لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2025ء) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو اسکی بہن اور پارٹی نے ہی مائنس کردیا ہے، قدرت کا انتقام دیکھیں جو نوازشریف کو مائنس کرنے آیا تھا وہ خود گھر سے اور پارٹی سے مائنس ہوگیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ علیمہ خان مسلسل علی امین گنڈاپور کے خلاف سازش کررہی ہیں،اپنے خلاف سازش کا آج علی امین نے بھی برملا اظہار کیا ہے، علی امین نے صوبے کے بطور چیف ایگزیکٹیو بجٹ منظور کروایا،ورنہ آئینی طور پر انکا گھر جانا طے تھا،علیمہ خان گروپ اور پی ٹی آئی کاسوشل میڈیا گروپ علی امین کیخلاف مہم چلا رہا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وفاق میں پی ٹی آئی میں تین گروپ ہیں جبکہ کے پی میں تین گروپ الگ ہیں، کے پی میں ایک گروپ جنید اکبر لیڈ کرتا،دوسرا گروپ عاطف خان اور تیسرا گروپ پارٹی کے باغیوں کا ہے، خیبرپختونخواہ کا صوبہ 12سال سے ریلو کٹوں اور کرپٹ ٹولے کے رحم و کرم پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میرٹ،گڈ گورننس اور شفافیت میں باقی صوبوں کیلئے رول ماڈل ہیں،مریم نواز کارکردگی میں تمام وزرائیاعلی میں نمبرون پر ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی ٹی آئی علی امین

پڑھیں:

پی ٹی آئی مشکل دوراہے پر

پی ٹی آئی بطور جماعت اور بانی پی ٹی آئی بطور قیادت ایک مشکل سیاسی وقت سے گزر رہے ہیں اور ان کے حامی ، سپورٹرز،ووٹرز بھی موجودہ صورتحال میں سیاسی تنہائی کا شکار ہیں۔کیونکہ حکومت اور اسٹیبلیشمنٹ کے دروازے پی ٹی آئی کے لیے بند ہیں۔

حال ہی میں پی ٹی آئی کے مرکزی راہنماؤں سمیت قومی اسمبلی ، پنجاب اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان کو نو مئی کے مقدمات میں دس دس برس کی قید اور نااہلی سمیت اسمبلیوں سے ان کی نشستوں سے محرومی کے بعد یقینی طور پر پی ٹی آئی کی مشکلات اور زیادہ بڑھ گئی ہیں۔

اس بات کے امکانات بھی موجود ہیں کہ آنے والے کچھ عرصے میں مزید راہنماؤں کو سزا سمیت اسمبلیوں سے نااہل کیا جا سکتا ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ اس وقت بانی پی ٹی آئی کی شدید خواہش کے باوجود پی ٹی آئی کسی بڑی سیاسی تحریک چلانے کی نہ تو پوزیشن میں ہے اور نہ موجودہ پارٹی کی قیادت اس کی صلاحیت رکھتی ہے۔

پی ٹی آئی کا ایک مخمصہ یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی اپنی سیاسی حکمت عملی میں جارحانہ اور مزاحمت کی سوچ رکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ مفاہمت کی سیاست میں انھیں اپنی خواہش کے مطابق سیاسی راستہ نہیں مل سکے گا۔ جب کہ پارٹی کی قیادت جو عملاً پارٹی چلارہی ہے، وہ کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر آگے بڑھنا چاہتی ہے اور اس کے بقول مفاہمت سے سیاسی راستہ مل سکتا ہے۔ 

لیکن اس گروپ کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کی مفاہمت کی سوچ کے باوجود وہ اسٹیبلیشمنٹ کی مدد سے بانی پی ٹی آئی اور پارٹی کے لیے کوئی راستہ تلاش نہیں کرسکے ہیں۔ مفاہمتی گروپ کی ناکامی نے بھی بانی پی ٹی آئی اور پارٹی کے مزاحمتی گروپ کو مایوس کیا ہے۔ بظاہر ایسے لگتا ہے کہ پی ٹی آئی بطور جماعت دو کشتیوں میں سوار ہے ، مفاہمت اور مزاحمت کی پالیسی ان کو مطلوبہ نتائج نہیں دے سکی ہے۔

بانی پی ٹی آئی کی قید کو دو برس بیت گئے ہیں، یہ درست ہے کہ جو لوگ کہتے تھے کہ بانی پی ٹی آئی جیل نہیں کاٹ سکیں گے،وہ غلط ثابت ہوئے ہیں۔ اب ان کے سیاسی مخالفین بھی اعتراف کرتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی نے بڑی جرات سے جیل کاٹی ہے اوراب وہ ایک بڑا سیاسی چیلنج بن گئے ہیں۔

ان کی سیاسی مقبولیت بدستور موجود ہے ۔جو لوگ یہ منطق دیتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں عالمی دنیا اور بالخصوص امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کلیدی کردارادا کریں گے ان کو بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ایک طرف عالمی دنیا کی خاموشی اور دوسری طرف داخلی محاذ پر پی ٹی آئی کی حکومت اور اسٹیبلیشمنٹ سے دوری، بانی پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی کی سیاسی مشکلات میں اضافہ کررہی ہے۔ان کے سیاسی مخالفین اس بات کی دہائی بھی دے رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی ، پی ٹی آئی بطور جماعت اورقومی سلامتی اکٹھے نہیں چل سکتے۔

