Islam Times:
2025-06-27@13:33:05 GMT

دوسری سالانہ غدیر مرکز اتحاد امت کانفرنس

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

دوسری سالانہ غدیر مرکز اتحاد امت کانفرنس

اسلام ٹائمز: مولا علیؓ اہلِ بیتؑ میں بھی ہیں اور صحابہ کرامؓ میں بھی۔ آپ وہ نقطہ وحدت ہیں جس پر پوری امت متفق ہو سکتی ہے۔ جو علیؓ کی رضا لے آیا وہ رسول اللہ ﷺ کی رضا لے آیا اور جو رسول کی رضا لے آیا وہ رب کی رضا لے آیا۔ غدیر کا پیغام اہل سنت میں کم معروف رہا لیکن مفتی صاحب نے اس پیغام کو زندہ کر کے نہ صرف اتحاد امت کی خدمت کی بلکہ سنتِ رسول ﷺ کا احیاء بھی کیا ہے۔ اگر رسول اللہ ﷺ نے اس پیغام کو اتنی اہمیت دی کہ حج کے بعد ایک مقام پر ہزاروں کا مجمع جمع کر کے اعلان کیا تو ہمیں بھی اسے نظرانداز نہیں کرنا چاہیئے۔ تحریر: مفتی گلزار احمد نعیمی
مرکزی صدر جماعت اہل حرم پاکستان
مرکزی نائب صدر ملی یکجہتی کونسل پاکستان


یہ کانفرنس 22 جون 2025ء بروز اتوار بعد از نماز مغرب زیر اہتمام جماعت اہل حرم پاکستان، بمقام جامعہ نعیمیہ اسلام آباد منعقد ہوئی۔ یہ کانفرنس اپنی معنویت کے اعتبار سے بہت اہم کانفرنس تھی جس کی صدارت سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر زادہ ڈاکٹر نور الحق قادری نے کی اور اس کے مہمان خصوصی سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس جعفری، سربراہ مجلس وحدت المسلمین پاکستان تھے۔ اس کانفرنس میں ہمیشہ کی طرح تمام مکاتب فکر کے اہم قائدین موجود تھے۔ اس کانفرنس میں بڑے اہم خطابات ہوئے جو اتحاد امت اور مشرق وسطی کی موجودہ صورتحال کے مطابق تھے۔ اس کانفرنس میں راقم نے جو اظہار کیا وہ اپنے قارئین کے خدمت میں پیش کرتا ہوں اس کے بعد دیگر مقررین کے خطابات بھی اپنے محترم قارئین کے استفادہ کے لیے سپرد قلم کروں گا۔ راقم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا۔

ہم سب یہاں اتحاد و وحدت کے عنوان سے جمع ہیں۔ میں آپ تمام احباب سے گزارش کرتا ہوں کہ ہمیں اس اتحاد و وحدت کی اہمیت کو دل سے سمجھنا چاہیئے۔ ہمیں اپنے گھروں سے، گلیوں سے، محلوں سے، شہروں اور صوبوں سے لے کر پورے پاکستان تک یہ پیغام پھیلانا ہوگا کہ اتحادِ امت اسلام کا بنیادی حکم ہے۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم متحد ہو کر صیہونی قوتوں، عالمی استعمار اور دنیا کے سب سے بڑے ظالم یعنی امریکہ کا مقابلہ کریں۔ ہم نے دیکھا کہ کس طرح غزہ کے مظلوموں کو شہید کیا گیااور ہم خاموش رہے۔ یہی خاموشی ظالم کو جری بنا دیتی ہے۔ آج اسلامی جمہوریہ ایران پر یلغار ہے۔ اگر ہم آج بھی خاموش رہے تو وہی نیتن یاہو جو کہہ چکا ہے "Pakistan is No2 after Iran" وہ اپنے اگلے ہدف کو واضح کر چکا ہے۔ اللہ نہ کرے کہ ایران کو مزید نقصان پہنچے کیونکہ اس وقت اگر کوئی عالمی سطح پر امت مسلمہ کی نمائندگی کر رہا ہے تو وہ اسلامی جمہوریہ ایران ہے۔ اگر کوئی اللہ اور اس کے رسولﷺ کے ساتھ وفادار ہے تو وہ اسلامی جمہوریہ ایران ہے۔

