data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

عالمی سیاست میں حالیہ ہلچل کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار ہو چکی ہے اور جلد ہی امن کی خوشخبری دنیا کے سامنے آ سکتی ہے۔

یہ بیان انہوں نے نیٹو سمٹ سے قبل نیدرلینڈز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دیا، جسے عالمی سفارتی حلقوں میں غیر معمولی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہیں ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے غزہ کی صورتحال پر جو بریفنگ ملی ہے، اس کے مطابق جنگ بندی اب محض چند قدم کے فاصلے پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں غزہ کے حوالے سے بہت بڑی پیش رفت ہو رہی ہے اور ہم سب بہت جلد ایک اچھی خبر سننے والے ہیں۔

امریکی صدر کے اس بیان نے نہ صرف عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کی بلکہ مشرق وسطیٰ کے معاملات پر گہری نظر رکھنے والوں کو بھی متحرک کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ ایک روز قبل ہی ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روز تک جاری رہنے والی خونریز جنگ کا اختتام ممکن ہو سکا تھا، جس میں امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی اور قطر کے سفارتی کردار کو کلیدی حیثیت حاصل رہی۔ اسی تناظر میں یہ تاثر گہرا ہوتا جا رہا ہے کہ شاید امریکا غزہ میں بھی جنگ بندی کے لیے حتمی کردار ادا کرنے جا رہا ہے۔

غزہ گزشتہ کئی ماہ سے اسرائیل کی بمباری کا نشانہ بنا ہوا ہے، جس کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو اُس وقت ہوا تھا جب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل پر غیر متوقع حملہ کرکے صہیونی ریاست کو ناکوں چنے چبوا دیے تھے۔

بعد ازاں قابض ریاست نے غزہ پر جنگ مسلط کردی جس کا سلسلہ تاحال جاری  ہے اور فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اب تک 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں، جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے۔

اسرائیل کے ان حملوں میں حماس کی اعلیٰ قیادت کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ مزاحمتی تنظیم کے مرکزی رہنما اسماعیل ہنیہ کو ایران میں ایک حملے میں نشانہ بنایا گیا، جب کہ کئی دیگر اہم کمانڈر بھی شہید ہو چکے ہیں۔ غزہ میں تباہی کے بعد اسرائیلی افواج نے مغربی کنارے پر بھی حملوں کا دائرہ وسیع کر دیا ہے جہاں حماس سمیت دیگر مزاحمتی تنظیموں کے خلاف اسرائیلی جارحیت جاری ہے۔

یاد رہے کہ صہیونی ریاست اسرائیل نے صرف غزہ اور مغربی کنارے پر ہی نہیں بلکہ لبنان، شام اور یمن میں بھی عسکری کارروائیاں کی ہیں۔ لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کے نتیجے میں تنظیم کی اعلیٰ قیادت شہید ہو چکی ہے، جب کہ شام اور یمن میں بھی وہ گروہ نشانے پر آئے ہیں جو حماس کی حمایت میں آواز بلند کر رہے تھے۔

اگرچہ جنگ بندی کی کوششیں کئی ماہ سے جاری تھیں، تاہم اس اسرائیل کی جانب سے ہٹ دھرمی، مسلسل جارحیت اور خلاف ورزیوں کی وجہ سے کوئی معاہدہ کامیاب نہیں ہو سکا اور اب امریکی صدر بذات خود اس عمل میں دلچسپی لیتے دکھائی دے رہے ہیں، جس کے  بعد امید کی جا رہی ہے کہ حالات میں تبدیلی ممکن ہے۔

امریکا کی جانب سے اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی کہ مجوزہ جنگ بندی کے لیے کوئی مسودہ تیار کیا جا چکا ہے یا نہیں، لیکن ٹرمپ کے پرامید لہجے اور سفارتی ذرائع کی خبروں سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ایک خاموش مگر مؤثر عمل جاری ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امریکی صدر جا رہا ہے ہے اور

پڑھیں:

ایران آئندہ جنگ میں بیک وقت 2 ہزار میزائل فائر کریگا، امریکی میڈیا کا انتباہ

معروف امریکی اخبار نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران پر دوبارہ حملہ کرنیکی کوشش کی تو تہران کا ردعمل بہت زیادہ سخت ہو گا اور وہ اسرائیل پر بیک وقت 2 ہزار میزائل داغے گا اسلام ٹائمز۔ معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں ایران اور قابض صیہونی رژیم کے درمیان موجودہ کشیدہ صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔ اس حوالے سے نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ مذاکرات کے بغیر، نگرانی کے بغیر اور ایران کے جوہری ذخیروں کے حجم کے بارے کسی بھی قسم کی شفافیت کے بغیر، خطے میں بہت سے لوگوں کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک اور جنگ ناگزیر ہے جبکہ اس جنگ کا آغاز، صرف وقت کی بات ہے! اپنی خصوصی رپورٹ میں امریکی اخبار نے لکھا کہ اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا کہا ہے کہ میں نے ایران کی افزودگی کی صلاحیت کو تباہ کر دیا ہے، تاہم ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اس دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔

نیویارک ٹائمز نے "انٹرنیشنل کرائسز گروپ" میں ایران پروجیکٹ کے ڈائریکٹر سے نقل کرتے ہوئے لکھا کہ اگر اسرائیل نے ایران پر دوبارہ حملہ کیا تو تہران کا ردعمل جون کے مقابلے میں بہت زیادہ سخت ہو گا۔ امریکی اخبار نے خبردار کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ایرانی حکام نے اعلان کیا ہے کہ میزائل بنانے والی فیکٹریاں 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں اور یہ کہ مزید ایک اور جنگ کی صورت میں، ایران اسرائیل کے دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے لئے بیک وقت 2 ہزار میزائل فائر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، نہ کہ گذشتہ جنگ کی طرح 12 دنوں میں صرف 500 میزائل!

متعلقہ مضامین

  • ایران آئندہ جنگ میں بیک وقت 2 ہزار میزائل فائر کریگا، امریکی میڈیا کا انتباہ
  • جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے  مزید  15 فلسطینی لاشیں واپس کردیں
  • جنگ بندی پر ٹرمپ کے مشکور، دشمن کے 7 بہترین جنگی طیارے گرائے: وزیراعظم
  • ایران میکسیکو میں اسرائیل کے سفیر کو قتل کرنے کی سازش کر رہا تھا، امریکا کا الزام
  • بھاری بلوں سے پریشان صارفین کے لئے بڑی خوشخبری
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • حماس آج رات اسرائیلی یرغمالی کی لاش حوالے کرے گا، غزہ جنگ بندی کے تحت
  • ایران کیخلاف پابندیوں کے بارے ٹرمپ کا نیا دعوی
  • ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
  • ابراہیم معاہدوں میں نیا ملک شامل، امریکا کی جانب سے آج اعلان متوقع