پاک فوج ریسکیو آپریشن؛ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کی میت دشوار گزار پہاڑی سے آبائی گاؤں منتقل
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
پاکستان آرمی نے ضلع نگر، گلگت بلتستان کے سنگلاخ پہاڑی علاقوں، بالخصوص راکاپوشی کے قریب، ایک انتہائی پرخطر اور پیچیدہ ریسکیو آپریشن کامیابی سے مکمل کر کے پیشہ ورانہ مہارت اور فرض سے بڑھ کر خدمت کی اعلیٰ مثال قائم کی۔
معروف سماجی کارکن یاور عباس اور ان کے ساتھی 24 جون 2025 کو ایک المناک حادثے کا شکار ہوگئے۔ یہ حادثہ ایک ایسے دور دراز اور دشوار گزار علاقے میں پیش آیا جہاں سول ریسکیو ٹیموں کی رسائی ممکن نہ تھی۔
متاثرہ خاندان کی درخواست پر پاکستان آرمی نے فوری طور پر جائے حادثہ کی جانب ہیلی کاپٹرز روانہ کیے۔ پاک فوج کے بہادر پائلٹس نے شدید موسمی اور پرواز کی سخت شرائط کے باوجود کئی بار پرواز کی کوششیں کیں۔
اس ریسکیو آپریشن کے نتیجے میں یاور عباس کا جسدِ خاکی باعزت طور پر بازیاب کر لیا گیا جبکہ ان کے زخمی ساتھی کو بروقت طبی امداد دے کر زندگی بچا لی گئی۔
یاد رہے کہ یاور عباس، جو فورتھ شیڈول میں شامل اور پاکستان آرمی و ریاستی اداروں کے مسلسل ناقد رہے ہیں، ان کے جسدِ خاکی کی بازیابی کے لیے بھی پاکستان آرمی نے کسی قسم کی جانبداری یا تحفظات کا مظاہرہ کیے بغیر فوری اقدام کیا۔
سوگوار خاندان اور مقامی برادری نے پاک فوج کی اس انسانی جذبے سے بھرپور کارروائی پر دلی شکریہ ادا کیا۔
یہ مشن ایک مرتبہ پھر اس امر کی تصدیق کرتا ہے کہ پاکستان آرمی نہ صرف ریاست کے تحفظ کی ضامن ہے بلکہ ہر شہری کی بلا تفریق مذہب، نسل، طبقہ یا نظریاتی رجحانات مدد کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان آرمی
پڑھیں:
ڈنمارک : بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوپن ہیگن (انٹرنیشنل ڈیسک) ڈنمارک کی حکومت نے 15 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا۔ اس اقدام کا مقصد کم عمر بچوں کو غیر مناسب مواد سے محفوظ رکھنا ہے۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق اس اقدام کا مقصد کم عمر بچوں کوآن لائن خطرات، نفسیاتی دباؤ اور غیر مناسب مواد سے محفوظ رکھنا ہے۔بچوں کو صرف چند مخصوص اور نگرانی شدہ پلیٹ فارمز تک رسائی کی اجازت ہوگی۔ پارلیمان کی اکثریت نے منصوبے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ والدین اور تعلیمی ادارے بھی بچوں کے ڈیجیٹل استعمال کی نگرانی میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے۔ والدین کو یہ اجازت دی جائے گی کہ وہ 13 سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو مخصوص پلیٹ فارمز تک رسائی کی خصوصی اجازت دے سکیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیرِ اعظم میٹے فریڈرکسن نے پارلیمان کے افتتاحی خطاب میں بچوں کی ذہنی صحت سے متعلق بڑھتی تشویش کے پیشِ نظر سوشل میڈیا پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز دی تھی۔ ڈیجیٹلائزیشن وزیر کیرولین اسٹاج اولسن نے کہاکہ نام نہاد سوشل میڈیا ہمارے بچوں کا وقت، ان کا بچپن اور ان کی ذہنی آسودگی چھین رہا ہے، اور اب ہم اس کا خاتمہ کر رہے ہیں۔ ڈنمارک میں بچوں کے استعمال میں سب سے زیادہ آنے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں اسنیپ چیٹ، یوٹیوب، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک شامل ہیں۔ ڈنمارک کی ایک اتھارٹی کی فروری کی ایک رپورٹ کے مطابق نوجوان روزانہ اوسطاً 2 گھنٹے 40 منٹ سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں۔ڈنمارک اس سلسلے میں آسٹریلیا کے نقشِ قدم پر چل رہا ہے، جس نے گزشتہ سال 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کی تھی۔