ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایران اور اسرائیل جنگ نے مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور اس جنگ کے اثرات سے مشرق وسطیٰ سمیت پورا جنوبی ایشیاء متاثر ہو سکتا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی خوش آئند ہے، جنگ سے دونوں ممالک کا نقصان ہوا ہے اور اب دونوں فریقین کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی مزید اقدام سے پرہیز کرنا چاہیے، یہ جنگ بندی مستقل ہونی چاہیے تاکہ خطے میں مستقل اور پائیدار امن قائم ہو سکے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایران اور اسرائیل جنگ نے مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور اس جنگ کے اثرات سے مشرق وسطیٰ سمیت پورا جنوبی ایشیاء متاثر ہو سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا ہونا خطے کے امن کے لئے ایک اہم پیشرفت ہے کیونکہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اور تمام معاملات مذاکرات کی میز پر ہی حل ہونے چاہیں۔ سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ اس جنگ کی بنیادی وجہ مسئلہ فلسطین ہے کیونکہ اسرائیل نے فلسطینیوں پر بمباری کر کے بے گناہ اور نہتے فلسطینیوں کو شہید کیا اور یہاں تک کہ جنگ سے متاثرہ فلسطینیوں کے کیمپوں تک کھانے پینے کی اشیاء کی رسائی بھی ممکن نہیں ہے جس سے فلسطین میں انسانی جانوں کے ضیاع کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے بالخصوص وہاں پر بچوں، خواتین اور بوڑھوں کو خوراک اور ادوویات کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے ایک بڑےانسانی المیہ کے جنم لینے کا خدشہ ہے، لہذا اب یہ مناسب اور صحیح وقت ہے کہ فلسطین کے عوام کو بھی آزادی کی نعمت سے سرفراز کیا جائے تاکہ مشرق وسطیٰ میں ایک دیرپا اور پائیدار امن قائم ہو سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

آج ایک اور ملک ابراہم معاہدے میں شامل ہونے جا رہا ہے، اسٹیو وٹکوف

امریکی نیوز ویب سائٹ ایگزیوس کا کہنا ہے کہ قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف جمعرات کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران باضابطہ طور پر اعلان کریں گے کہ ان کا ملک ابراہام معاہدے میں شامل ہو رہا ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل اور قازقستان کے درمیان سفارتی تعلقات 1992ء سے قائم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ آج رات ایک اور ملک "ابراہام معاہدے" میں شامل ہونے کا اعلان کرے گا، جس کے تحت اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لایا جا رہا ہے۔ اسٹیو وٹکوف نے امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک کاروباری فورم سے خطاب کے دوران کہا کہ وہ اس اعلان کے لیے واشنگٹن واپس جا رہے ہیں، تاہم انہوں نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ یہ کون سا ملک ہوگا۔ ابراہم معاہدے اسرائیل اور مسلم ممالک کے درمیان تعلقات کے قیام سے متعلق ہیں۔

یہ معاہدہ ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں طے پایا تھا، جس کے تحت اسرائیل 4 مسلم ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانے میں کامیاب ہوا تھا۔ دوسری جانب امریکی نیوز ویب سائٹ ایگزیوس کا کہنا ہے کہ قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف جمعرات کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران باضابطہ طور پر اعلان کریں گے کہ ان کا ملک ابراہام معاہدے میں شامل ہو رہا ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل اور قازقستان کے درمیان سفارتی تعلقات 1992ء سے قائم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان کشیدگی، ایران نے مصالحتی کردار کی پیشکش کردی
  • سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
  • جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے  مزید  15 فلسطینی لاشیں واپس کردیں
  • ترک صدر کی شہباز شریف سے ملاقات، پاک افغان جنگ بندی اور غزہ میں استحکام پر زور
  • ایران میکسیکو میں اسرائیل کے سفیر کو قتل کرنے کی سازش کر رہا تھا، امریکا کا الزام
  • اسحاق ڈار سے امریکی ناظم الامور کی ملاقات‘ فلسطین‘ مشرق وسطی میں امن کوششوں پر تبادلہ خیال
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر
  • حماس آج رات اسرائیلی یرغمالی کی لاش حوالے کرے گا، غزہ جنگ بندی کے تحت
  • آج ایک اور ملک ابراہم معاہدے میں شامل ہونے جا رہا ہے، اسٹیو وٹکوف