ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 35 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئئے 350 ملین ڈالر کے قرض کی منظوری دیدی۔
بینک کے مطابق قرض کا مقصد خواتین کی مالیاتی اداروں تک رسائی کو بہتر بنانا اور ان کی معاشی بااختیاری کو فروغ دینا ہے۔
یہ رقم ویمن انکلوسیو فنانس سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے دوسرے مرحلے کے تحت استعمال کی جائے گی، جس کا ہدف پاکستان بھر میں خواتین کو کاروباری سرگرمیوں میں بھرپور شرکت کے قابل بنانا ہے۔
بینک نے اعلامیے میں کہا ہے کہ قرض کی کل رقم 350 ملین ڈالر ہے۔ اس میں 300 ملین ڈالر کا پالیسی بیسڈ لون شامل ہے۔ جبکہ 50 ملین ڈالر کی اضافی مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی جو خواتین کی مالیاتی شمولیت کو مزید مضبوط بنانے میں مدد دے گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ملین ڈالر
پڑھیں:
حکومتی شٹ ڈاؤن، ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیموکریٹس ریاستوں کے ترقیاتی فنڈز منجمد کر دیے
واشنگٹن:امریکا میں جاری حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ڈیموکریٹک اکثریتی ریاستوں کے لیے مختص 26 ارب ڈالر کے ترقیاتی فنڈز منجمد کر دیے ہیں، جس سے سیاسی ہلچل مزید بڑھ گئی ہے۔
منجمد کیے گئے فنڈز میں سب سے بڑا حصہ نیویارک کے انفراسٹرکچر منصوبوں کے لیے مختص 18 ارب ڈالر پر مشتمل ہے۔
جب کہ بقیہ 8 ارب ڈالر کے گرین انرجی منصوبے کیلیفورنیا، الینوائے اور دیگر 14 ڈیموکریٹک ریاستوں میں جاری تھے جنہیں اچانک روک دیا گیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ فنڈز غیر ضروری اخراجات کے زمرے میں آتے ہیں اور شٹ ڈاؤن کے دوران مالیاتی نظم و ضبط ضروری ہے۔
تاہم ڈیموکریٹک رہنماؤں نے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام کھلا سیاسی انتقام ہے جس کا مقصد اپوزیشن ریاستوں کے ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کرنا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے نہ صرف نیویارک جیسے بڑے شہروں میں ٹرانسپورٹ کے منصوبے متاثر ہوں گے بلکہ گرین انرجی پروگرامز کی معطلی سے ماحولیات، توانائی اصلاحات اور روزگار کے ہزاروں مواقع کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں بجٹ بل کی منظوری نہ ہونے کے باعث حکومت کا کام معطل ہو چکا ہے۔ ناسا سمیت متعدد وفاقی ادارے بند ہو چکے ہیں جبکہ تقریباً ساڑھے 7 لاکھ وفاقی ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
کپٹل ہل اور کانگریس لائبریری بھی عوام کے لیے بند کر دی گئی ہیں جس سے شٹ ڈاؤن کا بحران مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