آج بھارت غیر اعلانیہ ایمرجنسی سے گزر رہا ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
پریس کانفرنس سے خطاب میں کانگریس کمیٹی کے صدر نے کہا کہ ہر جگہ آر ایس ایس کے لوگوں کو بیٹھا رکھا ہے اور وہاں دوسروں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کر مودی حکومت کو کئی محاذ پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے مودی حکومت پر الیکشن کمیشن کو کٹھ پتلی بنانے اور عدلیہ پر دباؤ بنائے جانے کا سنگین الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی جانب سے عدلیہ پر دباؤ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)، سی بی آئی، انکم ٹیکس اور دیگر اداروں کو 11 سالوں سے اپوزیشن کا منہ بند کرنے کے کام پر لگایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2024ء سے پہلے اراکین پارلیمنٹ کو معطل کر منمانے قانون بنائے گئے۔ پارلیمنٹ کی کارروائی سے یہ حکومت لگاتار بچنے کے لئے کم از کم میٹنگیں کر رہی ہے۔
الیکشن کمیشن سے متعلق ملکارجن کھڑگے کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے الیکشن کمیشن کو اپنی کٹھ پتلی بنا دیا ہے۔ اس کی ساکھ اور معتبریت چوپٹ ہو چکی ہے، وہ کسی بھی الیکشن کا پروگرام مودی کی پارٹی کی سہولت کو دیکھتے ہوئے طے کرتا ہے، وہ اپوزیشن کے سوالوں کا جواب بھی نہیں دیتا۔ مثال پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہ راہل گاندھی (مہاراشٹر معاملے پر) اعداد و شمار کے ساتھ اپنی بات کہہ رہے ہیں، لیکن الیکشن کمیشن ماننے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک کٹھ پتلی بن گئی ہے، جسے بی جے پی نے پکڑ رکھا ہے۔
کانگریس کمیٹی کے صدر کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں پارلیمنٹ انتخاب کے دوران ہم نے سیٹیں جیتیں، لیکن 5 ماہ بعد ہی اسمبلی انتخاب میں نمبر بدل گئے۔ 5 سال میں جب ووٹر لسٹ بدلتا ہے تو 3-2 فیصد کا اضافہ ہوتا ہے، لیکن یہاں 5 ماہ میں ہی 8 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کئی انتخاب لڑے اور لوگوں کو لڑوائے، لیکن ایسا میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ انہون نے کہا کہ ہم لگاتار اس معاملے کو اٹھا رہے ہیں، لیکن الیکشن کمیشن کوئی بھی بات سننے کو تیار نہیں ہے، کیونکہ سبھی جگہ حکومت کا کنٹرول ہے، ہر جگہ آر ایس ایس کے لوگوں کو بیٹھا رکھا ہے اور وہاں دوسروں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے مودی حکومت پر ملک کے وفاقی ڈھانچہ کو کمزور کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے ملک کے وفاقی ڈھانچہ کو لگاتار کمزور کیا ہے۔ مودی اپوزیشن کے وزرائے اعلیٰ کو بلا کر بات نہیں کرتے، جی ایس ٹی کا بقایہ وقت پر نہیں ملتا، بجٹ کا پورا پیسہ نہیں دیا جاتا۔ جمہوریت کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ بی جے پی حکمراں ریاستوں کے لئے ایک قانون اور اپوزیشن حکمراں ریاستوں کے لئے دوسرا قانون ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم قدرتی آفات کے وقت بھی اپوزیشن ریاستوں کی کبھی کھل کر مدد نہیں کرتے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن انہوں نے کہ مودی حکومت نہیں ہے کے لئے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی ”ڈاکوؤں کی انجمن“ بن چکی، دھاندلی میں الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ سہولت کار ہیں، منعم ظفر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کاکہنا ہے کہ پیپلز پارٹی صبح شام جمہوریت کا راگ الاپتی ہے لیکن اس کا اصل چہرہ دھاندلی اور بددیانتی ہے، یہ جماعت اب صرف ”ڈاکوؤں کی انجمن“ اور چند وڈیروں تک محدود ہے۔ الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ اس کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔
