بینظیر انکم سپورٹ یا ووٹ بینک اسکیم؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عبید مغل
خیرات کا ذکر ہو تو ایک پرانا، مگر پْراثر محاورہ ذہن میں گونجتا ہے: ’’Charity begins at home‘‘ یعنی نیکی کا آغاز اپنے گھر سے ہوتا ہے۔ مگر پاکستان میں نیکی نہیں، نمائش کا آغاز ہوتا ہے وہ بھی قوم کے خالی پیٹ، قرض کے پیسوں اور حکمرانوں کی رنگین تصویروں کے ساتھ! بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کو ملک کا سب سے بڑا فلاحی منصوبہ قرار دیا گیا ہے، مگر اصل میں یہ ایک ایسا سیاسی مزار بن چکا ہے۔ جس کو ہر سال غسل عوام کے خون سے دیا جاتا ہے، اور جس کے در و دیوار پر بزرگانِ دین کے بجائے ایک مخصوص سیاسی خاندان کے چہرے آویزاں ہیں۔ ایسے چہرے جنہوں نے نہ اس میں عطیہ دیا، نہ اپنی جیب سے ایک روپیہ خرچ کیا اور پھر بھی کریڈٹ لینے کے لیے صف ِ اوّل میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ قوم کی بدقسمتی دیکھیے اس پروگرام کی بنیاد پیپلز پارٹی نے رکھی، نام دیا ’’بے نظیر‘‘ تاکہ شہادت، ہمدردی اور جذبات کو بیلٹ باکس تک لایا جا سکے اور بخوبی لایا جا رہا ہے! مگر جب سوال ہوتا ہے کہ آصف زرداری، بلاول یا فریال تالپور نے بطور فرد یا جماعت اس پروگرام میں کیا مالی حصہ ڈالا؟ تو جواب ’’خاموشی کے قبرستان‘‘ میں دفن ہو جاتا ہے۔ نہ رسید، نہ اعلان، نہ فنڈ کا سراغ۔ بس عوام کا پیسہ، غیر ملکی قرضے اور ریاستی وسائل، اور ان پر لگا بھٹو خاندان کا لیبل۔ یہ پیپلز پارٹی کا تیار کردہ ایسا نسخہ ہے جس میں بھیک کو بقا، غلامی کو خدمت، اور محتاجی کو پالیسی بنا دیا گیا ہے۔
چند ہزار روپے کی قسط ہر چند ماہ بعد ایسے دی جاتی ہے جیسے کسی جانور کو دانہ ڈال کر پالاجا رہا ہو نہ تعلیم، نہ ہنر، نہ شعور۔ یہاں غربت کو سیاست کی خوراک بنایا گیا ہے تاکہ غلامی کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا جائے۔ سوچنے کی بات ہے کہ دنیا میں حکومتیں غربت ختم کرنے کے لیے علم، ہنر، روزگار اور مواقع دیتی ہیں۔ مگر یہاں تو باوا آدم ہی نرالا ہے! زرداری اور شہباز صاحب قوم سے ٹیکس لیتے ہیں، پھر اسی ٹیکس کو ’’خیرات‘‘ بنا کر بینظیر کے نام سے واپس دیتے ہیں جیسے گویا محترمہ نے عالم ِ برزخ سے کسی نورانی چیک پر دستخط کر دیے ہوں! حقیقت یہ ہے کہ حکومت کا اصل مقصد ریلیف دینا نہیں، بلکہ سیاسی احسان جتانا ہوتا ہے۔ قوم کی کھال اتار کر، ہر چیز پر ٹیکس لیا جاتا ہے پھر اسی ٹیکس کے پیسے سے خیرات کی قسط آتی ہے اور اس پر تصویر بھی چسپاں کی جاتی ہے۔
قیمتیں آسمان پر، خیرات زمین پر جیسا کہ گیس، جو ہماری زمین سے نکلتی ہے، اس پر بھی عالمی نرخ لاگو ہیں۔ پٹرول جب دنیا بھر میں سستا ہوتا ہے، تب بھی یہاں سستا نہیں ہوتا۔ آٹا، دودھ، سبزیاں، دوائیں سب چھت توڑ مہنگی۔ یہ کیسی ریاست ہے جو نہ مہنگائی کم کر سکتی ہے، نہ تعلیم دے سکتی ہے، نہ صحت، نہ روزگارمگر دعویٰ کرتی ہے: ’’ہم نے بھٹو کے نام پر خیرات دے دی!‘‘۔ اب آئیے دیکھتے ہیں کہ اصل خدمت کہاں ہو رہی ہے؟ وہ ادارے جن کا بس ایک ہی مشن: خدمت برائے خدا۔ الخدمت فاؤنڈیشن: 60 اسکول، اسپتال، یتیم خانے، جیلوں میں تربیت۔ بنو قابل پروگرام: 50,000 نوجوانوں کو آئی ٹی و روزگار سے جوڑ چکا۔ اخوت: 40 لاکھ خاندانوں کو بلا سود قرض، مفت یونیورسٹی۔ سیلانی ٹرسٹ: لاکھوں کو کھانا، ہنر، علاج۔ یہ وہ ادارے ہیں جو بلا امتیاز خاموشی سے روشنی بانٹ رہے ہیں وہ بھی عوام سے ٹیکس لیے بغیر، کوئی کرپشن کیے بغیر۔ اب سوال عالمی اداروں سے بھی ہے کہ جن عالمی اداروں کو اصل میں غربت کے خاتمے سے دلچسپی ہونی چاہیے اْن کو اپنے سیاسی ایجنڈے سے زیادہ محبت ہے اسی لیے وہ ہماری انہی بدعنوان حکومتوں کو اربوں روپے دیتے ہیں جو خود عوام کو غلام بناتی ہیں تاکہ استعمار کے اتحادی حکمران قوم پر مسلط رہیں اور عالمی منڈیوں کے لیے بوجھ ڈھونے والے کاندھے تیار کرتے رہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہوتا ہے
پڑھیں:
اگر عمران خان نہ ہوتا، تو میرے خاندان والے بھی مجھے ووٹ نہ دیتے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جون2025ء)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی نے کہا ہے کہ اگر عمران خان نہ ہوتا، تو میرے خاندان والے بھی مجھے ووٹ نہ دیتے، عمران خان کا حکم آیا تو اسمبلی سے استعفے دینے اور خیبرپختونخواہ اسمبلی تحلیل کرنے میں دیر نہیں لگائیں گے۔ منگل کے روز جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالتوں نے مایوس کیا ہے لیکن اللہ سے امید ہے کہ کہیں نہ کہیں سے تو بانی پی ٹی آئی کو انصاف ملے گا۔بانی پی ٹی آئی کیخلاف 300 مقدمات درج ہوئے، جیل جانے سے پہلے وہ 350 پیشیاں بھگت چکے تھے، پانچ دن کے اندر بانی پی ٹی آئی کو تین سزائیں ہوئیں جس میں 45 سال کی سزا سنائی گئی۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کو بھی سزائیں دی گئیں، کتابیں تک نہیں دینے دے رہے، رولز کی خلاف ورزی کر کے ملاقاتیں نہیں کرنے دیتے، بانی پی ٹی آئی کو بڑے بڑے مائنس کرنا چاہتے تھے مگر وہ نہیں کر سکے۔(جاری ہے)
بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کا بجٹ پاس نہیں ہوا، بجٹ پاس ہونے میں ابھی بھی کچھ دن باقی ہیں، یہ بانی پی ٹی آئی کی اسمبلی ہے ان کا ووٹ ہے وہ جیسے کہیں گے ویسا ہوگا، بانی پی ٹی آئی جو حکم کریں گے وہ ہم مانیں گے، اسمبلی تحلیل کا کہیں گے تو کر لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ووٹ ہمارا نہیں بلکہ بانی پی ٹی آئی کا ہے، اگر بانی پی ٹی آئی نہ ہوتے تو مجھے میرے خاندان والے بھی ووٹ نہ دیتے۔دریں اثنا تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل نے جوڈیشل کمپلیکس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 26 نومبر کو اپنا حق لینے کیلئے آنے والے شہریوں پر گولیاں چلائی گئیں، انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں تحریک انصاف کے کارکنان کھڑے ہیں، مقدمات تو پی ڈی ایم کی حکومت کے خلاف دائر ہونے چاہئیں۔زرتاج گل کا کہنا تھا کہ عدالتی چھٹیاں آنے والی ہیں لیکن 190 ملین پائونڈ کیس مقرر نہیں ہو پارہا، وزیراعلی پنجاب ٹک ٹاکر ہیں، دس کھرب روپے کا پنجاب کو ٹیکا لگا دیا، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا رویہ مایوس کن ہے۔