Express News:
2025-10-04@20:33:13 GMT

سائن بورڈز

اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT

پتا تو یہی لگ رہا ہے مگرجانے جو پہچان انھوں نے بتائی تھی، وہ کہاں گئی۔ گوگل کی ایپ بھی بار بار یہیں گھما پھرا کر لاتی ہے اور یہاں پہنچ کر کہتی ہے کہ آپ کی منزل مقصود آ گئی ہے۔ یہاں پر تو کوئی بڑا سا لال سائن بورڈ نہیں ہے جس پر فلاں فلاں پزا کی دکان کا نام لکھا ہو… ہاں جو عامل نجومی والا بورڈ انھوں نے بتایا تھا وہ تو یہاں موجود ہے۔

ایک کمپنی کا لال بورڈ… اس کے ساتھ سے دائیں مڑ جائیں۔ آگے پھلوں اور سبزیوں کی منڈی نما مارکیٹ ہے، اس کے آخر پر عامل نجومی بابا کا وہی نیلا بورڈ جس پر لال رنگ سے لکھا ہوا ہے، پتھر دل محبوب آپ کے قدموں میں، سخت سے سخت دل محبوب کو مائل اور قائل کریں۔ دشمنوں سے ایک دن میں نجات… اس بورڈ سے بھی بڑا بورڈ نظر نہیں آ رہا تھا جسے لال رنگ کا ہونا تھا اور اس پر کالے رنگ سے پزا کی دکان کا نام لکھا ہوناتھا۔

اچانک احساس ہوا کہ ارد گرد اور سڑک کے دونوں اطراف کی دکانوں کے بورڈ ایک جیسے رنگ اور سائزکے ہیں، سبز اور سفید۔ ان بورڈز کو پڑھنا شروع کیا تو ایک دکان گاڑیوں کے ٹائروں کی تھی، ساتھ والی مچھلی فروش کی، پھر مٹھائی کی، اس کے ساتھ کتابوں کی، اس کے ساتھ سائیکلوں کی اور اسی طرح کپڑوں ، جوتوں اور برتنوں کی دکانیں مگر ان سب کا ایک جیسا رنگ اور ایک جیسا سائز۔

گاڑیوں کے ٹائروں کے بورڈ پر ٹائر، مچھلی کی دکان کے بورڈ پر مچھلی، برتنوں کی دکان کے بورڈ پر مچھلی، جوتوں کی دکان کے بورڈ پر جوتے ، مٹھائی کی دکان کے بورڈ پر مٹھائی کی، کپڑوں کی دکان کے بورڈ پر، جوتے اور سائیکلوں کی دکان کے بورڈ پر سائیکل کی تصویر بھی نہیں بنی ہوئی تھی۔ اتنے سادہ اور پھیکے سے بورڈکہ انھیں دیکھ کر کشش بھی محسوس نہ ہو اور نہ دل کھنچے کہ مچھلی کھائی جائے۔

یہ علاقہ مارکیٹ سے زیادہ کسی سیاسی جماعت کا دفتر نما علاقہ زیادہ لگ رہا تھا۔ یہ شاید صوبے کو صاف ستھرا رکھنے کی مہم کا ایک حصہ ہے مگر اس سے بالکل تاثر نہیں مل رہا تھا کہ یہ کوئی بازار ہے، ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی سرکاری دفاترہیں یا کچہری میں مختلف وکیلوں کے دفاتر کے بورڈ ہیں۔ صفائی کی مہم میں جہاں پر زور دیا جانا چاہیے، وہ وہیں کے وہیں ہیں۔ کئی جگہوں پر جو سڑک سے واضع نظر نہیں آتیں، وہاں کوڑے کے ڈھیر بھی ہیں۔

کہیں جو تجاوزات کو ہٹانے کے لیے غیر قانونی تھڑے اور سیڑھیاں بنائی گئی تھیں یا نالوں کو ڈھک کر ان پر دکانوں کے تھڑے بنائے گئے تھے، انھیں توڑ تو دیا گیا مگر ان کھل جانے والے نالوں سے بدبو کے بھبکے بھی اٹھ رہے تھے اور جو چار دن میں مون سون شروع ہو جائے گا تو سب غلاظتیں اور آلائشیں ابل ابل کر باہر آ جائیں گی اور ماحول کی ’’ خوبصورتی‘‘ کو دوبالا کر دیں گی۔

اگر آپ نے کسی ایک صوبے یا اس کے شہروں کو صاف ستھرا بنانے کی کاوشوں کا آغازکیا ہے تو اس کے لیے ایسی غیر ضروری چیزوں کی کیا ضرورت ہے؟ دکانوں کے ایک جیسے بورڈ بنانا توکسی بھی طرح اس زمرے میں نہیں آتا کہ اس سے صفائی کا کوئی بہت اچھا تاثر ابھرے، دنیا بھر میں ایسا کہیں نہیں ہوتا۔ ہر دکان کا، دکاندار کا، کاروبار کا اپنا ایک مزاج ہوتا ہے۔

