بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی صورتحال گہری تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، چینی وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
بیجنگ : چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے تھیان جن شہر میں 2025 سمر ڈیووس فورم کی افتتاحی تقریب میں شرکت اور خطاب کیا۔بد ھ کے روز ایکواڈور کے صدر نوبوا، سنگاپور کے وزیر اعظم لارنس وونگ، کرغزستان کے وزیر اعظم کاشمالیئیف، سینیگال کے وزیر اعظم سونکو، ویتنام کے وزیر اعظم فام منہ چن اور 90 سے زائد ممالک اور خطوں کے 1700 سے زائد نمائندوں نے تقریب میں شرکت کی۔لی چھیانگ نے کہا کہ موجودہ بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی صورتحال گہری تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔
ہمیں غیر متزلزل طور پر جامع اقتصادی گلوبلائزیشن کو اپنانا چاہئے، آزاد تجارت اور کثیر الجہتی کو برقرار رکھنا چاہئے، اور عالمی معیشت کی مستحکم ترقی کو فروغ دینا چاہئے.
دوسرا یہ کہ باہمی فائدے مند تعاون میں مشترکہ مفادات کا تحفظ کیا جائے۔ چین ایپک، ایس سی او، برکس اور جی 20 جیسے کثیر الجہتی تعاون میں فعال طور پر شرکت جاری رکھے گا اور اعلی معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو فروغ دے گا۔ تیسرا یہ ہے کہ ترقی کی تلاش میں باہمی کامیابی حاصل کی جائے۔ چین دوسرے ممالک کے ساتھ صنعتی تعاون کو مزید مستحکم کرنے، تعاون کے منافع کو وسیع کرنے اور ترقی کے ثمرات بانٹنے کا خواہاں ہے۔لی چھیانگ نے کہا کہ چین فعال طور پر عالمی مارکیٹ میں ضم ہوتا رہے گا اور عالمی معیشت میں اپنا حصہ ڈالتا رہے گا۔ لی چھیانگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین دنیا بھر کے کاروباری اداروں کو چین میں سرمایہ کاری کرنے اور چین کے ساتھ مل کر ترقی کرنے کا خیرمقدم کرتا ہے۔لی چھیانگ نے ایکواڈور کے صدر ، کرغیز وزیر اعظم اور ویتنام کے وزیر اعظم سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے وزیر اعظم
پڑھیں:
زرداری کا دورہ چین مکمل، وطن واپس پہنچ گئے
اسلام آباد (نیٹ نیوز) صدر مملکت آصف علی زرداری چین کا دس روزہ دورہ مکمل کر کے وطن واپس پہنچ گئے۔ دورے کے دوران صدر زرداری کی چین کے صوبائی حکام سے ملاقاتیں ہوئیں جن میں پاک چین تعلقات، سی پیک، علاقائی امن، ترقی اور تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر کے دورے میں پاکستان اور چین نے 16 ستمبر کو مفاہمت کی تین یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کئے جن کا مقصد پاکستان میں زراعت، ماحولیات اور ماس ٹرانزٹ شعبوں کی ترقی ہے۔ خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو بھی صدر مملکت کے ہمراہ تھے۔ صدر نے دونوں ملکوں کی سٹرٹیجک شراکت داری کے عزم کی تجدید کی۔ صدر نے شنگھائی الیکٹرک کو پاکستان کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نظام میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ اگر کوئی زیر التوا مسائل ہوئے تو انہیں دوستانہ اور باہمی تعاون کے جذبے کے تحت حل کیا جائے گا۔