امت کا زوال اور پھر امید نو اور بیداری
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا: کنتم خیر امۃ خرِجت لِلناسِ ’’تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے فائدے کے لئے پیدا کی گئی۔’’ (سورہ آل عمران 3:110)
یہ امت، جو اللہ کے آخری نبی محمد مصطفی ﷺ کے ذریعے قیامت تک کے لئے ہدایت کا مرکز بنائی گئی، آج دنیا کے منظرنامے پر کمزور، منتشر اور مغلوب نظر آتی ہے۔ مگر یہ وہی امت ہے جس نے آغاز میں ایمان، اخلاص، علم، فقر اور وحدت کے ہتھیار سے دنیا کی دو عظیم سلطنتوں روم و فارس کو شکست دی اور پھر دنیا کی رہنمائی اور حکمرانی کی شاندار مثالیں قائم کیں ۔ اسلام کا آغاز مدینہ کے چند مخلصین سے،رسول اللہ ﷺ نے جب مدینہ منورہ میں ہجرت فرمائی تو آپ کے ساتھ محض چند سو افراد تھے۔ ان کا ایمان خالص، دل پختہ، نیت سچی اور ارادے مضبوط تھے۔ نبی ﷺ نے ان کو تعلیم و تربیت سے لیس اور تزکیہ نفس سے اور تقویٰ سے مزین کیا، ان کے دلوں و اللہ کے ایمان و اخلاص اور محبت سے آراستہ کیا۔
اللہ تعالیٰ نے اس دور کو قرآن میں یوں بیان فرمایا اور وہ لوگ جو ایمان لائے، ہجرت کی اور اللہ کے راستے میں جہاد کیا(سورہ الانفال 8:72) یہی چند افراد، جب رسولِ خدا ﷺ کی تربیت میں رہے تو ان میں وہ روحانی قوت آ گئی کہ وقت کی سپر پاورز رومی سلطنت اور ساسانی سلطنت (فارس) ان کے سامنے پاش پاش ہو گئیں نہ ان کے پاس کثیر دولت تھی، نہ بڑی فوجیں، مگر وہ دلوں کے فاتح تھے، اور آسمان سے مدد یافتہ۔آج کا مسلمان تعداد میں کثیر، ایمان میں فقیر،آج دنیا میں مسلمان قوم کی تعداد دو ارب سے زائد ہے، ان کے پاس عظیم تیل کے ذخائر، فوجیں، ٹیکنالوجی، تعلیمی ادارے اور دولت ہے مگر ایمان کی وہ قوت، وہ اخلاص وہ سچائی اور وہ روحانی طاقت نہیں جو آغازِ اسلام کے چند صدق دل لوگوں کے پاس تھی۔
نبی کریم ﷺ نے اس دور کی خبر پہلے ہی دے دی تھی،
’’ایسا وقت آئے گا کہ قومیں تم پر اس طرح ٹوٹ پڑیں گی جیسے بھوکے دستر خوان پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔صحابہؓ نے عرض کیا، کیا ہم تعداد میں کم ہوں گے؟‘‘
آپ ﷺ نے فرمایا، نہیں، بلکہ تم تعداد میں بہت ہوگے، لیکن تم میں وہن پیدا ہو جائے گا۔پوچھا گیا، ’’وہن کیا ہے؟‘‘ فرمایا، دنیا کی محبت اور موت کا خوف۔(ابو دائود، حدیث 4297)
علم، حکمت اور روحانی سچائی کا زوال،وہ امت جس نے علم، فلسفہ، طب، فلکیات، ریاضی اور روحانیت کے میدان میں دنیا کو رہنمائی دی آج تعلیم سے دور، ٹکڑوں میں بٹی ہوئی اور فکری غلامی میں جکڑی ہوئی ہے۔قرآن علم کی طرف بلاتا ہے۔
کیا علم والے اور جاہل برابر ہو سکتے ہیں؟ (سورہ الزمر 39:9) اور حدیث مبارکہ میں فرمایا گیا علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔(ابن ماجہ، حدیث 224) روحِ محمدی ﷺ اور امت کی تجدید کی امید، نبی کریم ﷺ کی سیرت ہمیں سکھاتی ہے کہ زوال کے بعد بھی عروج ممکن ہے شرط یہ ہے کہ ہم پھر سے صفا و اخلاص، علم و عمل، وحدت و تقویٰ کو اپنائیں۔قرآن فرماتا ہے ،اگر تم اللہ کی مدد کرو (یعنی اس کے دین کو مضبوط کرو) تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جما دے گا۔ (سورہ محمد 47:7) نتیجہ، ایک نئی بیداری کی ضرورت امت محمدی ﷺ اس وقت تاریخ کے ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے اس کے پاس ظاہری وسائل ہیں، مگر باطنی خالی پن ہے۔