کو فعال کیا جائے گا اور ایک قومی ڈیجیٹل ماسٹر پلان تیار کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
وزیر اعظم نے گزشتہ روز اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ نقدی سے ڈیجیٹل نظام کی طرف منتقلی کوئی آپشن نہیں بلکہ شفاف معیشت کے لیے ایک ضرورت ہے، ترقی یافتہ ممالک کیش لیس نظام میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، پاکستان مزید پیچھے نہیں رہ سکتا۔
ایک اہم ہدایت میں، شہباز شریف نے ملک بھر کے تمام صوبوں میں وفاقی سطح پر رائج راست ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو وسعت دینے کا بھی حکم دیا، ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل لین دین کا نظام جدید معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔
حکام نے وزیر اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ راست نظام پر اس وقت 4 کروڑ سے زائد صارفین موجود ہیں، اور تمام وفاقی مالیاتی لین دین اسی کے ذریعے کیا جا رہا ہے جبکہ صوبائی حکومتوں کو بھی اس نظام میں شامل کرنے کے اقدامات جاری ہیں۔
وزیر اعظم نے حکومت کی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ دیتے ہوئے ہدایت دی کہ عوامی اور نجی شعبوں کے درمیان تمام لین دین کو کیش لیس ماڈل پر منتقل کیا جائے، جو کہ پاکستان کی بڑی حد تک غیر رسمی معیشت کے لیے ایک انقلابی تبدیلی ہو سکتی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈیجیٹل پبلک انفرا اسٹرکچر کمیٹی وزارت آئی ٹی کے تحت کام کرے گی، جبکہ کیش لیس پاکستان اسٹیئرنگ کمیٹی وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے تحت تشکیل دی گئی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایک جراتمندانہ پائلٹ منصوبے کے طور پر وزارت آئی ٹی کا ارادہ ہے کہ اسمارٹ اسلام آباد منصوبے کے تحت اسلام آباد کو پاکستان کا پہلا مکمل طور پر ’کیش لیس‘ شہر بنایا جائے، جو کہ باقی ملک کے لیے ایک ڈیجیٹل تجربہ ہوگا۔
وزیر اعظم نے یہ بھی واضح کیا کہ فنڈز کو باضابطہ بینکاری نظام کے ذریعے استعمال میں لانے سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مالی وسائل میسر آ سکتے ہیں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کیا جا سکتا ہے، فِن ٹیک کو معیشت کے وسیع تر نظام میں شامل کرنا بھی ایک اہم حکمتِ عملی کے طور پر اجاگر کیا گیا۔
اجلاس میں وزیر اعظم کے کابینہ کے اہم اراکین، جن میں اقتصادی امور، آئی ٹی، پیٹرولیم اور ماحولیاتی تبدیلی کے وزرا شامل تھے، کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر اور دیگر بڑے ریگولیٹری اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیئرنگ کمیٹی ڈیجیٹل تجربہ شہباز شریف کیش لیس اکانومی کیش لیس پاکستان کیش لیس ماڈل مالیاتی لین دین وزیر اعظم وزیر اعظم سیکریٹریٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیئرنگ کمیٹی ڈیجیٹل تجربہ شہباز شریف کیش لیس اکانومی کیش لیس پاکستان کیش لیس ماڈل مالیاتی لین دین وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے لیے ایک کیش لیس لین دین
پڑھیں:
ڈیجیٹل انفراسٹرکچر زرعی شعبے کی ترقی اور برآمدات میں اضافہ کرے گا، شزا فاطمہ
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نے کہا ہے کہ حکومت کسان برادری کو جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت سے بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر زرعی شعبے کی ترقی اور برآمدات میں اضافہ کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ’ڈیجیٹل ڈیٹا ایکسچینج‘ بنا رہے ہیں، وفاقی وزیر شزہ فاطمہ
وفاقی وزیر برائے شزا فاطمہ خواجہ نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے ملک میں زرعی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے پریسیژن فارمنگ کے فروغ پر خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کسان برادری کو جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت سے بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف ان کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا بلکہ فی ایکڑ پیداوار میں بھی نمایاں بہتری آئے گی۔
شزا فاطمہ نے ’لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم‘ کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے ملک بھر کا زرعی ڈیٹا ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر میں مرتب کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹار لنک کو نومبر یا دسمبر میں لائسنس مل جائے گا، شزہ فاطمہ
انہوں نے بتایا کہ یہ زرعی ڈیٹا ماہرین، محققین، پالیسی سازوں اور کسانوں کو اسٹارٹ اپس شروع کرنے میں سہولت فراہم کرے گا، جبکہ انہیں موسم کے پیٹرنز، زرعی ترقی اور سڑکوں کے انفراسٹرکچر سے بھی آگاہی ملے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان زرعی پیداوار شزہ فاطمہ وزیر برائے انفارمشن ٹیکنالوجی