یاد رکھیں! اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے الولاء والبراءۃ یعنی اللہ اور اس کے رسولﷺ سے وفاداری اور ان کے دشمنوں سے بیزاری۔ اگر آج کچھ لوگ یورپ، برطانیہ اور امریکہ کی وفاداری میں لگے ہوئے ہیں تو وہ اسلام سے غداری کر رہے ہیں اور ان کے رویے ارتداد کے قریب ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب مسلمان کے جسم کا ایک حصہ تکلیف میں ہوتو پورا جسم بے چین ہو جاتا ہے لیکن آج مسلمانوں میںیہ جذبہ موجود نہیں ہے۔ آج غزہ میں مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے اور کچھ عرب حکمران نہ صرف خاموش ہیں بلکہ دشمن کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اگر آپ اپنے مسلمان بھائیوں کے خون ناحق بہنے پر خاموش ہیںاور ان کے قاتلوں کو سہولت دے رہے ہیں تو یہ بہت ہی قابل افسوس باعث شرم ہے۔

اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ایران میں حکومت گرا دی جائے گی یا انقلاب ختم ہو جائے گا، تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ اگر جنگیں صرف طاقت سے جیتی جاتیں تو امریکہ ہر جنگ جیت چکا ہوتا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایمانی قوت کے سامنے مادی طاقتیں شکست کھا جاتی ہیں۔قرآن کہتا ہے: "جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے اور اس پر قائم رہے، ان پر فرشتے نازل ہوتے ہیں۔" میں یہ بات واضح کرتا ہوںجو ایران کے ساتھ نہیں کھڑا وہ حق کے ساتھ نہیں ہے اور جو ایران کے خلاف ہے وہ صیہونیت اور باطل کے ساتھ ہے۔ ایران کے سپاہی اہل حق ہیں جو اپنی جانوں کی پرواہ نہیں کرتے اور وہ صرف اللہ ہی سے ڈرتے ہیں۔ امریکہ یا اسرائیل انہیں دہشت زدہ نہیں کر سکتا۔ ان شاءاللہ ایک دن آئے گا جب اسرائیل نیست و نابود ہوگا۔ امریکہ ذلت کے ساتھ راہ فرار اختیار کرے گا۔ اسلام کا پرچم پوری دنیا میں بہت آب و تاب کے ساتھ بلند ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اہل حق کے ساتھ کھڑا ہونے کی توفیق دے اور ہماری صفوں کو ظالموں کے خلاف متحد فرما ئے۔ آمین۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محترم عزت مآب سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس جعفری، چیئرمین مجلس وحدت مسلمین نے کہا کہ خداوند متعال سے دعا ہے کہ اس محفل کو اپنی قربت کا ذریعہ بنائے اور ہماری گفتگو کو اپنی رضا اور امامِ زمانہ کے قرب کا وسیلہ قرار دے۔ میں دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہوں محترم مفتی گلزار احمد نعیمی صاحب کا کہ جنہوں نے مجھے اس بابرکت اور نورانی محفل میں مدعو کیا، اگرچہ شدید جسمانی تکلیف میں مبتلا ہوں لیکن اس علمی و روحانی ماحول نے مجھے کچھ کہنے پر آمادہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں حق و باطل کی مثال دیتے ہوئے فرمایا کہ باطل جھاگ کی مانند ہے جو زائل ہو جاتا ہے اور حق وہ ہے جو زمین پر باقی رہتا ہے اور لوگوں کے لیے نفع بخش ہوتا ہے۔ اسی تناظر میں "وحدتِ امت" ایک ایسا حق ہے جو باقی رہنے والا ہے جبکہ تفرقہ کمزوری اور زوال کا سبب ہے۔

محفل کا موضوع "غدیر، مرکزِ اتحادِ امت" نہایت موزوں اور اہم ہے۔ اہل تشیع اور اہل سنت کے درمیان خلافت و امامت پر تاریخی اختلاف ہو سکتا ہے لیکن اہل بیتؑ کی علمی مرجعیت ایک مشترکہ بنیاد اور نقطہ وحدت ہے۔ وحدت نہ صرف شرعی اور عقلی ضرورت ہے بلکہ عملی طور پر وقت کی اہم ترین حکمت عملی بھی ہے۔ علم، ادب، فقہ، تفسیر اور روحانیت یہ سب ہمارے اتحاد کی بنیادیں ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے کے دینی، علمی اور فقہی سرمائے کو قدر و منزلت دینی چاہیئے تاکہ ہم باہمی احترام اور تعاون کے ساتھ دشمنانِ اسلام کا مقابلہ کر سکیں۔ "جس نے خدا کو پا لیا، اس نے کچھ نہیں کھویا۔ اور جس نے خدا کو کھو دیا اس نے کچھ نہیں پایا۔" اللہ ہمیں اپنے قرب، معرفت، اور اہل بیتؑ کی تعلیمات سے فیضیاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔

