گمنامی کی موت، خاموش تدفین۔۔۔ عائشہ خان کی قبر پر تختی تک نہ لگی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
وہ جو کبھی ٹی وی اسکرین پر جگمگاتی تھیں، جو ہر فریم میں زندگی، جذبات اور فن کا مجسمہ بن کر ابھرتی تھیں، خاموشی سے اس دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں۔ ماضی کی مشہور و معروف اداکارہ عائشہ خان اپنی زندگی کے آخری ایام میں نہ صرف تنہا تھیں بلکہ گمنامی کی دھند میں بھی کھو چکی تھیں۔
عائشہ خان کی وفات اور تدفین، دونوں ہی خاموشی سے ہو گئیں۔ کوئی ہجوم، کوئی ہنگامہ، نہ ہی کوئی پرانا ساتھی، نہ کوئی کیمرہ، نہ شوروغل — صرف خاموشی، ایک اداس ہوا، اور وہ قبر جس پر کوئی نام کی تختی بھی نصب نہ کی گئی۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کے مطابق، عائشہ خان کی میت ان کے اہل خانہ نے پولیس کی موجودگی میں وصول کی۔ فیصل ایدھی نے بتایا کہ جب انہیں اطلاع ملی تو وہ خود بھی حیران رہ گئے کہ ایک مشہور اداکارہ اس حالت میں، اس تنہائی میں، خاموشی سے رخصت ہو چکی ہے۔
گورکن نے بتایا کہ تدفین میں صرف دو لوگ آئے تھے، کوئی دعائیہ کلمات بھی نہ تھے، جیسے وقت اور حالات نے بھی ان کی موت کو نظرانداز کر دیا ہو۔
سینیئر اداکار اسلم شیخ نے سوشل میڈیا صارفین سے اپیل کی ہے کہ مرحومہ کے خاندان کو بدنام نہ کریں، وہ ایک فنکارہ تھیں، اور فنکار کا دل بہت نازک ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی قیاس آرائیوں سے باز رہا جائے۔
اداکارہ صبا فیصل اور فرحان علی آغا نے بھی اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عائشہ خان کے جانے کی خبر دل دہلا دینے والی ہے۔ صبا فیصل نے کہا، ’ہم نے اس کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا، اس کی مسکراہٹ اور آنکھوں کی چمک آج بھی ذہن میں زندہ ہے، یہ دنیا کتنی بےوفا ہے۔‘
فرحان علی آغا نے کہا، ’ہم سب وقت کے مسافر ہیں، شہرت، دولت، تالیوں کی گونج… سب کچھ ایک دن ختم ہو جاتا ہے، لیکن ایسی خاموشی؟ ایسا تنہا انجام؟ یہ ہم سب کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔‘
عائشہ خان کی زندگی جیسے پردۂ اسٹیج پر شروع ہوئی تھی، ویسے ہی بغیر کسی پردہ گرنے کے، خاموشی میں اختتام پذیر ہو گئی۔ شاید یہی زندگی ہے… ایک دن جو سب کے سامنے ہو، اور اگلے دن… مکمل گمنامی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عائشہ خان کی
پڑھیں:
پولیس افسران کا فیصل آباد پریس کلب کا دورہ،
فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 8 اگست 2025ء) فیصل آباد فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر محمد طاہر کی خصوصی دعوت پر اعلیٰ پولیس افسران نے فیصل آباد پریس کلب کا اہم دورہ کیا۔ اس دورے کا مقصد صحافی برادری کے ساتھ روابط کو مضبوط بنانا، سیکیورٹی امور پر تعاون کو فروغ دینا، اور باہمی ہم آہنگی کو بہتر بنانا تھا۔اس موقع پر اے ایس پی کیپٹن رحیم، اے ایس پی کریم مستوئی، اے ایس پی مزمل، اے ایس پی اویس سرور، اے ایس پی میڈم عروب، اور اے ایس پی ڈاکٹر مریم سمیت دیگر افسران نے پریس کلب کا دورہ کیا۔ صحافیوں کی جانب سے پرتپاک استقبال کیا گیا۔پریس کلب میں منعقدہ خصوصی میٹنگ میں سیکرٹری پریس کلب عزادار عابدی، سابق سیکرٹری کاشف فرید، فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری بشیر احمد تایا، عقیل پرویز، ملک ظہور احمد، نثار احمد خان، عزیز بٹ، طارق محمود کمبوہ، رانا ندیم اور اختر علی حسن سمیت دیگر نمائندگان موجود تھے۔(جاری ہے)
میٹنگ میں پولیس اور صحافیوں کے درمیان اعتماد، تعاون اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
مقررین نے کہا کہ ایک پرامن اور باخبر معاشرے کے قیام کے لیے پولیس اور میڈیا کا باہمی اشتراک ناگزیر ہے۔ عوام تک درست اور بروقت معلومات کی ترسیل میں میڈیا کا کردار کلیدی ہے، جبکہ پولیس امن و امان کی بحالی میں فرنٹ لائن پر موجود ہوتی ہے۔پولیس افسران نے پریس کلب کے دورے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے دورے نہ صرف افہام و تفہیم کو بڑھاتے ہیں بلکہ مختلف طبقات کے درمیان فاصلے کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ صحافی برادری کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا اور آئندہ بھی ملاقاتوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔پریس کلب کے شرکاء نے اس مثبت اقدام کو سراہا اور کہا کہ اداروں کے درمیان مضبوط رابطے ہی ایک پرامن اور ترقی یافتہ پاکستان کی ضمانت ہیں۔