data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل نے نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ کو تفصیلی بحث و مشاورت کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لیا، جس میں شہر کی تعمیر و ترقی کے لیے 55 ارب 28 کروڑ روپے سے زائد کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔

بجٹ اجلاس کی صدارت میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کی، جب کہ ان کے ساتھ ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد اور میونسپل کمشنر افضل زیدی بھی موجود تھے۔

مرتضیٰ وہاب نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ نئے مالی سال کا یہ بجٹ شہر میں یکساں ترقی کو یقینی بنائے گا اور تمام 246 یونین کمیٹیوں میں بغیر کسی تفریق کے ترقیاتی اسکیمیں نافذ کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کراچی والوں سے کیے گئے وعدے پورے کریں گے اور اس بجٹ کے تحت ہر علاقے کو ترقی کے عمل میں برابر شریک کیا جائے گا۔

بجٹ اجلاس کی ایک اہم بات یہ تھی کہ تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کونسل اراکین کو اظہارِ رائے کا موقع دیا گیا، جسے تمام حلقوں نے سراہا۔ پارلیمانی لیڈر کرم اللہ وقاصی نے کہا کہ بجٹ پر کھلی بحث خوش آئند عمل ہے اور تنقید ضرور ہونی چاہیے مگر وہ تعمیری ہو۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہر کے 71 فیصد ترقیاتی منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور اگر کرپشن کا کوئی مسئلہ ہے تو اسے مل بیٹھ کر حل کیا جانا چاہیے۔

اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ان کی جماعت کی طرف سے بجٹ میں بہتری کے لیے تجاویز دی گئیں اور وہ چاہتے ہیں کہ شہر میں انصاف کے ساتھ ترقیاتی کام ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد صرف تنقید نہیں بلکہ اصلاح ہے تاکہ شہریوں کو بہتر سہولیات میسر آسکیں۔

نجمی عالم نے کہا کہ ہر ٹاؤن اور یونین کمیٹی کو مساوی فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں اور ہر یوسی کے لیے 2کروڑ روپے کی اسکیمیں بجٹ میں شامل کی گئی ہیں۔ انہوں نے نالوں میں پلاسٹک بیگز کی بھرمار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پلاسٹک بیگز پر پابندی پر ہر یوسی میں عمل درآمد ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ بیچ ریزورٹس جیسی شہری سہولیات میں کونسل ممبران کے لیے رعایت ہونی چاہیے تاکہ وہ خود بھی سہولتوں سے مستفید ہوں اور ان کا معائنہ کر سکیں۔

ڈپٹی پارلیمانی لیڈر نے اپنی گفتگو میں وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔ وفاقی حکومت نے جو وعدے کیے تھے وہ پورے نہیں کیے گئے اور سابق میئر مصطفیٰ کمال بھی تسلیم کر چکے ہیں کہ سب سے زیادہ مالی امداد انہیں سندھ حکومت اور آصف علی زرداری سے ملی تھی۔

میئر کراچی نے آخر میں تمام کونسل اراکین کو بجٹ کی منظوری پر مبارک باد دی اور امید ظاہر کی کہ آئندہ سال کے دوران تمام بلدیاتی نمائندے عوامی فلاح کے منصوبوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کو جدید اور خوبصورت شہر بنانے کے لیے تمام جماعتوں اور نمائندوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

بجٹ سیشن کے اختتام پر سٹی کونسل کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

عدالت عظمیٰ ،سیلز ٹیکس واجبات کے تعین کے بغیر تمام ایف آئی آر او گرفتاریاں غیر قانونی قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰنے سیلز ٹیکس واجبات کے تعین کے بغیر درج کی گئی ٹیکس دہندگان کے خلاف تمام ایف آئی آرز اور گرفتاریاں غیر قانونی قرار دے دیں۔رپورٹ کے مطابق جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس عقیل عباسی نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت عظمیٰنے کہا کہ کسی بھی ٹیکس دہندہ کے خلاف فوجداری کارروائی سے قبل ٹیکس واجب الادا ہونے کا تعین اور اپیل کا حق دیا جانا آئینی تقاضا ہے۔اس میں کہا گیا کہ ایف بی آر ایس آر او 116(I)/2015ء کے تحت مجرمانہ کارروائی کا اختیار دینا قانون اور آئین کے منافی ہے، بغیر سنے اور سول کارروائی کے مکمل ہوئے ٹیکس دہندگان کو گرفتار کرنا آرٹیکل 4 اور 10-A کی خلاف ورزی ہے۔ فیصلے میں کہا کہ ابتدائی مرحلے پر فوجداری کارروائی شروع کرنا
انصاف کے تقاضوں کے برعکس ہے، ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس چوری کے الزامات پر براہ راست مقدمات درج کرنا اختیارات سے تجاوز ہے۔عدالت نے کہا کہ پراسیکیوشن سے پہلے قانون کے تحت ٹیکس کی ذمہ داری طے کرنا ضروری ہے، بصورت دیگر ملزم کو صفائی کا موقع نہیں ملتا۔فیصلے میں کہا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کا کردار صرف معلومات اکھٹی کرنے تک محدود ہے، پراسیکیوشن کا اختیار نہیں، تفتیش کا آغاز اس وقت ہو سکتا ہے جب محکمہ ٹیکس واجب الادا قرار دے اور اپیل کا حق مکمل ہو۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس یا فیڈرل ایکسائز میں فوجداری کارروائی سے قبل سروس آف آرڈر، اپیل کا حق، اور فیصلہ ضروری ہے، صرف نوٹس، انویسٹی گیشن یا غیر حتمی معلومات پر گرفتاری آئینی اصولوں کے خلاف ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن FBR کا مجرمانہ کارروائی کا اختیار غیر مؤثر قرار دیا جاتا ہے، تمام متعلقہ ہائی کورٹس کے فیصلوں کو برقرار رکھا جاتا ہے اور اپیلیں خارج کی جاتی ہیں۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایف آئی آرز، گرفتاریوں اور ٹرائلز کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، تمام مجرمانہ کارروائیاں فوری طور پر روکی جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • بلدیہ عظمیٰ کراچی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دے دی
  • کراچی، بلدیہ ٹاؤن میں دو گاڑیوں کے تصادم میں ایک شخص جاں بحق
  • عدالت عظمیٰ ،سیلز ٹیکس واجبات کے تعین کے بغیر تمام ایف آئی آر او گرفتاریاں غیر قانونی قرار
  • گلشن اقبال ٹائون ،1ارب 62کروڑ 45لاکھ روپے کا بجٹ منظور
  • بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کیلیے عالمی بینک نے قرض کی منظوری دیدی
  • بلوچستان اسمبلی نے 8کھرب 96 ارب روپے سے زائد کا بجٹ منظور کر لیا
  • بلدیہ عظمیٰ کا 55 ارب کا بجٹ پیش۔کراچی کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا،سیف الدین
  • کے ایم سی کا 55 ارب روپے کا بجٹ برائے 26-2025 منظور، ترقیاتی منصوبوں کے لیے کتنی رقم مختص؟
  • بلدیہ عظمیٰ کراچی کا بجٹ اجلاس آج پیش کیاجائیگا