اپنے صدارتی خطبہ میں پیر زاداہ ڈاکٹر نور الحق قادری صاحب نے کہا کہ سب سے پہلے میں مفتی گلزار احمد نعیمی صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے "اتحاد بین المسلمین" کے عملی پیغام کو جامعہ نعیمیہ کے ذریعے مضبوطی سے پھیلایا ہے۔ ان کا تعلق سید نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ سے ہے جو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ کے شاگرد تھے۔ مفتی صاحب کی جراءت، استقامت اور اخلاص قابل تحسین ہے۔ وہ ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کر رہے ہیں جہاں اتحاد و وحدت کی بات ہو رہی ہے، چاہے سنی ہوں، شیعہ ہوں سب کو قریب لایا جا رہا ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم روحانیت کے امام اور اہل بیت کے عظیم رکن ہیں۔ اہلِ سنت کے مراجع مثلاً شیخ محی الدین ابن عربی، امام احمد بن حنبل اور امام سیوطی نے ان کی عظمت کو تسلیم کیا ہے۔ احادیث میں واضح طور پر حضرت علی کے فضائل بیان ہوئے ہیں۔ حضرت علی کو "قسیم الجنۃ والنار" یعنی جنت اور دوزخ کا بانٹنے والا قرار دیا گیا ہے۔ امام احمد بن حنبل کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو علی سے محبت کرے وہ مومن ہےاور جو بغض رکھے وہ منافق۔

غدیر خم کی حدیث "من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ" پر اہلِ سنت میں کوئی اشتباہ نہیں ہے۔ حضرت ابوبکر اورحضرت عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اس موقع پر حضرت علی کو مبارکباد دی اور ان کی  ولایت کو تسلیم کیا۔ صاحبزادہ صاحب نے مشرق وسطی کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر حملہ صرف ایک ملک پر نہیں بلکہ پورے اسلامی نظام پر حملہ ہے۔ یہ نظام وہی ہے جس نے فلسطین، لبنان اور یمن میں بیداری پیدا کی۔ امریکہ و اسرائیل ایک سکے کے دو رخ ہیں۔ افسوس امت مسلمہ کی خاموشی پر ہے، نہ کہ حملے پر۔ کوئی اسلامی ملک سفارتی سطح پر بھی ایران کی حمایت کے لیے کھڑا نہیں ہو رہا، جو انتہائی شرمناک ہے۔ پاکستان کو خبردار کرتا ہوں اگر ہماری زمین یا فضا ایران کے خلاف استعمال ہوئی تو اس کے نتائج افغانستان سے بھی زیادہ تباہ کن ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی محبت، وفاداری اور ولاء پر قائم رکھے اور قیامت کے دن انہی کے ساتھ ہمارا حشر فرمائے۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما سید ناصر عباس شیرازی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولا علی علیہ السلام کا نام لینا خود ایک شجاعت ہے اور شجاعت وہی ہے جو سچائی کے پرچم کو پروپیگنڈوں اور الزامات کے باوجود بلند رکھے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ مفتی گلزار احمد نعیمی صاحب ہمیشہ حق کے لیے مضبوطی سے کھڑے رہے اور آج اس عظیم اجتماع کا انعقاد بھی اسی شجاعت کی علامت ہے۔ یہ بات سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ امت کی تقسیم اگر ہے تو وہ عقیدے یا نفرت کی بنیاد پر نہیں بلکہ محبت کی بنیاد پر ہے۔ اہلِ تشیع اہل بیتؑ کو وسیلہ بناتے ہیں۔ عشقِ مصطفی ﷺ کے لیے اور اہلِ سنت صحابہ کرامؓ کو لیکن اصل مرکز دونوں کے نزدیک رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ اقدس ہے اور ان دونوں مکتبہ فکر کے لیے ایک مشترکہ شخصیت ہیں مولا علیؓ۔

