300 ارب کا بوجھ کم کرنا کیا پاور ڈویژن کی کامیابی نہیں؟ اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
وفاقی وزیر اویس لغاری—فائل فوٹو
وفاقی وزیر اویس لغاری نے سوال اٹھایا ہے کہ 300 ارب کا بوجھ کم کرنا کیا پاور ڈویژن کی کامیابی نہیں ہے؟
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر اویس لغاری نے توانائی کے مطالباتِ زر پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسلم گھمن نے کہا کہ وہ ایک سال پہلے سے آئی پی پیز پر بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چینی کہاوت ہے آپ کنویں کے مینڈک سے سمندر کی بات نہیں کر سکتے، ہماری حکومت کی بہتر کارکردگی کے باعث ان کا لیڈر روز بروز غیر متعلقہ ہوتا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے 200 یونٹ والے بجلی صارفین کے بل آدھے ہوجائیں گے، اویس لغاریاویس لغاری نے کہا کہ بلوچستان کے 27 ہزار ٹیوب ویلز زرعی کمیونٹی استعمال کر رہی تھی، 13 ہزار 600 ٹیوب ویلز کے مالکان نے بلوچستان حکومت کے ساتھ مل کر سولرائزیشن کا عمل مکمل کیا۔
انہوں نے کہا کہ کسی کمیشن، وینڈر اور افسر شاہی کی رکاوٹوں کے بغیر سولر سسٹم فراہم کیے گئے، ہم نے صارفین کو 110 ارب روپے اوور بلنگ کے واپس کیے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے مستقبل میں حکومت کو بجلی کی خرید سے روک دیا ہے، خیبر پختونخوا میں 35 فیصد فیڈرز پر 100 فیصد بجلی میسر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہی کے حلقوں میں جہاں لوگ پوری پیمنٹ کرتے ہیں ان کو 100 فیصد بجلی میسر ہے، کبھی ڈیرہ غازی خان کے لوگوں کو چور نہیں کہا۔
اویس لغاری کا یہ بھی کہنا ہے کہ کنزیومرز پر بوجھ بڑھنے کے باوجود کبھی ٹیرف کو چیلنج نہیں کیا گیا، کبھی ریگولیٹر کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اویس لغاری وفاقی وزیر نے کہا کہ
پڑھیں:
کے الیکٹرک کی 4.69 روپے ریلیف کی درخواست ایک ہفتے کیلیے مؤخر
اسلام آباد:نیپرا میں کے الیکٹرک کی ایف سے اے سے متعلق ریلیف کی درخواست ایک ہفتے کے لیے مؤخر کر دی گئی۔
کے الیکٹرک نے اپریل کے لیے 4 روپے 69 پیسے کی کمی مانگ رکھی ہے۔ سماعت شروع ہوتے ہی پاور ڈویژن نے سماعت کو مؤخر کرنے کی استدعا کی۔
پاور ڈویژن حکام کے مطابق کے الیکٹرک سے متعلق ایک نظرثانی درخواست دائر کی ہوئی، ایف سی اے کی درخواست میں ریلیف سے یونیفارم ٹیرف نہیں رہے گا۔ وفاقی حکومت ایف سی اے کی مد میں 21 ارب کی سبسڈی دے چکا۔
حکام نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں اور اس طرح کے اقدامات مشکلات پیدا کریں گے، ایڈجسٹمنٹ کے لیے فِسکل اسپیس نکالنے کی کوشش ہوگی۔
وفاقی حکومت نے خط عوامی آراء کے لیے نیپرا ویب سائٹ پر جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاور ڈویژن کی درخواست پر نیپرا نے دوبارہ اشتہار جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔
نیپرا حکام نے کہا کہ سماعت آئندہ ہفتے رکھی جائے گی تمام اسٹیک ہولڈرز اپنے کمنٹس جمع کروا دیں، ایف سی اے کی سماعت عوامی ہوتی ہے، آپ کی درخواست کا وقت انتہائی نا مناسب ہے۔
دوران سماعت، چیئرمین نیپرا نے سوال اٹھایا کہ ایف سی اے کا سبسڈی کے ساتھ کیا تعلق ہے؟ سبسڈی ایف سی اے کی بیچ میں کہاں سے آگئی؟
حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ ہم معذرت خواہ ہیں اور تجزیہ کرنے میں وقت لگ گیا۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ یہ کون سا طریقہ ہے کہ سماعت کے دوران درخواست آئے۔ پاور ڈویژن نے کہا کہ کوارٹرلی ایڈجسٹمنٹ میں ایکچوئل ریفرنس سے ہٹ کر فیصلہ بھی آتا ہے۔
چیئرمین نیپرا نے سوال اٹھایا کہ کوارٹرلی اور ایف سی اے کا آپس میں کیا تعلق ہے، یہ بتائیں؟ ساری تکنیکی بحث ہے ہم اس پر یہاں نہیں بات کر سکتے۔
حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ ریگولیٹر کا کوئی فیصلہ بھی آتا ہے تو ٹیرف کے لیے رکھی گئی رقم کا تعین ہوتا ہے، یونیفارم ٹیرف کے لیے ایف سی اے کو بھی شامل کرنے کی سمری تیار کی ہے، سمری کابینہ میں جائے گی اور اگر منظور ہو جاتی ہے تو آج کی سماعت غیر مؤثر ہو سکتی ہے، ابھی بھی اسطرح کے اقدامات کے لئے 125 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
چئیرمین نیپرا نے کہا کہ کتنا عرصہ آپ یہ ریلیف روک سکتے ہیں دو، چار، چھ ماہ بعد کیا کریں گے؟ ممبر نیپرا پنجاب نے کہا کہ ایف سی اے تو یونیفارم ہے ہی نہیں۔
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ سماعت کے لیے ریگولیٹر نے ایک طریقہ کار طے کر رکھا ہے، اخبارات میں اشتہار ہوتا ہے سماعت میں شہری شریک ہوتے ہیں، عوامی سماعت کا تاثر انتہائی غیر مؤثر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پاور ڈویژن کی درخواست مؤخر کرنے کی استدعا پر سی ای او کے الیکٹرک نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک وہی پاس آن کرے گی جو نیپرا اتھارٹی دے گا، کے الیکٹرک کا گزشتہ سالوں ایف سی اے پازیٹو ہوتا تھا، باقی ڈسکوز کا تب ایف سی اے نیگیٹو ہوتا تھا۔
سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ صارفین کو مہنگی بجلی ملتی تھی تب ٹیرف پر اثر کیوں نہیں پڑتا تھا، انصاف کے تقاضوں کو برقرار رکھ کر ریگولیٹر جو فیصلہ کرے ہمیں قبول ہے۔