Jasarat News:
2025-06-26@16:42:02 GMT

سبزی اور پھل معیاری نیند میں معاون

اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

زیادہ سبزی اور پھل کھانا نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔جدید سائنسی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خوراک اور نیند کے درمیان گہرا تعلق ہے، اور خاص طور پر وہ غذائیں جو قدرتی اجزا، فائبر، اینٹی آکسیڈنٹس، اور وٹامنز سے بھرپور ہوتی ہیں جیسا کہ سبزیاں اور پھل۔ یہ نیند کی بہتری میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
1.

میلاٹونن کی مقدار میں اضافہ:کچھ پھل، جیسے: چیری، کیلا، انگور میلاٹونن سے بھرپور ہوتے ہیں۔ یہ ایک قدرتی ہارمون ہے جو نیند کو کنٹرول کرتا ہے۔
2. میگنیشیئم اور پوٹاشیئم:سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک، بروکلی وغئیرہ میں میگنیشیم ہوتا ہے جو دماغ اور عضلات کو پر سکون کرتا ہے اور نیند کے دوران جسم کو آرام دیتا ہے۔
3. فائبر اور بلڈ شوگر کنٹرول:زیادہ فائبر والی غذائیں نیند کے دوران شوگر لیولز کو متوازن رکھتی ہیں، جس سے رات میں جاگنے کا امکان کم ہوتا ہے۔
4. اینٹی آکسیڈنٹس کا کردار:پھلوں میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جیسے وٹامن سی اور ای نیند کے ہارمونی توازن اور دماغی سکون میں مدد دیتے ہیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نیند کے

پڑھیں:

بھارت کا سفر کرنے والے شہریوں کو امریکی ایڈوائزری خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے، کانگریس

پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے اندرونی سطح پر خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر گھنٹے 43 خواتین کے خلاف جرائم کے گواہ ہیں اور اکثر ایسے جرائم میں ملزمان کو سیاسی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی ترجمان اور سوشل میڈیا و ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی چیئرپرسن سپریا شرینیت نے کانگریس ہیڈکوارٹرز میں ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 11 برسوں میں وزیراعظم نریندر مودی نے دنیا بھر میں اپنی شبیہ بنانے پر جتنا وقت صرف کیا، اتنا وقت ملک کی ساکھ مضبوط کرنے پر نہیں لگایا اور آج اسی کا نتیجہ ہے کہ امریکہ جیسے ملک نے ہندوستان کے لئے سخت زبان میں ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے۔ سپریا شرینیت نے کہا کہ یہ محض ایک ایڈوائزری نہیں بلکہ ہمارے ملک کی ساکھ پر سیدھا حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہیں، جب ہم مہاتما گاندھی کا ملک کہلاتے ہیں، تو پھر ہمیں یہ دن کیوں دیکھنے پڑ رہے ہیں کہ امریکہ جیسے ممالک اپنے شہریوں کو ہندوستان نہ آنے کی ہدایت دے رہے ہیں، خاص طور پر یہ کہنا کہ خواتین اکیلے ہندوستان کا سفر نہ کریں، یہ ہمارے نظام قانون، تحفظ اور حکومت پر ایک سوال ہے۔

انہوں نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے جاری کردہ یہ لیول-2 کی ٹریول ایڈوائزری ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں جنسی جرائم، خاص طور پر آبروریزی، تیزی سے بڑھنے والے جرائم میں شامل ہو چکا ہے۔ امریکہ نے اپنے سرکاری ملازمین کو ہندوستان جانے سے پہلے خصوصی اجازت لینے کی ہدایت دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ سیاحتی مقامات بھی محفوظ نہیں رہے۔ کانگریس کی ترجمان نے حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 11 سال تک مودی نے امریکہ سے قریبی تعلقات بنانے کے لئے "ہاؤڈی مودی" اور "نمستے ٹرمپ" جیسے سیاسی مظاہرے کئے لیکن آج جب ہمیں ان تعلقات کی بنیاد پر حمایت کی امید تھی، تو وہی امریکہ ہمیں خطرناک مقام قرار دے رہا ہے۔

سپریا نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ پاکستان جیسے ملک کے لئے تو کوئی نئی ٹریول ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی، جبکہ وہاں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان جیسے جمہوری، کثیرالثقافتی اور بڑی معیشت والے ملک کے لئے ایسی وارننگ جاری ہونا ایک عالمی سطح پر شرمندگی کا سبب ہے اور اس سے ہماری سیاحت، غیر ملکی سرمایہ کاری اور عالمی تشخص سب متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریول ایڈوائزری کا براہ راست اثر نہ صرف غیر ملکی سیاحوں کی آمد پر پڑے گا بلکہ ہماری معیشت، خاص طور پر سیاحتی آمدنی، غیر ملکی سرمایہ کاری اور قومی وقار بھی خطرے میں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر بین الاقوامی کمپنی سرمایہ کاری سے پہلے سکیورٹی، نظام قانون اور عوامی تحفظ کا تجزیہ کرتی ہے اور اگر ہندوستان کے لئے ایسے انتباہات جاری ہوں گے تو ایف ڈی آئی فلو نیگیٹو میں چلا جائے گا۔

پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے اندرونی سطح پر خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر بھی کھل کر بات کی۔ انہوں نے کئی حالیہ واقعات کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہر گھنٹے 43 خواتین کے خلاف جرائم کے گواہ ہیں اور اکثر ایسے جرائم میں ملزمان کو سیاسی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے دہلی میں ایک خاتون کے ساتھ بار بار جنسی زیادتی، اوڈیشہ میں طالبہ کے ساتھ بیچ پر اجتماعی زیادتی، چھتیس گڑھ میں آدیواسی خاتون کے ساتھ درندگی، بہار کے مظفرپور میں دلت بچی پر چاقو سے حملہ اور اترپردیش میں نابالغ کے ساتھ چلتی کار میں آبرویزی جیسے واقعات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام واقعات سے واضح ہوتا ہے کہ ملک میں خواتین کی حفاظت کے لئے حکومت کے دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی کے ان لیڈروں اور کارکنوں کا بھی ذکر کیا جو ایسے جرائم میں یا تو ملوث پائے گئے یا انہیں سیاسی تحفظ فراہم کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • کیا ٹوکیو کی اسمارٹ ٹیکنالوجی فارمنگ دنیا کے غذائی بحران کا حل بن سکتی ہے؟
  • بستر میں فون کا استعمال
  • کراچی میں گھر سے سبزی خریدنے کیلیے جانے والی 8 لڑکیوں کی 60 سالہ ماں کی تشدد زدہ لاش برآمد
  • خیبر پختونخوا پولیس نے جدید اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی حاصل کرلی
  • ماحول دوست ٹیکنالوجی کے فروغ کیلئے پالیسی اقدامات تیار ہیں، معاون خصوصی
  • روس کا واٹس ایپ اور ٹیلی گرام سے متعلق بڑا فیصلہ
  • بھارت کا سفر کرنے والے شہریوں کو امریکی ایڈوائزری خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے، کانگریس
  • حیدرآباد کے شہریوں کو معیاری طبی سہولیات میسر نہیں،ادریس چوہان
  • استعمال شدہ گاڑیوں سے متعلق اہم پابندی لگا دی گئی