ضرورت ہے،سچے ایمان کی سادہ اور پاکیزہ زندگی کی علم و حکمت کی بازیافت کی اور پوری امت کے اتحاد کی اگر آج ہم اپنے نبی ﷺ کی تعلیمات، قرآن کی روشنی اور سلفِ صالحین کی سادگی و اخلاص کو اپنا لیں تو پھر سے وہی عروج ممکن ہے جو بدر سے فتح مکہ اور پھر شام سے فارس اور ہند تک اور اندلس سے قسطنطنیہ تک دیکھا گیا۔آخری دعا،اے اللہ!ہمیں حضرت محمد ﷺ کی پھر سے امت واحدہ بنا دے۔ ہمیں باہمی اخوت اور محبت سے اسلام کے جھنڈے تلے جمع فرما اور ہمارے درمیان تفرقہ اور تقسیم کو ختم فرما۔ایمان اور روحانی قوت عطا فرما، اور ہمیں حق کا متحدہ لشکر بنا جو ایمان و تقویٰ سے ناقابلِ شکست ہو۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے پاس
پڑھیں:
سیز فائر کے بعد ایران کو امریکا سے اربوں ڈالر ممکنہ امداد کی امید
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران حیران کن اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے ایران کے ساتھ براہِ راست ملاقات متوقع ہے اور شاید ایک معاہدہ بھی طے پا جائے۔
صدر ٹرمپ نے ہیگ میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم ایران سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں، ہوسکتا ہے ہم کوئی معاہدہ بھی کرلیں، کچھ پتہ نہیں اگر کوئی دستاویز مل جائے تو برا نہیں ہوگا۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں امریکی فوج نے ایرانی جوہری تنصیبات پر ایک بڑی کارروائی کی، جسے پینٹاگون نے کامیاب آپریشن قرار دیا۔ اس کے بعد ایران سے سفارتی رابطے تیز ہو چکے ہیں۔
امریکی مشرقِ وسطیٰ ایلچی، اسٹیو وٹکاف نے اس ہفتے کہا کہ ایران کے ساتھ ان کے ابتدائی روابط حوصلہ افزا رہے ہیں۔ ان کے مطابق ہم پرامید ہیں کہ ایک طویل مدتی امن معاہدہ ہو سکتا ہے جو ایران کو دوبارہ عالمی برادری میں جگہ دے۔
وائٹ ہاؤس نے اگرچہ ملاقات کی جگہ یا شرکاء کی تفصیلات جاری نہیں کیں، لیکن سینئر امریکی اہلکار لیویٹ نے وضاحت کی کہ مذاکرات کا بنیادی مقصد ایران کو ایک غیر افزودہ سول نیوکلیئر پروگرام کی طرف لانا ہے۔
امریکی میڈیا نے ایک باخبر ذرائع سے خبر دی ہے کہ ممکنہ معاہدے میں ایران کو 20 سے 30 ارب ڈالر کی مالی مدد فراہم کرنے کی تجویز زیر غور ہے، تاکہ وہ ایک پرامن، بجلی پیدا کرنے والا نیوکلیئر پروگرام شروع کر سکے۔
یہ رقم براہ راست امریکہ سے نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ کے امریکی اتحادیوں کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔
اس کے علاوہ ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی، اور ایران کو بیرون ملک موجود 6 ارب ڈالر کے منجمد اثاثوں تک رسائی دینے جیسے آپشنز بھی زیر غور ہیں۔
امریکی حکام یہاں تک سوچ رہے ہیں کہ ایران کے فردو نیوکلیئر پلانٹ کو سول استعمال کے لیے دوبارہ تعمیر کرنے کے اخراجات بھی شراکت دار ممالک برداشت کریں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فیس دی نیشن پروگرام میں کہا کہ ہم نے ان کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے حد سے زیادہ کوشش کی ہے۔ اب فیصلہ ایران کے ہاتھ میں ہے اگر وہ سفارتکاری کا راستہ چنتے ہیں تو ہم تیار ہیں۔