ادارہ نورحق میں اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہا کہ ضلع کیماڑی بلدیہ ٹاؤن یوسی 8 میں الیکشن ایکٹ 2017 رول 61 کی خلاف ورزی کی گئی، جہاں 1201 ووٹ پر 13 بکس ہونی چاہئیں مگر 10 بکس غائب کردی گئیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہاکہ سندھ کے 14 اور کراچی کے 3 اضلاع میں ہونے والے ضمنی بلدیاتی انتخابات پر شدید تحفظات ہیں اور الیکشن کمیشن کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی ایک چیئرمین، تین وائس چیئرمین اور ایک وارڈ کی نشست پر شفاف الیکشن کرانے میں ناکامی عوامی اعتماد کو مجروح کرتی ہے، اہل اورنگی کے عوام کے شکر گزار ہیں جنہوں نے جماعت اسلامی کو کامیاب کرایا اور پیپلز پارٹی کو مسترد کیا۔
منعم ظفر خان کاکہنا تھا کہ قابض میئر مرتضیٰ وہاب اختیارات کا رونا روتے ہیں حالانکہ تمام وزارتیں پیپلز پارٹی کے پاس ہیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر پارکوں میں کمرشل سرگرمیوں پر عدالتی فیصلے کے بعد وہ تڑپ رہے ہیں، یہ کام وسیم اختر اور مرتضیٰ وہاب کے ادوار میں شروع ہوا، مرتضیٰ وہاب ”پیچ ورک میئر“ ہیں جو ہر بارش میں بہہ جاتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے مزیدکہا کہ کراچی کے عوام کے مسائل جوں کے توں ہیں، ایم یو سی ٹی (MUCT) کو بجٹ میں دھوکے سے بڑھا کر 700 روپے کیا گیا جبکہ شہریوں کو ریلیف نہیں دیا گیا۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد کراچی کا شیئر 49 فیصد سے گھٹ کر 5.8 فیصد رہ گیا ہے۔
منعم ظفر خان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کراچی کو اے ڈی پی، پی ایس ڈی پی، آئی ڈی سی اور جی ایس ٹی کی سالانہ رقم دی جائے تو یہ 879 ارب روپے بنتے ہیں۔ اس کے باوجود منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، ریڈ لائن منصوبہ مکمل نہیں ہوا، کریم آباد انڈر پاس، جہانگیر روڈ اور نئی کراچی کی 7000 روڈ زبوں حالی کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے نمائندے محدود وسائل کے باوجود عوامی خدمت کر رہے ہیں، نعمت اللہ خان کے دور کی ترقیاتی مثالیں آج بھی یاد ہیں۔ کراچی کے عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔
غزہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکا کی سرپرستی میں اسرائیل روزانہ درجنوں بچوں، خواتین اور نوجوانوں کو شہید کر رہا ہے، اب تک ہزاروں افراد شہید ہوچکے ہیں۔ دنیا کے با ضمیر انسان نسل کشی کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ فریڈم صمود فلوٹیلا میں 44 ممالک کے افراد غزہ کی طرف رواں دواں ہیں لیکن امریکہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف قراردادیں ویٹو کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ، او آئی سی اور عالمی ادارے ناکام ہوچکے ہیں جبکہ مسلم دنیا کے حکمران بے حسی کی چادر اوڑھے بیٹھے ہیں۔
منعم ظفر خان نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی یکم تا 7 اکتوبر ”ہفتہ یکجہتی غزہ“ منائے گی، 5 اکتوبر کو شاہراہ فیصل نرسری پر عظیم الشان یکجہتی غزہ مارچ ہوگا، جس میں بچے، خواتین، بزرگ، تاجر، مزدور اور علمائے کرام بڑی تعداد میں شریک ہوں گے۔