ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات اگلے ہفتے ہوں گے، صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ہیگ میں کہا ہے کہ امریکا آئندہ ہفتے ایران سے مذاکرات کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے نیٹو سربراہی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اگلے ہفتے ایران سے بات کرنے جا رہا ہے۔ ’ہم ممکنہ طور پر ایک معاہدے پر دستخط کر سکتے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: ایران اسرائیل جنگ کا دوبارہ امکان نہیں، تہران سے اگلے ہفتے معاہدہ ہو سکتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
اسی روز صدر ٹرمپ نے بتایا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی بہت اچھی جا رہی ہے، اسرائیل کو ایران پر فضائی حملے روکنے کی تنبیہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا اسرائیل کل جنگ بندی پر لوٹ آیا ہے، جو ان کے خیال میں بہت اچھی جا رہی ہے۔
13 جون کو اسرائیل نے ایران کے مختلف علاقوں پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے، جن میں جوہری اور عسکری مقامات شامل تھے، ان حملوں میں اعلیٰ کمانڈرز، جوہری سائنسدان اور عام شہری مارے گئے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ دو ہفتوں میں ایران سے مذاکرات پر فیصلہ کریں گے، ترجمان وائٹ ہاؤس
اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر کئی مراحل میں میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن سے جانی نقصان اور شدید تباہی ہوئی۔
ہفتے کے روز امریکی فضائیہ نے ایران کے 3 جوہری مراکز — فردو، نطنز اور اصفہان پر بمباری کی، جس کے ردعمل میں ایران نے پیر کے روز قطر میں قائم امریکی فوجی اڈے ’العدید‘ پر میزائل حملہ کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا ایران اسرائیل جنگ بندی کا خیرمقدم، فریقین سے صبر و تحمل برقرار رکھنے کی اپیل
ایرانی حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی منگل کو صبح 4 بجے شروع ہوگی، بعد میں دونوں فریقین نے جنگ بندی کے آغاز کی تصدیق کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اعلیٰ کمانڈرز امریکا ایران ایرانی حملے جنگ بندی جوہری سائنسدان صدر ٹرمپ مذاکرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اعلی کمانڈرز امریکا ایران ایرانی حملے جوہری سائنسدان مذاکرات
پڑھیں:
چین اور امریکا کے درمیان دفاعی مذاکرات کا آغاز ہوگیا
چین اور امریکا کے درمیان دفاعی مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے، دونوں ممالک دفاعی اور اور دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔
بیجنگ میں پیر کے روز امریکی قانون سازوں کے ایک وفد نے چین کے وزیر دفاع کے ساتھ ملاقات کی، جس کا مقصد دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان فوجی سطح پر روابط اور دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات میں پیش رفت، محصولات میں اضافہ مؤخر
اس دو جماعتی وفد کی قیادت ڈیموکریٹ رکن ایوان نمائندگان ایڈم اسمتھ نے کی، جو امریکی ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی میں ڈیموکریٹس کے سینیئر ترین رکن ہیں۔ یہ کمیٹی امریکی محکمہ دفاع اور مسلح افواج کی نگرانی کرتی ہے۔
ایڈم اسمتھ نے کہا ’ہم 2019 کے بعد ایوان نمائندگان سے چین آنے والا پہلا وفد ہیں اور ہمارا ماننا ہے کہ مزید کثرت سے ملاقاتیں اور جامع گفتگو ہونی چاہیے۔ ہم خاص طور پر فوجی معاملات میں بات چیت کے دروازے کھولنا چاہتے ہیں۔‘
چینی وزیر دفاع ڈونگ جون نے اس موقع پر کہا کہ یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان مواصلاتی روابط مضبوط کرنے کی کوششوں میں ایک ’اچھا‘ مرحلہ ہے۔ انہوں نے امریکی قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ رکاوٹیں ختم کریں اور ایسے عملی اقدامات کریں جو فوجی روابط اور دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہالی ووڈ فلمیں بھی امریکا چین ٹیرف جنگ کی زد میں آگئیں
ان کا کہنا تھا کہ چین کی فوج مستحکم اور مثبت تعلقات قائم کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن ساتھ ہی قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا تحفظ بھی اس کی ترجیح رہے گا۔
یہ دورہ اس فون کال کے بعد ہوا جو جمعہ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ہوئی۔ اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے تجارتی کشیدگی، سیمی کنڈکٹر چپس پر امریکی پابندیوں، ٹک ٹاک کی ملکیت، بحیرہ جنوبی چین میں چینی سرگرمیوں اور تائیوان کے مسئلے جیسے حساس معاملات پر بات کی۔
دونوں صدور نے اکتوبر کے آخر میں جنوبی کوریا میں ہونے والے ایک فورم کے موقع پر مزید مذاکرات پر بھی اتفاق کیا۔ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ اگلے سال کے اوائل میں چین کا دورہ کریں گے، جبکہ صدر شی بعد میں امریکہ آئیں گے۔
ایڈم اسمتھ نے بتایا کہ امریکی وفد نے بیجنگ میں چینی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں دوطرفہ تجارت پر محصولات کے اثرات، فینٹانائل جیسے مہلک نشے کی اسمگلنگ روکنے میں چین کے کردار، اور ٹک ٹاک کے مستقبل پر جاری مذاکرات پر بھی گفتگو کی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
ان کے بقول اہم معدنیات (critical minerals) کی سپلائی چین اور نایاب معدنیات پر چین کی پابندیوں کے خدشات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے کہا کہ وفد نے زور دیا کہ دونوں ممالک میں زیادہ سے زیادہ شفافیت اور مکالمہ ضروری ہے، خاص طور پر فوجی سطح پر، اور یہ کہ امریکہ تائیوان کے مسئلے پر پُرامن حل چاہتا ہے۔
وفد کی ملاقات چین کے نائب وزیراعظم ہی لیفینگ سے بھی ہوئی، جنہوں نے کہا کہ بیجنگ اور واشنگٹن کو کھلے دل سے بات چیت کرنی چاہیے، باہمی اعتماد بڑھانا چاہیے اور شکوک و شبہات دور کرنے چاہییں تاکہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات مستحکم اور پائیدار بن سکیں۔
امریکی وفد نے اتوار کو چین کے وزیر اعظم لی چیانگ، جو ملک کے دوسرے بڑے سیاسی رہنما ہیں، سے بھی ملاقات کی۔
یاد رہے کہ کووڈ-19 وبا کے بعد 2020 میں امریکی ایوان نمائندگان کے وفود کے باضابطہ دورے معطل ہوگئے تھے اور اس دوران کورونا کی ابتدا پر شدید تنازعات کے باعث تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا ایڈم اسمتھ چین دفاعی مذاکرات ڈونگ جون