محکمہ کھیل سے ملنے والی عزت زندگی بھر کا سرمایہ ہے:عبدالعلیم لاشاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسپورٹس ڈیسک) سیکریٹری اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز عبدالعلیم لاشاری نے کہا ہے کہ محکمہ کھیل سے ملنے والی عزت ان کی زندگی بھر کا سرمایہ ہے،سندھ کے کھلاڑیوں کے لئے بہت کچھ کرنا چاہتا تھا لیکن اب ریٹائرہورہا ہوں،مکمل تیاری کے باوجود نیشنل گیمز کا اپنے دور میں انعقاد نہ کرنے کا افسوس رہے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے اعزاز میں محکمہ کھیل کے اسٹاف کی جانب سے سے دی گئی الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر چیف انجینئر محمد اسلم مہر،ڈائرکٹر اسپورٹس اسد اسحاق،سید حبیب اللہ،سیکشن آفیسر علی ڈنو گوپانگ،سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکریٹری احمد علی راجپوت،عادل دایو،پی آر او محکمہ کھیل حامد علی خان،محمدشاہد خان،یار محمد،منصور احمد،سراج الاسلام،محمد علی،معظم شیخ،تمام ڈی ای او ز اور دیگر بھی موجود تھے۔سیکریٹری اسپورٹس نے اپنے خطاب میں صوبائی وزیر کھیل سردار محمد بخش خان مہر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مجھے فری ہینڈ دے کر محکمہ کھیل میں کام کرنے کا موقع دیا جس پر میں ان کا بہت شکر گزار ہوں یہ ان کا مجھ پر اعتماد ہی تھا کہ ہم نے مختصر وقت میں سندھ کے اندر کھیلوں اور ایونٹس کا مستقل انعقاد کیا اور ساتھ ہی انفرا اسٹرکچر کو پہلے سے کہیں بہتر بنایا۔نیشنل گیمز کے لئے بھی ہماری تیاری مکمل تھی لیکن عین وقت پر گیمز ملتوی کر دئیے گئے اس بات کا افسوس رہے گا کہ مکمل تیاری کے باوجود نیشنل گیمز منعقد نہیں کرواسکے۔جب میں نے چارج سنبھالا تو چیزیں بے ترتیب تھیں،مجھے وقت تو لگا لیکن چیف انجینئر محمداسلم مہر کی مشاورت سے بہت جلد معاملات سنبھال لئے اور ہر چیز درست سمت میں گامزن ہو گئی۔سندھ کی تاریخ میں پہلی بار صحرائے تھر اور دریائے سندھ کے کنارے گیمز منعقد کروائے،ہماری کوشش تھی کہ سندھ کے دوردراز اور پس ماندہ علاقوں کے نوجوانوں کو بھی کھیلوں کی سہولیات اور مواقع فراہم کئے جائیں جس میں ہم نے بہت کامیابی حاصل کی۔ہم نے باہمی کاوشوں سے محکمہ کھیل کو فعال کیا اور تمام ڈی ایس او ز کے ساتھ مل کر کھیل اور کھلاڑیوں کے لئے حکمت عملی ترتیب دی۔ہم نے ایک ٹیم کی طرح کام کیا،ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں کھیلوں کے فروغ کے لئے مجھے نا صرف اپنے اسٹاف بلکہ سندھ اولمپک ایسوسی ایشن اور دیگر تمام صوبائی اسپورٹس ایسوسی ایشنز کی بھر پور معاونت رہی جبکہ میڈیا نے بھی میرا پھر پور ساتھ دیا۔چیف انجینئر محمد اسلم مہر نے اپنے خطاب میں کہاکہ عبدالعلیم لاشاری نے سیکریٹری اسپورٹس کی حیثیت سے جو کام اپنے مختصر دور میں کیا ہے وہ دوسروں کے کئی برس کے کام پر بھاری ہے،محکمہ کھیل اور مجھ سمیت تمام اسٹاف ان کی خدمات کو فراموش نہیں کر سکتا۔ان کی خدمات آنے والے سیکریٹری اسپورٹس کے لئے چیلنج ہونگی اور انہیں ان سے زیادہ کام کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیکریٹری اسپورٹس محکمہ کھیل سندھ کے کے لئے
پڑھیں:
حکومت سندھ کی جانب سے خواتین میں مفت الیکٹرک اسکوٹیز تقسیم
کراچی:پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سندھ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے خواتین کے لیے متعارف کردہ ملک کے پہلے اور منفرد منصوبے مفت الیکٹرک پنک اسکوٹیز اسکیم کے تحت خواتین میں اسکوٹیز کی چابیاں تقسیم کیں۔
چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ خواتین کی شمولیت کے بغیر ملک، معیشت اور معاشرے میں ترقی ممکن نہیں، صوبائی حکومت کی جانب سے سندھ بھر میں عوام کو ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولیات کی فراہمی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باعثِ فخر ہے کہ سندھ پاکستان کا وہ پہلا صوبہ ہے جس نے پبلک ٹرانسپورٹ میں الیکٹرک بسیں متعارف کروائیں، پھر پبلک ٹرانسپورٹ میں ہی خواتین کے لیے مخصوص 'پنک بس سروس' متعارف کروائی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج حکومت سندھ کی جانب سے خواتین میں الیکٹرک اسکوٹرز بلکل مفت تقسیم کرنے کے منصوبے کا آغاز کیا جا رہا ہے، جس سے سفری سہولیات کے ساتھ ساتھ خواتین کو روزگار کے مواقع تک رسائی میں بھی آسانی ہوگی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ جلد سندھ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے ایک نئے منصوبے، پِنک ٹیکسیز، کا افتتاح کریں گے، جس سے صوبے کی خواتین کو محفوظ سفر کی سہولیات کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی میسر ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے خواتین بائیکرز کی ٹریننگ اور لائسنسز کے اجرا کے عمل میں محکمہ ٹرانسپورٹ کی معاونت کو سراہا اور صوبے کے پرائیوٹ سیکٹر سے اپیل کی کہ وہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ موڈ کے تحت وِن وِن منصوبوں میں حکومت سندھ کے شراکت دار بنیں تاکہ پرائیوٹ سیکٹر اور عوام دونوں کو فائدہ ہو۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن، صوبائی وزرا، اراکین اسمبلی اور پارٹی رہنما بھی موجود تھے۔