جب تک امن نہیں آتا فاٹا میں ٹیکس نہ لگایا جائے: اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اسد قیصر—فائل فوٹو
رہنما تحریکِ انصاف اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ہمارا بنیادی مطالبہ ہے فاٹا پر جو ٹیکس لگایا گیا اس کی کوئی وجہ نہیں، جب تک امن نہیں آتا تب تک ٹیکس نہ لگایا جائے، ہمیں امن دیں تو پھر ہم ٹیکس بھی دیں گے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی ہدایات موصول نہ ہونے کی وجہ سے ہم کسی مشاورت یا فیصلے کا حصہ نہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما تحریکِ انصاف اسد قیصر نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کا جو قانونی حق ہے وہ دیا جائے، انہیں اس وقت ناجائز طور پر جیل میں رکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ عدلیہ اپنے حق کے لیے کھڑی ہو، عدلیہ کے کام میں مداخلت کی جا رہی ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، فاٹا کی ڈیولپمنٹ کے لیے ایک ہزار ارب روپے کی بات ہوئی تھی۔
اسد قیصر نے کہا کہ ابھی تک فاٹا کی ڈیولپمنٹ کے لیے کچھ بھی نہیں دیا گیا، ہم اپنے علاقے کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور مزاحمت کرتے رہیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
زہران ممدانی کا انتخاب، امریکا دو حصوں میں بٹ گیا
ٹرمپ کے ارب پتی حامی اور ممدانی کے ارب پتی مخالفین،سیاسی و معاشی بحث کا مرکزبن گیا
یہ سب اس ٹیکس نظام کا نتیجہ جو امیروں کے حق میں بنایا گیا ہے،نومنتخب میئرنیویارک کی گفتگو
امریکا میں ارب پتی طبقہ ایک بار پھر سیاسی و معاشی بحث کے مرکز میں ہے۔ کچھ کے نزدیک یہی لوگ ملک کی ترقی کا محرک ہیں، تو کچھ کے خیال میں یہی طبقہ عدم مساوات کو بڑھا رہا ہے۔نیویارک سٹی کے پہلے مسلمان میٔر کے طور پر زہران ممدانی کا انتخاب اُن نظریات کی جیت ہے جو امیروں پر زیادہ ٹیکس اور عوامی فلاح پر زیادہ خرچ کے حامی ہیں۔ تقریباً 25 سال بعد ریکارڈ ووٹر ٹرن آؤٹ والے اس الیکشن میں زیادہ تر شہریوں نے اس 34 سالہ نوجوان ڈیموکریٹ پر اعتماد ظاہر کیا، جو افریقا میں پیدا ہونے والے بھارتی نژاد امریکی ہیں۔ ممدانی کا کہنا ہے کہ یہ سب اس ٹیکس نظام کا نتیجہ ہے جو امیروں کے حق میں بنایا گیا ہے۔ وہ بڑھتے کرایوں، مہنگائی اور غیر مساوی دولت کی تقسیم جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہیں۔ان کی تجاویز میں کارپوریٹ ٹیکس بڑھانا اور ایک ملین ڈالر سے زائد آمدنی پر 2 فیصد ٹیکس لگانا شامل ہے۔ خود کو "ڈیموکریٹک سوشلسٹ” کہنے والے ممدانی کی جیت نے اُن حلقوں کو حوصلہ دیا ہے جو سمجھتے ہیں کہ امیر طبقے پر ٹیکس لگانے سے عوامی فلاح کے لیے وسائل پیدا کیے جا سکتے ہیں۔ دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ سوچ حقیقت سے دور ہے اور سرمائے کے انخلا کا باعث بن سکتی ہے۔میٔر کے الیکشن میں فتح کے بعد ممدانی نے اپنی تقریر میں مزدور طبقے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جن ہاتھوں نے گوداموں میں بکس اُٹھائے، جن ہتھیلیوں پر سائیکل کے ہینڈل کے نشان ہیں، جن انگلیوں پر باورچی خانے کے زخم ہیں، ان ہاتھوں کو کبھی طاقت نہیں دی گئی۔ مگر آج انہی ہاتھوں نے یہ طاقت حاصل کر لی ہے۔یہ الیکشن صرف ایک سیاسی مقابلہ نہیں بلکہ ایک نظریاتی جنگ بھی تھی کہ کیا ارب پتی طبقہ ترقی کے لیے ضروری ہے یا عدم مساوات کی جڑ ہے؟ ممدانی نے کہا تھا میں نہیں سمجھتا کہ ہمیں ارب پتی افراد کی ضرورت ہے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو خود ایک ارب پتی ہیں، نے اپنے پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ اگر کمیونسٹ امیدوار زہران ممدانی نیویارک کے میٔر منتخب ہوئے تو میں اس شہر کے لیے وفاقی فنڈز کم سے کم سطح پر رکھوں گا۔یہ ٹکراؤ صرف سیاست کا نہیں بلکہ معیشت کا بھی ہے۔ ٹرمپ کا الزام ہے کہ ملک کی مشکلات کی وجہ غیر منصفانہ تجارتی پالیسیاں، غیر قانونی تارکین وطن اور میڈیا کے گمراہ کن بیانیے ہیں۔دوسری جانب ممدانی کا کہنا ہے کہ یہ سب اس ٹیکس نظام کا نتیجہ ہے جو امیروں کے حق میں بنایا گیا ہے۔انتخابات سے ایک روز پہلے ممدانی نے بروکلین برج پر واک کرتے ہوئے کہا کہ میں ہر دن اس شہر کو اس طرح تیار کروں گا کہ وہ نہ صرف ڈونلڈ ٹرمپ جیسے خطرات کا مقابلہ کرے بلکہ اس بحران سے بھی نمٹے جو ہر چار میں سے ایک نیویارکر کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل چکا ہے۔