سمیٹری گروپ نے پاکستان کا پہلا جنریٹیو اے آئی تخلیقی اسٹوڈیو لانچ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
سمیٹری گروپ لمیٹڈ نے باضابطہ طور پر پاکستان کا پہلا جنریٹیو آرٹیفیشل انٹیلیجنس تخلیقی اسٹوڈیو لانچ کر دیا ہے۔
کمپنی نے بدھ کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو جاری کردہ ایک اعلامیے میں بتایا کہ AffairStudio.ai کا مقصد برانڈز کے لیے تخلیق اور رابطے کے انداز کو ذہین کہانی گوئی کے ذریعے نئے سرے سے متعارف کروانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
یہ اسٹوڈیو ملک میں اشتہاری فلموں جیسے مواد کی تیاری کے انداز کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور اس کا آغاز سمیٹری گروپ کی مصنوعی ذہانت پر مبنی تخلیقی حل کی جانب حکمت عملی کے تحت توسیع کی عکاسی کرتا ہے، جس کا مقصد ڈیجیٹل تبدیلی اور برانڈ انگیجمنٹ میں جدت کی قیادت کرنا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ سمیٹری گروپ AffairStudio.
مزید پڑھیں:
کمپنی کے مطابق، یہ منصوبہ انسانی جذبات اور ذہین ٹیکنالوجی کو یکجا کر کے اگلی نسل کے تخلیقی ماڈلز کی قیادت کے ہمارے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
سمیٹری گروپ لمیٹڈ ایک معروف ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور تجربات پر مبنی کمپنی ہے، جو ڈیجیٹل اسٹریٹجی، ٹرانسفارمیشن، آرٹیفیشل انٹیلیجنس، ڈیجیٹل کامرس، ڈیٹا سائنس، موبیلیٹی، ریٹیل/ریسرچ اور انٹرایکٹو مارکیٹنگ جیسے شعبوں میں کاروباری افعال کی ڈیجیٹلائزیشن میں مہارت رکھتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلیجنس پاکستان اسٹاک ایکسچینج تخلیقی اسٹوڈیو ڈیٹا سائنس ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سمیٹری گروپ لمیٹڈذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آرٹیفیشل انٹیلیجنس پاکستان اسٹاک ایکسچینج ڈیٹا سائنس ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سمیٹری گروپ
پڑھیں:
ٹی ٹی پی معاملے پر افغان طالبان 3 دھڑوں میں تقسیم
طالبان رجیم کے قندھار گروپ، کابل حکومت اور حقانیوں کے درمیان تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے معاملے پر سخت اختلافات پائے جاتے ہیں۔ قندھار شوریٰ ٹی ٹی پی پر سخت کنٹرول کی حامی ہے، جبکہ حقانی گروپ اور کابل حکومت اس سے گریزاں نظر آتے ہیں۔
حقانی گروپ کی سٹرٹیجک ترجیحات
حقانی دراصل پاکستان کے قبائلی علاقوں کو اپنی strategic depth کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ حقانی قندھار اور کابل کے طالبان گروپوں کے مقابلے میں پاکستان کے قبائلی علاقوں کو جغرافیائی اور انکی افرادی قوت کو اپنے زیر اثر لانا چاہتے ہیں۔ تا کہ مستقبل کی خانہ جنگی میں دوسرے دھڑوں کے مقابلے میں انکی پوزیشن مضبوط ہو۔
کابل حکومت کا موقف اور شیخ ہیبت اللہ کا فتویٰ
کابل حکومت اور قندھار شوری ساری صورتحال سے واقف ہے۔ مگر یہ بھی جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی ان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ شیخ ہیبت اللہ نے ایک فتوی بھی دیا کہ افغانی شہری ٹی ٹی پی کی تشکیلوں میں پاکستان جنگ کے لئے نہ جائیں۔ مگر ٹی ٹٰی پی کے زیر تسلط علاقوں میں اس فتوی پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
ٹی ٹی پی کے زیرِ اثر علاقے: عملی کنٹرول اور انتظام
کنڑ، ننگرہار، پکتیا، پکتیکا اور خوست کابل حکومت کے زیرِ اثر نہیں ہیں۔ درحقیقت ان علاقوں میں ٹی ٹی پی ہی کی حکومت قائم ہے، جو عوام سے ٹیکس بھی وصول کرتی ہے اور اپنی عدالتیں بھی چلاتی ہے۔ ان علاقوں میں ٹی ٹی پی کے دہشت گرد سر عام گھومتے ہیں اور اپنے کیمپوں میں کابل حکومت کے سرکاری اہلکاروں کو بھی داخل نہیں ہونے دیتے۔ ٹی ٹی پی ازبک جنگجو، مدرسوں سے افغانی لڑکے اور شام سے منتقل ہونے والے جنگجوؤں کو اپنی صفوں میں شامل کر رہی ہے۔ ٹی ٹی پی اپنے مدرسے چلا رہی ہے اور کمانڈران گاؤں گاؤں جا کر پاکستان کے خلاف جہاد کی تبلیغ کر رہے ہیں۔
کابل کے لیے خطرہ: ٹی ٹی پی کو چیلنج کرنے کے ممکنہ نتائج
کابل حکومت بخوبی جانتی ہے کہ اگر اس نے ٹی ٹی پی کے کنٹرول کو چیلنج کیا تو صورتحال کھلی جنگ میں بدل سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں