بیجنگ :بحیرہ بوہائی کے کنارے تھیان جن میں سمر ڈیووس فورم کے جدید افکار نے عالمی معیشت کی نئی راہیں روشن کیں ۔ بہاروں کے شہر کھون منگ میں، چین۔جنوبی ایشیا ایکسپو نے خطے کی خوشحالی کے لیے سنہری پل تعمیر کیا ۔ بحیرہ زرد کے کنارے واقع چھنگ ڈاؤ میں ملٹی نیشنل کارپوریشنز کے رہنماؤں کے سربراہ اجلاس نے جیت جیت اور فائدہ مند تعاون کے دور کی ایک مضبوط دھن ترتیب دی۔اس موسم گرما کے آغاز سے، چین کے مختلف شہروں میں بڑے پیمانے اور اعلیٰ معیار کے بین الاقوامی فورمز کا ایک سلسلہ منعقد ہوا ہے.

علاقائی تعاون سے لے کر صنعتی ہم آہنگی تک، روایتی تجارت سے لے کر سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی تک، ان شاندار نمائشوں نے نہ صرف چینی معیشت کی بھرپور قوت کا مظاہرہ کیا، بلکہ چین کے کھلے پن کو وسعت دینے، دنیا کے ساتھ ترقی کے مواقع کا اشتراک کرنے اور ایک کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کے لئے مل کر کام کرنے کے پختہ عزم کو بھی اجاگر کیا ہے ۔ تمام سرگرمیوں کے پرجوش مناظر چین کے مواقع کے بارے میں دنیا کی گہری توقعات کی عکاسی کرتے ہیں۔ عالمی اقتصادی فورم کے نئے چیمپئنز کا سولہواں سالانہ اجلاس(سمر ڈیووس 2025) میں 90 سے زائد ممالک اور خطوں سے تقریباً 1800 مندوبین شریک ہیں ،

شرکاء کی تعداد کے لحاظ سے یہ ایک نیا ریکارڈ ہے ۔ نو یں چین-جنوبی ایشیا ایکسپو نے 73 ممالک، خطوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے 2500 سے زیادہ کاروباری اداروں کو شرکت کے لیے راغب کیا۔ ملٹی نیشنل کارپوریشنز کے رہنماؤں کے چھٹے چھنگ ڈاؤ سربراہی اجلاس میں 43 ممالک اور خطوں کے 570 کاروباری رہنماؤں کا خیرمقدم کیا گیا۔ جولائی میں بیجنگ میں منعقد ہونے والی تیسری چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو میں اب تک 75 ممالک و خطوں کی 650 سے زائد مقامی و غیر ملکی کمپنیوں و اداروں نے حصہ لینے کی حامی بھر لی ہے، جن میں دنیا کے ٹاپ 500 اور صنعت کی سربراہ کمپنیوں کا تناسب 65 فیصد سے زیادہ ہے۔ یہ اعداد و شمار زیادہ سے زیادہ عالمی سرمائے اور دانش مندی کی ایک روشن تصویر پیش کرتے ہیں جو چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہیں۔ان تجارتی سرگرمیوں کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ چین کے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی اثر و رسوخ اور مارکیٹ کشش کا ایک واضح مظہر ہے۔ چین-جنوبی ایشیا ایکسپو کے جنوبی ایشیائی اور جنوب مشرقی ایشیائی پویلین میں چہل قدمی کے دوران پاکستان کے جیڈ نقش و نگار روشنی بکھیرتے نظر آتے ہیں ، نیپال کا پشمینہ بادل کی طرح نرم ہے، افغانستان کے قالین ہزار سالہ تہذیب کو سمیٹے ہوئے ہیں، انڈونیشیا کے مصالحے ذائقوں کی یاد تازہ کر دیتے ہیں… ان تمام اشیاء نے ایک شاندار اور رنگا رنگ بین الاقوامی تجارتی راہداری قائم کی ہے ۔