مولا علیؓ اہلِ بیتؑ میں بھی ہیں اور صحابہ کرامؓ میں بھی۔ آپ وہ نقطہ وحدت ہیں جس پر پوری امت متفق ہو سکتی ہے۔ جو علیؓ کی رضا لے آیا وہ رسول اللہ ﷺ کی رضا لے آیا اور جو رسول کی رضا لے آیا وہ رب کی رضا لے آیا۔ غدیر کا پیغام اہل سنت میں کم معروف رہا لیکن مفتی صاحب نے اس پیغام کو زندہ کر کے نہ صرف اتحاد امت کی خدمت کی بلکہ سنتِ رسول ﷺ کا احیاء بھی کیا ہے۔ اگر رسول اللہ ﷺ نے اس پیغام کو اتنی اہمیت دی کہ حج کے بعد ایک مقام پر ہزاروں کا مجمع جمع کر کے اعلان کیا تو ہمیں بھی اسے نظرانداز نہیں کرنا چاہیئے۔

غدیر کی آواز ایک ایسی وادی میں بلند ہوئی جہاں گونج بار بار لوٹتی تھی۔ یہ اعلان کہ "جس کا میں مولا ہوں، علیؓ اس کے مولا ہیں" آج بھی گونج رہا ہے اور رہتی دنیا تک گونجتا رہے گا۔امت کو اب فرقوں میں تقسیم نہیں کرنا بلکہ دو گروہ ہیںظالم اور مظلوم۔ آج اسرائیل اور امریکہ کل کفر کی علامت ہیں اور جو ان کے خلاف کھڑا ہے وہ کل ایمان کے ساتھ کھڑا ہے۔ اگر 1400 سال پہلے خیبر کو علیؓ نے فتح کیا تو آج ان کی نسل سید علی خامنہ ای ان شاء اللہ اسی خیبر کو دوبارہ گرانے کی طرف بڑھ رہی ہے۔یہ جنگ صرف ایران کی نہیںبلکہ پوری امت کی ہے۔ ایران غزہ کا واحد حمایتی ہے۔ ہمیں ایران کے ساتھ کھڑے ہونا ہوگا کیونکہ یہی دیوار ہے جو مظلوموں کو بچا رہی ہے۔ آخر میں، میں یہی کہوں گا کہ اگر ہم حق کے ساتھ نہیں کھڑے تو ہم یزید کے مورچے میں ہیں۔ انشاء اللہ ہم جئیں گے تو علیؓ کے خیمے میں، مریں گے تو حسینؑ کے سپاہیوں کے ساتھ۔

علامہ عارف حسین واحدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ غدیر اور مرکزِ اتحاد امت ایک نہایت بابرکت اور فکری عنوان ہے جس کا انتخاب اس کانفرنس کے لیے نہایت موزوں اور بروقت ہے۔ میں حضرت علامہ مفتی گلزار احمد نعیمی صاحب کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے ایسے وقت میں امت مسلمہ کو اتحاد و یگانگت کا پیغام دیاجب پوری دنیا میں فرقہ واریت اور انتشار کی آگ بھڑک رہی ہے۔ غدیر تاریخِ اسلام کا وہ درخشاں باب ہے جس میں نبی اکرم ﷺ نے اپنی 23 سالہ جدوجہد کا نچوڑ پیش فرمایا۔ غدیر کا مقام وہ جگہ ہے جہاں حجۃ الوداع سے واپسی پر اللہ کے حکم سے ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ایران پر حملے، سائنسدانوں اور جرنیلوں کی شہادتیں، سب صرف اس لیے ہو رہی ہیں کہ وہ حق کی حمایت کر رہا ہے۔ مگر اس قوم کے رہنماامام خامنہ ای جیسے قائدین کے ماتھے پر شکن تک نہیں آتی کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ اللہ کی راہ میں کھڑے ہیں۔ ایران کے میزائل جب حیفہ اور تل ابیب پر گرے تو امت کے دلوں کو ایک سکون ملا کہ کوئی ہے جو مظلوموں کی مدد کے لیے کھڑا ہے۔ آج وقت ہے کہ ہم "چھوٹے شیطان" اسرائیل کی شکست کے بعد "بڑے شیطان" امریکہ کے مقابلے میں بھی متحد ہوکر کھڑے ہوں۔ ہماری کامیابی اسی میں ہے کہ ہم فرقہ واریت اور تفرقے کو چھوڑ کر امت واحدہ کے طور پر ابھریں۔ یہی غدیر کا پیغام ہے، یہی حضور ﷺ کی خواہش تھی اور یہی اللہ تعالیٰ کی رضا ہے۔ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو متحد فرمائے، اتحاد کا شعور عطا فرمائے، اور اسلام کو غالب اور سربلند کرے۔

