اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی خوش آئند ہے، بیرسٹر سلطان
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایران اور اسرائیل جنگ نے مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور اس جنگ کے اثرات سے مشرق وسطیٰ سمیت پورا جنوبی ایشیاء متاثر ہو سکتا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی خوش آئند ہے، جنگ سے دونوں ممالک کا نقصان ہوا ہے اور اب دونوں فریقین کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی مزید اقدام سے پرہیز کرنا چاہیے، یہ جنگ بندی مستقل ہونی چاہیے تاکہ خطے میں مستقل اور پائیدار امن قائم ہو سکے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایران اور اسرائیل جنگ نے مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور اس جنگ کے اثرات سے مشرق وسطیٰ سمیت پورا جنوبی ایشیاء متاثر ہو سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا ہونا خطے کے امن کے لئے ایک اہم پیشرفت ہے کیونکہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اور تمام معاملات مذاکرات کی میز پر ہی حل ہونے چاہیں۔ سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ اس جنگ کی بنیادی وجہ مسئلہ فلسطین ہے کیونکہ اسرائیل نے فلسطینیوں پر بمباری کر کے بے گناہ اور نہتے فلسطینیوں کو شہید کیا اور یہاں تک کہ جنگ سے متاثرہ فلسطینیوں کے کیمپوں تک کھانے پینے کی اشیاء کی رسائی بھی ممکن نہیں ہے جس سے فلسطین میں انسانی جانوں کے ضیاع کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے بالخصوص وہاں پر بچوں، خواتین اور بوڑھوں کو خوراک اور ادوویات کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے ایک بڑےانسانی المیہ کے جنم لینے کا خدشہ ہے، لہذا اب یہ مناسب اور صحیح وقت ہے کہ فلسطین کے عوام کو بھی آزادی کی نعمت سے سرفراز کیا جائے تاکہ مشرق وسطیٰ میں ایک دیرپا اور پائیدار امن قائم ہو سکے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
صوبے میں پائیدار امن کیلئے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
اپنے بیان میں مشیر اطلاعات و ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ مقامی جرگوں کی سفارشات بھی امن کے لیے افغانستان سے مذاکرات کی حمایت کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان خیبر پخونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ صوبے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان سے بات چیت کا آغاز ناگزیر ہے۔ اپنے بیان میں مشیر اطلاعات و ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ مقامی جرگوں کی سفارشات بھی امن کے لیے افغانستان سے مذاکرات کی حمایت کرتی ہیں۔ افغانستان سے مذاکرات کے لیے صوبائی، وفاقی اور قبائلی عمائدین پر مشتمل ایک مشترکہ جرگے کی تشکیل ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اعتماد میں لیے بغیر ضم شدہ اضلاع سمیت پورے صوبے میں امن کا قیام ممکن نہیں۔ قیامِ امن میں افغانستان ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہے۔ضم اضلاع کا افغانستان کے ساتھ 2200 کلومیٹر سے زائد طویل سرحدی رابطہ ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت امن کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے۔ اس مقصد کے تحت وزیراعلیٰ کی سربراہی میں مقامی جرگوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی جرگوں کا یہ سلسلہ اگلے ہفتے تک مکمل کر لیا جائے گا، جس کے بعد ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گرینڈ جرگے میں پائیدار امن کے لیے جامع سفارشات مرتب کی جائیں گی۔