ابراہیمی اتحاد، نئے مشرقِ وسطیٰ کا وقت آ گیا، جولانی سمیت عرب سربراہوں کی تصاویر تل ابیب میں نصب
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
بورڈ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صہیونی رہنما اور جولانی سمیت ابراہیم کارڈ کا حصہ بننے والے عرب سربراہوں کی تصاویر نمایاں ہیں. اسلام ٹائمز۔ شیطان بزرگ امریکہ اور اسرائیل کی اسلامی جمہوریہ ایران کے ہاتھوں شرمناک شکست کے بعد *ابراہیمی اتحاد" — تل ابیب میں لگایا گیا نیا بل بورڈ نوآبادیاتی منصوبے کو "امن" کا نام دینے کی سازش کا آغاز کرنیکی دوبارہ کوشش کی جا رہی ہے۔ مقبوضہ فلسطین کے شہر تل ابیب میں شہر کی ایک مرکزی شاہراہ پر ایک بڑا بل بورڈ آویزاں کیا گیا ہے جس پر درج ہے: > "The Abraham Alliance – It's Time for a New Middle East" (ابراہیمی اتحاد — نئے مشرقِ وسطیٰ کا وقت آ گیا ہے) اس بل بورڈ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صہیونی رہنما اور جولانی سمیت ابراہیم کارڈ کا حصہ بننے والے عرب سربراہوں کی تصاویر نمایاں ہیں.
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
سرکاری ملکیتی ادارےکے سی ای او نے 32ماہ میں35کروڑ50لاکھ کے فوائد لیے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) عوامی اخراجات پر مالی عیاشی کی ایک نمایاں مثال میں ایک سرکاری ملکیتی کاروباری ادارےکے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) نے بورڈ کی منظوری سے 32 ماہ کے دوران 35 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زائد کے فوائد حاصل کیے۔یہ سب کچھ “قانونی” طور پر بورڈ کے “آزاد” اختیارات استعمال کرتے ہوئے کیا گیا، جس نے سی ای او کو بے مثال مراعات دینے میں کوئی کسر نہ چھوڑی، حالانکہ ان کی مقررہ ماہانہ تنخواہ صرف 5 لاکھ روپے تھی،یہ سرکاری ملکیتی ادارہ ایک مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی فرم ہے جو بیمہ کے شعبے سے متعلق ہے۔سرکاری ذرائع نے نجی خبررساں ادارے کو بتایا کہ حکومت نے اقتصادی وزارت سے منسلک ایک سرکاری ملکیت کے تجارتی ادارے( ایس او ای) کے سی ای او سے متعلق یہ “غیر معمولی معاملہ” دریافت کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سی ای او کو 2022 میں وفاقی حکومت نے اسپیشل پروفیشنل پے اسکیل III میں 5 لاکھ روپے ماہانہ مقررہ تنخواہ پر تعینات کیا۔ ان کی تقرری کے ایک دن بعداسی بورڈ نے انہیں بھاری الاؤنسز، فوائد، مراعات اور مقررہ بونسز (5 کروڑ 63 لاکھ روپے) کے ساتھ پرفارمنس بونسز (2 کروڑ 75 لاکھ روپے) بھی دے دیے جس نے انہیں اس تنخواہ پر تعینات کرنے کی سفارش کی تھی اوراس کے نتیجے میں صرف 32 ماہ میں اس کے حاصل کردہ مالی فوائد 35 کروڑ 50 لاکھ روپے سے تجاوز کر گئے۔ایک سال بعد، SOE ایکٹ کے تحت حاصل اختیارات کے مطابق اسی بورڈ نے سی ای او کی تنخواہ میں مزید 19 لاکھ روپے ماہانہ کا اضافہ کر دیا، جس کا کل مالی اثر تقریباً 5 کروڑ 20 لاکھ روپے تھا، جس میں سے 1 کروڑ 80 لاکھ روپے جنوری 2023سے اکتوبر 2023 تک کے گزرے ہوئے عرصے (ریٹروسپیکٹیو) کے طور پر لیے گئے۔اپریل 2025 میں اپنے عہدے کے آخری دن، سی ای او نے بغیر بورڈ کی منظوری کے خود کو 5 کروڑ 23 لاکھ روپے کی ادائیگی کر دی۔ اس میں 2 کروڑ 88 لاکھ روپے کی سیورنس پے بھی شامل تھی، حالانکہ انہوں نے خود استعفیٰ دے کر ایک اور سرکاری کمپنی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔اسی دن انہوں نے 24 لاکھ روپے کی لیو فیئر اسسٹنس، 1 کروڑ 77 لاکھ روپے کی گریجویٹی، اور 1 کروڑ 10 لاکھ روپے کار مونیٹائزیشن الاؤنس کی مد میں بھی وصول کیے، حالانکہ وہ ایک سے زیادہ کمپنی کی مہیا کردہ گاڑیاں استعمال کرتے رہے۔ اس کے علاوہ، لیو انکیشمنٹ اور لیو فیئر اسسٹنس کی مد میں 98لاکھ روپے، ڈائریکٹرز فیس کی مد میں 93لاکھ 50ہزار روپے، اور فیول، بچوں کی تعلیم، ٹریننگ، کلب ممبر شپ، انٹرٹینمنٹ، یوٹیلٹیز، میڈیکل اور دیگر فوائد کی مد میں 3 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد بھی حاصل کیے گئے۔اپنے ڈھائی سالہ دور میں، سی ای او نے 23 غیر ملکی دورے کیے جن میں یو اے ای، برطانیہ، جرمنی، سنگاپور، آسٹریلیا، آذربائیجان، ملائیشیا، ہنگری، قازقستان، قطر اور سعودی عرب شامل تھے۔ ان دوروں پر کمپنی کا 5 کروڑ 86 لاکھ روپے کا خرچ آیا، حالانکہ اس سرکاری ملکیت کے تجارتی ادارے( ایس او ای) کے کاروباری دائرہ کار ان میں سے زیادہ تر دوروں کو جواز نہیں دیتا تھا۔ذرائع کے مطابق یہ واقعہ ہلا کر رکھ دینے والا ہے اور اس سے یہ خوف تقویت پکڑ رہا ہے کہ دیگر سرکاری ملکیتی تجارتی اداروں ( ایس اوایز ) میں کیاکچھ ہورہا ہوگا۔ ذرائع نے کہا کہ ایس او ای ایکٹ 2023 نے گورننس فریم ورک کو بہتر بنانے کے بجائے نجی شعبے سے آنے والے “آزاد ڈائریکٹرز” کے تعاون اور ملی بھگت سے مینجمنٹ کیلیے اختیارات کے غلط استعمال کو زیادہ آسان کرڈالا ہے۔
Post Views: 3