مچھلی، مٹھائی ، کتابوں اور سائیکلوں کی دکانوں کے ایک جیسے بورڈ ہونے کا کوئی مقصد سمجھ میں نہیں آتا۔ ہمارے ہاں تو لوگوں کے گھروں اور خالی پلاٹوں پر لکھی ہوئی اشتہاروں کی عبارتیں ہی بیس بیس سال تک لوگوں کو راستہ سمجھانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں، اگر کسی وجہ سے وہ دیوار ڈھا دی جائے جس پر وہ عبارت لکھی ہو یا اس پر لکھی ہوئی عبارت کو مٹا کر کچھ اور لکھ دیا جائے تو لوگوں کو پتا سمجھانے اور سمجھنے میں مشکل پیش آتی ہے کجا یہ کہ آپ بیس فٹ کا بڑا سا بورڈ اتار کر اس پر عام سا سادہ سفید بورڈ لگا دیں اور وہ اس بورڈ سے ذرا سی بھی مماثلت نہ رکھتا ہو۔ بالآخر کسی سے پوچھنے پرعلم ہوا کہ انھی سفید اورہرے رنگ کے سائن بورڈز میں سے ایک سائن بورڈ اسی پزا شاپ کا ہے جس کے ساتھ سے گلی مڑتی ہے جس میں ہمیں جانا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی دکان کے بورڈ پر دکانوں کے رہا تھا کے ساتھ

پڑھیں:

ٹرافی تنازع پر بھارت کی برہمی، اے سی سی صدر محسن نقوی کو سازش کا نشانہ بنایا جانے لگا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: ایشین چیمپئن بننے کے باوجود ٹرافی نہ ملنے پر بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) شدید برہمی کا شکار ہوگیا ہے اور اس معاملے پر ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے اندرونی اختلافات مزید گہرے ہوگئے ہیں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی کی جانب سے اے سی سی کے صدر اور چیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل دو واضح گروپوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک میں سے گلا دیش پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، جبکہ سری لنکا بھارت کی حمایت کر رہا ہے۔ افغانستان کی پوزیشن غیر یقینی ہے جو کبھی پاکستان کے ساتھ دکھائی دیتا ہے اور کبھی بھارت کی طرف جھکاؤ اختیار کرلیتا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی نے بھارتی میڈیا کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر بھارتی کپتان کو دفتر آکر ایشیا کپ کی ٹرافی وصول کرنے کی دعوت دی تھی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں محسن نقوی نے کہا کہ میں نے نہ کوئی غلط کام کیا، نہ ہی بھارتی کرکٹ بورڈ سے معافی مانگی ہے اور نہ ہی کبھی بی سی سی آئی سے معافی مانگوں گا۔ یہ سب بھارتی میڈیا کی من گھڑت اور جھوٹی خبریں ہیں۔

محس نقوی کا مزید کہنا تھا کہ ایشین کرکٹ کونسل کے صدر کی حیثیت سے وہ ابتدا ہی سے چاہتے تھے کہ ٹرافی بھارتی ٹیم کو دے دی جائے، لیکن اب بھی اگر بھارتی کپتان چاہیں تو وہ ان کے دفتر آکر ٹرافی وصول کر سکتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ میں آج بھی اسی عزت اور وقار کے ساتھ ٹرافی دینے کے لیے تیار ہوں، شرط صرف یہ ہے کہ بھارتی کپتان خود اے سی سی کےدفتر آئیں اور اسے لیں، میں انھیں خوش آمدید کہوں گا۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت نے نواز شریف کینسر ہسپتال کا پہلا بورڈ آف گورنرز تشکیل دیدیا؛ نوٹیفکیشن جاری
  • ’آزاد کشمیر‘ سے ’پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر‘ تک، ‘بھارتی بورڈ نے کرک انفو کو بھی نہیں چھوڑا‘
  • بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات کی تیاریاں شروع
  • ٹرافی تنازع پر بھارت کی برہمی، اے سی سی صدر محسن نقوی کو سازش کا نشانہ بنایا جانے لگا
  • انٹر بورڈ کراچی کا گیارہویں سائنس پری انجینئرنگ کے نتائج کااعلان
  • وقف ایکٹ کے خلاف تین اکتوبر کو ہونے والا "بھارت بند" احتجاج ملتوی کردیا گیا
  • بابا گرونانک کا جنم دن، پاکستان دنیا بھر سے آنے والے سکھوں کی میزبانی کیلئے تیار
  • لمحوں میں لاکھوں کا سونا چوری، کیمرہ دیکھتا ہی رہ گیا
  • بھارتی میڈیا جھوٹا، معافی مانگی نہ مانگوں گا، محسن نقوی: کوئی گارنٹی نہیں خواتین کھلاڑی ہاتھ ملائیں، سیکرٹری بھارتی بورڈ
  • اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا،وزارت خزانہ