بجٹ منظوری مجبوری تھی، عمران خان جب کہیں گے اسمبلی تحلیل کردیں گے، گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">راولپنڈی: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ آئینی بحران سے بچنے کے لیے بجٹ منظور کیا، بانی تحریک انصاف عمران خان جب کہیں گے اسمبلی تحلیل کردیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس اسمبلی توڑنے کا اختیار ہے، بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان جب کہیں گے اسمبلی تحلیل کردیں گے۔
امین گنڈاپور نے کہا کہ میری عمران خان سے ملاقات نہیں کرائی جارہی، بطور وزیراعلیٰ مجھے کسی بھی جیل میں ملاقات کا حق حاصل ہے، عمران خان سے ملاقات ہمارا آئینی اور سیاسی حق ہے، ملاقات نہیں کرائی گئی تو آئی ایم ایف پروگرام میں تعاون نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کراتے نہیں ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ سخت باتیں کرتا ہوں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آئینی بحران سےبچنے کے لیے بجٹ منظور کیا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ملک میں قانون پر عملدرآمد نہیں ہورہا، ہم احتجاجاً کسی فنانس کمیٹی میں شرکت نہیں کریں گے، یہ جب پھنسیں گے تب عمران خان سے ملاقات کرائیں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم احتجاج کریں تو گولیاں ماری جاتی ہیں، ملک میں آئین اور قانون کو روندا جارہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عمران خان سے ملاقات امین گنڈاپور نے گنڈاپور نے کہا نے کہا کہ علی امین
پڑھیں:
عروب کو گھسیٹنا بند کردیں: ڈکی بھائی کے بھائی ضیا ذوالفقار کا جذباتی ویڈیو پیغام
کراچی:بیٹنگ ایپس کو پروموٹ کرنے پر مقدمات کا سامنا کرنے والے ڈکی بھائی کے بھائی ضیا ذوالفقار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عروب کو اس معاملے میں گھسیٹنا بند کیا جائے، بھابھی اور والدہ پہلے ہی شدید ذہنی اذیت کا سامنا کر چکی ہیں۔
اپنے ویڈیو پیغام میں ضیا ذوالفقار نے کہا کہ سوشل میڈیا پر غلط خبریں پھیلائی گئیں کہ سعد کو سات سال قید اور ڈیڑھ کروڑ روپے جرمانہ ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ سعد سے جیل میں ملنے گئے تو وہ مسلسل دو دن سے رو رہا تھا اور کہنے لگا کہ یہ سب کیا چل رہا ہے، کیس اتنا بڑا تو نہیں۔ سعد کو گرفتار ہوئے تین ماہ ہوچکے ہیں، جن میں 22 دن وہ جسمانی ریمانڈ پر رہا، باقی مدت جیل میں گزر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کیس نے نہ صرف سعد بلکہ پوری فیملی خصوصاً خواتین پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔ ضیا ذوالفقار نے کہا کہ اس دوران کئی رپورٹرز اور سوشل میڈیا پیجز نے مختلف باتیں کہیں جس میں سچ اور جھوٹ دونوں شامل تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے این سی سی آئی کے خلاف جو قانونی کارروائی کی ہے وہ صرف ذاتی مفاد میں نہیں بلکہ ان تمام لوگوں کے لیے ہے جو بلیک میلنگ کا شکار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جیل میں ملاقات کے دوران وہ ڈکی بھائی سے ٹیلی فون کے ذریعے شیشے کے پار بات کرتے ہیں، وہاں لوگوں سے مل کر پتا چلا کہ بہت سارے قیدی بھی بلیک میلنگ کا شکار ہیں۔
ضیا نے کہا کہ جیل سے واپسی پر وہ، والدہ اور عروب اکثر یہ سوچتے ہیں کہ وہ خوش قسمت ہیں جو وکیل کی فیسیں اور سفری اخراجات برداشت کرسکتے ہیں، جب کہ بہت سے قیدی مالی طور پر اتنے کمزور ہیں کہ اپنی قانونی مدد حاصل نہیں کر پاتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ این سی سی آئی بطور ادارہ کرپٹ نہیں لیکن ان کا واسطہ ایسے افراد سے پڑا جو اختیارات کا غلط استعمال کر رہے تھے۔ ایف آئی اے اینٹی کرپشن نے اس معاملے میں بھرپور تعاون کیا اور ان کے ساتھ کھڑے رہے۔
آخر میں ضیا ذوالفقار نے عوام کو مشورہ دیا کہ اگر کوئی سرکاری افسر انہیں بلیک میل کرے تو ثبوتوں کے ساتھ اینٹی کرپشن سرکل سے رجوع کریں، وہ ضرور مدد کریں گے۔ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سیل کی وجہ سے نظام پر ہمارا اعتماد دوبارہ بحال ہوا ہے۔