کانفرنس میں خواتین کی نمائندگی کرتے ہوئےجامعہ نعیمیہ للبات کی پرنسپل محترمہ فاطمہ نعیمیہ نےخطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم آج جس مقدس اجتماع میں شریک ہیں وہ محض ایک تقریب نہیں بلکہ "غدیر" جیسا مرکزِ اتحادِ امت کا اعلانِ حق ہے۔ یہ وہ دن ہے جب نبی کریم ﷺ نے اللہ کے حکم سے مولا علیؑ کو امت کی دینی و سیاسی قیادت کے لیے متعین فرمایا۔ فرمایا "جس کا میں مولا ہوں، علی اُس کے مولاہیں۔ اے اللہ! جو علی سے محبت کرے، تُو بھی اُس سے محبت کر اور جو دشمنی کرے تُو بھی اُس سے دشمنی کر!" یہ اعلان بتاتا ہے کہ قیادت کا معیار تقویٰ، علم اور دین کی خدمت ہے نہ کہ سیاست یا تعصب۔ آج جب امت فرقوں میں بٹ چکی ہے، غدیر ہمیں وحدت، محبت اور بھائی چارے کا راستہ دکھاتا ہے۔ فرقہ واریت، نفرت اور تکفیری سوچ کو رد کرنا ہوگا۔

غدیر کا پیغام خاص طور پر نوجوانوں کے لیے ہے کہ وہ علیؑ کے کردار کو اپنائیں، تحقیق و مطالعہ کو شعار بنائیں، سوشل میڈیا پر خیر کے سفیر بنیں اور نفرت کی جگہ محبت پھیلائیں۔ نوجوان وہ چراغ بنیں جو راہِ علیؑ دکھائے، جو امت کو جوڑےاور پیغامِ غدیر کو زندہ رکھے۔ اگر ہم چاہیں تو کل کی صبح ہمارے اتحاد، علم اور اخلاص سے روشن ہو سکتی ہے۔ غدیر ہمیں سکھاتا ہے" نہ جھگڑا، نہ فرقہ، نہ نفرت بلکہ محبت، وحدت، اور ولایت علیؑ ہمارا شعار ہے۔

کانفرنس سے البصیرہ کے چیرمین سید علی عباس نقوی نے بھی خطاب کیا انہوں نے اپنے خطاب میں کہا اس مرکز میں آکر ایک روحانی سکون اور قلبی اطمینان محسوس ہوتا ہے۔ میں گزشتہ دو سال سے اپنے والدِ محترم کی وفات کے بعد اسلام آباد میں مقیم ہوں۔ اس دوران مجھے مسلسل مفتی گلزار احمد نعیمی صاحب کی زیارت اور ملاقات کا شرف حاصل رہا۔ آج کی جو "غدیر مرکز اتحادِ امت کانفرنس" ہے یہ ایسے ہی ہے جیسے "خاتونِ جنت کانفرنس" کا آغاز تھا ایک عظیم اور مبارک سلسلہ۔ میں مفتی صاحب کو دلی خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں کہ وہ اتحادِ امت کے لیے درد بھی رکھتے ہیں اور عملی اقدامات بھی کرتے ہیں۔ کانفرنس سےمتحدہ جمعیت اہل حدیث کے ڈاکٹر سید اسامہ بخاری، میجر سہیل عالم، سید عبدالرشید بخاری نے بھی خطاب کیا اور نقابت کے فرائض ڈاکٹر محمد شیر سیالوی سیکرٹری جنرل جماعت اہل حرم پاکستان نے ادا کیے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مفتی گلزار احمد نعیمی صاحب کی رضا لے ا یا وہ نے اس پیغام کو غدیر کا پیغام کانفرنس میں رسول اللہ ﷺ اس کانفرنس اللہ تعالی مفتی صاحب کرتے ہوئے اتحاد امت حضرت علی ایران کے ہیں بلکہ جنہوں نے کرتا ہوں مولا علی اسلام کا کہ ایران ہے تو وہ اہل بیت کے خلاف اور اہل میں بھی کے ساتھ نہیں کر ہیں اور کے لیے نے کہا بھی اس رہی ہے رہا ہے اگر ہم ہے اور کہا کہ اور ان لیکن ا اور اس امت کی جو علی اور جو کے بعد

پڑھیں:

