نیب نے سندھ پبلک سروس کمیشن میں بدعنوانیوں کیخلاف تحقیقات کا آغاز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
نیب کے مطابق سابق چیئرمین نور محمد جادمانی، سابق ممبران میں اعجاز خان، آفتاب انور، ہریش چندر، سائیں داد سولنگی، غلام شبیر شیخ، سابق سیکریٹریز میں احمد علی قریشی، عبدالکریم درانی و دیگر پر اختیارات کا ناجائز استعمال، غیر قانونی بھرتیوں، کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) کے تحت مبینہ غیر قانونی بھرتیوں، کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور بدعنوانی کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ نیب حکام نے موجودہ چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اپنا نمائندہ افسر مقرر کرکے 2 جولائی کو مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے ریکارڈ سمیت پیش کریں۔ نیب کے مطابق سابق چیئرمین نور محمد جادمانی، سابق ممبران میں اعجاز خان، آفتاب انور، ہریش چندر، سائیں داد سولنگی، غلام شبیر شیخ، سابق سیکریٹریز میں احمد علی قریشی، عبدالکریم درانی و دیگر پر اختیارات کا ناجائز استعمال، غیر قانونی بھرتیوں، کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات ہیں۔ نیب کے حکام کے مطابق موجودہ چیئرمین ایس پی ایس سی سے تمام آئینی درخواستوں کا مکمل ریکارڈ جو اعلی عدالتوں میں زیرِ التوا یا نمٹا دی گئی ہوں، متعلقہ افسران کی مکمل سروس فائل، اثاثہ جات کے گوشوارے اور سروس ریکارڈ طلب کیا ہے۔ نیب حکام نے کہاکہ غیر قانونی بھرتیوں اور بدعنوانی کی شکایات پر تحقیقات کا آغاز کیا ہے، چیئرمین ایس پی ایس سی کو نوٹس 4 جون کو جاری کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غیر قانونی بھرتیوں اور بدعنوانی
پڑھیں:
پاکستان کیخلاف سمندر سے شرپسندی ہوئی تو نتائج کا ذمہ دار بھارت ہوگا‘ جنرل زبیر محمود
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) میری ٹائم سینٹر آف ایکسیلینس (MCE) کے زیرِ اہتمام ’’بحرِ ہند کے خطے میں سٹریٹیجک صف بندی: ایک سال بعد بدلتے رجحانات کا جائزہ‘‘ کے موضوع پر دوسری کانفرنس پاکستان نیوی وار کالج، لاہور میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں بحرِ ہند کے بدلتے سٹریٹیجک منظرنامے، بڑی طاقتوں کے درمیان بڑھتی کشیدگی، ابھرتی ٹیکنالوجی کے اثرات اور پاکستان کی لچکدار حکمتِ عملیوں پر غور کیا گیا۔سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات (ریٹائرڈ) نے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان کے خلاف سمندر کی سمت سے کوئی شرپسندی یا جارحیت کی گئی یا اس کی منصوبہ بندی ہوئی تو اس کے نتائج کی ذمہ داری براہِ راست بھارت کے کندھوں پر ہوگی۔ اس بارے میں کوئی ابہام نہیں رہنا چاہیے۔ پاکستان کا ردِعمل فوری، غیر متوقع اور مؤثر ہوگا۔ سابق وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر نے بحرِ ہند میں ابھرتے ہوئے سمندری چیلنجز پر بات کرتے ہوئے سفارتی بصیرت، علاقائی تعاون اور کثیرالجہتی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔قبل ازیں، صدر MCE اور کمانڈنٹ پاکستان نیوی وار کالج ریئر ایڈمرل سہیل احمد عزمی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور بحرِ ہند کے خطے کی سٹریٹیجک اہمیت، اور بین الاقوامی تنازعات کے تناظر میں موجودہ چیلنجز پر روشنی ڈالی۔دیگر مقررین میں مشیر نیشنل کمانڈ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل خالد احمد کدوائی (ریٹائرڈ) سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری‘ وائس ایڈمرل خان حشام بن صدیق (ریٹائرڈ) ‘وائس ایڈمرل احمد سعید (ریٹائرڈ) ایئر مارشل جاوید احمد (ریٹائرڈ)‘ ڈاکٹر سلمہ ملک‘ ریئر ایڈمرل فیصل علی شاہ (ریٹائرڈ) اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر سٹریٹیجک ویژن انسٹیٹیوٹ بریگیڈیئر ڈاکٹر نعیم سالک (ریٹائرڈ) شامل تھے۔