یا درہے کہ گزشتہ آٹھ ایکسپو ز میں غیر ملکی تجارتی لین دین کی کل مالیت 110 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ تک پہنچ چکی ہے ۔ یہ ایکسپو چین اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان تبادلوں کو بڑھانے ، تعاون کو گہرا کرنے اور مشترکہ ترقی کے حصول کا ایک اہم پلیٹ فارم بن گئی ہے ۔ وزارت تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق چین اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان تجارتی حجم 2024 میں 200 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ، جو دس سالوں میں دوگنا ہوا ہے ،جس کی اوسط سالانہ شرح نمو تقریباً 6.3 فیصد ہے ۔ چین کئی سالوں سے پاکستان، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کی حیثیت سے اپنی پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے، جس نے باہمی فائدہ مند تعاون کی مضبوط قوت کا مظاہرہ کیا ہے۔یہ نمائشیں نہ صرف تجارتی تبادلے کے لئے ایک پلیٹ فارم ہیں بلکہ صنعتی تعاون کے لئے بھی ایک پل ہیں۔ چین –جنوبی ایشیا ایکسپو سے لے کر حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والی سلک روڈ انٹرنیشنل ایکسپو، چائنا- مشرقی اور وسطی یورپ ایکسپو، ویسٹرن چائنا انٹرنیشنل ایکسپو وغیرہ اور آئندہ ماہ منعقد ہونے والی چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین پروموشن ایکسپو تک، یہ سلسلہ وار بین الاقوامی تقاریب کھلے پن کے ساتھ چین اور عالمی برادری کے درمیان گہرے تعاون کی شاہراہ تعمیر کر رہی ہیں ۔ اپنی مضبوط شمولیت اور مستحکم ترقی کی لچک کے ساتھ ، چین کی معیشت نہ صرف عالمی مصنوعات کے لئے ایک وسیع مارکیٹ فراہم کرتی ہے ، بلکہ اختراعی اور سپلائی چین میں عالمی تعاون کا ایک نیا نظام حیات بھی تشکیل دیتی ہے ، جس سے بین الاقوامی شراکت داروں کو چین کے ترقیاتی منافع کو بانٹنے اور ترقی کا خاکہ تشکیل دینے کا موقع ملتا ہے۔ عالمی معیشت کو درپیش متعدد چیلنجز اورغیر یقینی صورتحال کے پیش نظر چین نے کھلے انداز میں مختلف بین الاقوامی تقریبات کے ذریعے تعاون کے پلیٹ فارمز تعمیر کئے ہیں ، تجارتی چینلز کو ہموار کیا ہے، باہمی فائدہ مند تعاون اور جیت جیت کو فروغ دیا ہے اور ترقی پر اتفاق رائے قائم کیا ہے۔ جیسا کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ “صرف متحد ہو کر ہی ہم جیت جیت کے نتائج حاصل کر سکتے ہیں، اور صرف مل کر کام کرتے ہوئے ہی ہم مشترکہ ترقی کر سکتے ہیں۔”خیالات کے امتزاج اور بڑھتے ہوئے کاروباری مواقع کے ساتھ ان بین الاقوامی تقریبات نے چین کے اعلیٰ سطحی کھلے پن کو بھی ایک اہم تحریک فراہم کی ہے، جو اعلیٰ معیار کی ترقی کے ساتھ عالمی معیشت کے استحکام کو فروغ دینے کے لیے ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری کا مظہر ہے۔ یہاں، بین الاقوامی کاروباری اداروں کو نہ صرف مارکیٹ کے مواقع ملے ہیں، بلکہ چین کے ساتھ مل کر ترقی کا اعتماد بھی حاصل ہوا ہے، اور مشترکہ طور پر کھلی عالمی معیشت میں ایک نیا باب رقم کیا گیا ہے۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چین جنوبی ایشیا ایکسپو بین الاقوامی عالمی معیشت سے زیادہ کے ساتھ کا ایک کے لئے کے لیے چین کے کیا ہے

پڑھیں:

چین وسطی ایشیا میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے پودوں کا ڈیٹا بیس قائم کرے گا

چین وسطی ایشیا میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے پودوں کا ڈیٹا بیس قائم کرے گا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 August, 2025 سب نیوز

اُرمچی(شِنہوا)چین کا ایک تحقیقی ادارہ وسطی ایشیا کے خشک علاقوں کے لئے پودوں کی مختلف اقسام کا ایک کثیر لسانی ڈیٹا بیس بنانے جا رہا ہے۔ جس کا مقصد اس اہم ماحولیاتی علاقے میں حیاتیاتی تنوع سے متعلق معلومات کا تبادلہ کرنے اور اس کے تحفظ کی کوششوں میں موجود کمی کو دور کرنا ہے۔