شہرِ قائد میں مسلسل زلزلوں کی وجوہات، زلزلہ پیما مرکز نے تفصیلات جاری کر دیں

سٹی 42 : کراچی میں مسلسل زلزلوں کی وجوہات کے حوالے سے زلزلہ پیما مرکز نے تفصیلات جاری کر دیں۔ 

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق یکم جون 2025 سے اب تک کراچی میں 57 کم شدت کے زلزلے ریکارڈ کیے گئے، زلزلوں کی شدت ریکٹر اسکیل پر 1.5 سے 3.8 رہی۔ 

وجوہات

زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ یہ زلزلے لینڈھی فالٹ لائن میں سرگرمی کی وجہ سے رونما ہوئے، یہ علاقے کے فالٹ سسٹم میں موجود قدرتی ٹیکٹونک دباؤ کے اخراج کا نتیجہ ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ زلزلے معمولی نوعیت کے ہیں، فعال زلزلہ زدہ علاقوں میں یہ عام ہوتے ہیں۔

فردو کی نیوکلئیر تنصیبات ناکارہ ہونے کے تصدیق ہو گئی

 زلزلہ پیما مرکز کے مطابق اکثر زلزلے سطح سے کم گہرائی تقریباً 70 کلومیٹر پر رونما ہوئے، جس کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں یہ ہلکے محسوس کیے گئے، یہ زلزلے قدرتی ارضیاتی سرگرمی کے باعث رونما ہو رہے ہیں۔ کراچی برصغیر اور یوریشین پلیٹوں کے ملاپ پر واقع ہے، چھوٹے پیمانے پر تناؤ جمع ہونے سے کبھی کبھار اس نوعیت کے زلزلے آسکتے ہیں۔ یہ زلزلے فعال فالٹ زونز میں معمول کا مظہر ہیں، یہ کسی بڑے زلزلے کی پیش گوئی نہیں کرتے۔ مقامی حالات، نرم زمین، زمین کی بھرائی اور زیر زمین پانی کے بے ضابطہ اخراج سے بھی زلزلوں کی شدت سطح پر مختلف محسوس ہو سکتی ہے۔ 

سانحہ 9مئی ،تھانہ شادمان نذرآتش سمیت چار مقدمات کا جیل ٹرائل؛8 گواہوں کی شہادت قلمبند

 موجودہ اعداد و شمار اور مشاہدات کے مطابق کسی بڑے زلزلے کا فوری خطرہ نہیں۔ زلزلے کے فعال علاقوں میں کبھی کبھار ہلکے جھٹکے آتے رہتے ہیں، پی ایم ڈی کی ٹیم مسلسل زلزلوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کر رہی ہے، تاکہ کسی غیرمعمولی سرگرمی کا بروقت پتہ لگایا جا سکے۔ 

عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ گھبرائیں نہیں، یہ جھٹکے غیرمعمولی نہیں ہیں اور خوف کا باعث نہیں ہونا چاہیے، غیرمصدقہ زلزلوں کی پیش گوئیوں پر دھیان نہ دیں،  خاص طور پر غیر سائنسی ذرائع سے موصول ہونے والے دعووں پر دھیان نہ دیں۔ 

ترقی کے لئے مزید   پونے سترہ ارب روپے

متعلقہ مضامین

  • بھارت نے دوسری ایشیئن ڈبلز اسکواش چیمپئن شپ میں ریکارڈ قائم کردیا
  • عمران کی فیملی ایک طرف، گنڈا پور دوسری طرف ہیں، علی محمد خان
  • اسرائیل دو ہفتے میں غزہ جنگ ختم کرنے پر تیار؛ حماس کی جگہ دوسری حکومت کے قیام پر اتفاق
  • اسلامی نظریاتی کونسل کے زیر اہتمام علما کانفرنس، محرم کے ضابطۂ اخلاق اور قومی اتحاد پر زور
  • زلزلے کے جھٹکے،خوف وہراس پھیل گیا  
  • شہرِ قائد میں مسلسل زلزلوں کی وجوہات، زلزلہ پیما مرکز نے تفصیلات جاری کر دیں
  • آدم ؑسے باہم محبت‘ اتحاد اور الٰہی بیداری کی پکار
  • مینگورہ میں 4.6 شدت کے زلزلے کے جھٹکے، شہریوں میں خوف و ہراس
  • اسلام آباد میں حجاج بیت اللہ کی خدمت پر بین الاقوامی کانفرنس، سعودی عرب کو خراجِ تحسین