اسی بنیاد پر کچھ لوگوں کے خیال میں بانی پی ٹی آئی کا سیاسی باب ختم ہوگیا ہے۔یہ کوئی انہونی بات نہیں، ماضی میں ہم اسی طرز کی دلیلیں بھٹو، بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے بارے میں بھی دیا کرتے تھے ۔سیاسی قیادتیں کبھی غیر سیاسی فیصلوں ، عدالتی فیصلوں اور حکمت عملی سے ختم نہیں ہوتی اور ان کو ختم کرنے کے لیے عملاً سیاسی حکمت عملی ہی درکار ہوتی ہے۔

پی ٹی آئی کی سیاسی مشکلات اور پارٹی کے داخلی بحران کا ہی نتیجہ ہے کہ وہ پانچ اگست کو ملک گیر تحریک کا کوئی بڑا سیاسی ماحول پیدا نہیں کرسکی اور چند ہی گھنٹوں کے احتجاج کے بعد یہ تحریک ختم کردی گئی ہے ۔اب کہا جا رہا ہے کہ کارکن 14اگست کے بعد تحریک کی تیاری کریں مگر وہ بھی کوئی سیاسی رنگ نہیں جما سکے گی۔

وہ احتجاجی تحریک جو پانچ اگست سے شروع ہونی تھی ، پانچ اگست کو ہی ختم کردی گئی۔ بالخصوص پنجاب میں ان کی احتجاجی تحریک کوئی رنگ نہیں جما سکی اور احتجاج محض کے پی کے تک محدود رہا جہاں ان کی اپنی صوبائی حکومت تھی۔ 

لیکن تمام تر ناکامیوں کے باوجود پی ٹی آئی نے کمزور ہی سہی احتجاج کرکے اپنے سیاسی وجود کو کسی نہ کسی شکل میں دکھایا بھی ہے اور اس مشکل حالات میں اتنا احتجاج بھی پارٹی کے لیے اہمیت رکھتا ہے ۔ علی امین گنڈا پور نے پانچ اگست کو بھی وہی کچھ کیا جو وہ پہلے کرتے رہے ہیں اور اب وہ بطور وزیر اعلی پارٹی پر بوجھ بن گئے ہیں اور اس کا کوئی فائدہ نہ تو بانی پی ٹی آئی کو ہورہا ہے اور نہ ہی پارٹی کو۔

پی ٹی آئی کی موجودہ سیاسی قیادت بھی بانی پی ٹی آئی کے لیے سیاسی بوجھ ہی بن کر رہ گئی ہے اور وہ پارٹی کے داخلی بحران کو کم یا ختم کرنے کی بجائے اس میںمزید مسائل پیدا کر رہی ہے ۔پی ٹی آئی اور بالخصوص بانی پی ٹی آئی کو اب پارٹی کی قیادت اور تنظیم کے بارے میں سخت گیر اور اہم فیصلے کرنے ہوںگے اور جو لوگ بطور عہدے دار پارٹی پر بوجھ بن گئے ہیں ان سے تنظیمی عہدے واپس لینے ہوں گے۔

ایسے لگتا ہے کہ حکومت ،اسٹیبلیشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان مفاہمت کے تمام راستے بند ہوتے جا رہے ہیں جو قومی سیاست کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔

اب بانی پی ٹی آئی نے اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت ضمنی انتخابات میں بھی حصہ نہیں لے گی اور اس فیصلہ پر پارٹی کی تقسیم بھی ابھر کر سامنے آئی ہے۔ یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ پی ٹی آئی پارلیمانی سیاست کا بھی بائیکاٹ کرسکتی ہے اور اگر ایسا کرتی ہے توان کی سیاسی مشکلات کم نہیں بلکہ اور زیادہ بڑھیں گی۔

بانی پی ٹی آئی پر دباؤ ہے کہ وہ بگاڑ ، محاذ آرائی یا مزاحمت کے بجائے خاموشی سے حالات کا مقابلہ کریں تو ان کے لیے آسانی پیدا کی جاسکتی ہے جس میں ان کی رہائی بھی شامل ہے ۔مگر بانی پی ٹی آئی شاید آمادہ نہیں ہیں۔لیکن قیادت کا اصل کام مشکل حالات میں ایسا سیاسی راستہ تلاش کرنا ہوتا ہے جہاں وہ سیاست بھی کرسکیں اور اپنے سیاسی وجود کی ساکھ بھی قائم کرسکیں ۔یہ کام جہاں بانی پی ٹی آئی کو کرنا ہے وہیں خود حکومت اور اسٹیبلیشمنٹ کو بھی کرنا ہے تاکہ حالات نارمل ہوسکیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی ضمنی انتخابات سے بھاگ چکی‘ امیدوار نہیں مل رہے: عظمیٰ بخاری
  • ضمنی انتخابات میں ٹکٹوں کا فیصلہ نواز شریف کریں گے، عظمیٰ بخاری
  • خیبر پی کے ’’صاف چلی شفاف چلی‘‘ کا نعرہ لگانیوالے کرپشن میں ملوث: عظمیٰ بخاری 
  • جب سے فتنہ جیل گیا ملک میں سب ٹھیک ہورہا ہے، عظمی بخاری
  •  معرکہ حق میں کامیابی کا جشن بھرپور انداز میں منایا جائیگا:عظمیٰ بخاری
  • فساد گروپ نے 14 اگست کو احتجاج کی کال دیکر پھر ملک دشمنی کا ثبوت دیا: عظمیٰ بخاری
  • پی ٹی آئی مشکل دوراہے پر
  • 5 اگست کو کوئی راستہ بند نہیں تھا، یہ خود جا کر پولیس وین میں بیٹھتے رہے، عظمیٰ بخاری
  • عظمی بخاری نے پی ٹی آئی کی 14اگست کی احتجاج کی کال کو افسوسناک قرار دیدیا
  • معرکہ حق میں بھارت کو شکست کے بعد 14 اگست کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا، عظمیٰ بخاری