یہ منصوبہ چینی اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس) کے تحت سنکیانگ انسٹیٹیوٹ آف ایکولوجی اینڈ جیوگرافی (ایکس آئی ای جی) کی قیادت میں کیا جا رہا ہے، جو وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے بڑے تحقیقی اداروں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ایکس آئی ای جی کے محقق لی وین جون نے بتایا کہ یہ ڈیٹا بیس چینی، انگریزی اور روسی زبانوں کی مدد سے آزاد رسائی کا ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا جس سے پودوں کے تنوع سے متعلق اعداد وشمار تک رسائی، مختلف شعبوں کی تحقیق اور حیاتیاتی تنوع کے نمونوں کو بصری شکل میں دیکھنے میں مدد ملے گی۔

لی وین جون نے اس منصوبے کا اعلان چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خودمختار علاقے کے شہر کاشغر میں جمعرات اور جمعہ کے روز منعقدہ “خشک علاقوں میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور پائیدار استعمال” کے موضوع پر تیسری بین الاقوامی کانفرنس کے دوران کیا۔ یہ کانفرنس دنیا بھر کے سائنسدانوں کو خشک ماحولیاتی نظام میں حیاتیاتی تنوع اور پائیدار ترقی کے مسائل پر حکمت عملیوں کے تبادلے کا ایک اہم موقع فراہم کرتی ہے۔

لی نے کہا کہ ہم 2026 تک 10 لاکھ پودوں کے نمونوں کو ڈیجیٹل شکل دینے کا منصوبہ رکھتے ہیں تاکہ ایک جامع حیاتیاتی تنوع کا ڈیٹا بیس قائم کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 2030 تک یہ منصوبہ “بیلٹ اینڈ روڈ” ممالک تک پھیلایا جائے گا اور یہ خشک علاقوں کے پودوں کے تنوع کے لئے ایک عالمی مرکز کی شکل اختیار کرے گا، جو موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت اور پائیدار ترقی کی پالیسیوں کی حمایت کرے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک افغان بارڈر پر قبائل کا دہشتگردوں اور انکے سہولت کاروں کو علاقہ بدر کرنے کا اعلان نان فائلرز کیلئے بینک سے رقوم نکلوانے پر عائد ٹیکس میں اضافے کا اطلاق کردیا گیا جولائی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 3ارب 20کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر وطن بھیجیں ٹرمپ کے 50فیصد ٹیرف نے بھارتی اسٹاک مارکیٹ کو ہلا دیا، سرمایہ کاروں کے 50ارب ڈالر ڈوب گئے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں گزشتہ ہفتے کے دوران 7کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ ایف بی آر نے ٹیکس فراڈ میں ملوث تاجروں کی گرفتاری کا طریقہ کار وضع کردیا گیا ایس اینڈ پی کی جانب سے چین کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ ’’اے پلس‘‘برقرار TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • چین اور پاکستان کا دفاعی اور سکیورٹی تعاون کسی تیسرے فریق کے لئے نہیں ہے، چینی ترجمان
  • تائیوان کے معاملے پر آگ سے کھیلنے سےفلپائن صرف خود آگ کے گڑھے میں گر جائے گا ، چینی میڈیا
  • کراچی میں یوم آزادی کی رنگا رنگ تقریبات، ایکسپو سینٹر میں معرکہ حق مشاعرہ
  • بلوچستان کی ترقی و خوشحالی اور عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے ، وہاں کے نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار کے یکساں مواقع فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں،وزیر اعظم محمد شہباز شریف
  • چین وسطی ایشیا میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے پودوں کا ڈیٹا بیس قائم کرے گا
  • صدر میں خلاف ضابطہ خطرناک عمارت تعمیر
  • چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس، اسلام آباد چیمبر کے اشتراک سے شکرپڑیاں گراونڈ میں انٹرنیشنل انڈسٹریل ایکسپو کے انعقاد کا فیصلہ
  • آپریشن بنیان مرصوص میں پارلیمنٹ کا کردار تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا،وفاقی وزیر اطلاعات
  • امریکا سے حالیہ تجارتی معاہدے خطے میں ترقی و خوشحالی کا نیا باب کھول سکتے ہیں، بلاول بھٹو
  • گاؤں یو چھون کی بیس سالہ تبدیلیاں: “دو پہاڑوں” کے تصور کی چینی دانش مندی اور عالمی اہمیت