امریکا کا جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔
اس حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا جی 20 سربراہی اجلاس کا بائیکاٹ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کا کوئی بھی اہلکار جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔
جنوبی افریقہ میں جی 20 سربراہی اجلاس 22 نومبر سے 23 نومبر تک ہونے والا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جی 20 سربراہی اجلاس
پڑھیں:
ٹرمپ کیجانب سے قازقستان کی اسرائیل کیساتھ مفاہمتی معاہدے میں شمولیت کا اعلان
انتہاء پسند امریکی صدر نے، کئی ایک دہائیوں سے قابض اسرائیلی رژیم کیساتھ مکمل سفارتی و تجارتی تعلقات کے حامل مسلم ملک قازقستان، کی "ابراہم معاہدے" میں شمولیت کا اعلان کیا ہے اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند امریکی صدر نے ٹرتھ نامی سوشل پلیٹ فارم پر بیان جاری کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ "قازقستان" بھی اسرائیل کے ساتھ "مفاہمتی منصوبے" میں شامل ہو گیا ہے کہ جسے "ابراہم ایکارڈز" کہا جاتا ہے! انتہاء پسند امریکی صدر نے دعوی کیا کہ قازقستان میری صدارت کی دوسری مدت میں ان معاہدوں میں شامل ہونے والا "پہلا ملک" ہے اور امید ہے کہ "کئی ایک دوسرے ممالک" بھی اس معاہدے میں شامل ہوں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ جب قزاقستان نے، غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ گذشتہ 30 سالوں سے زائد کے عرصے سے مکمل سفارتی و تجارتی تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔
اس بارے معروف امریکی ای مجلے ایکسیس (Axios) نے پردہ چاک کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اس جیسے "بے بنیاد" اقدامات سے ڈونلڈ ٹرمپ کا مقصد، جنگ غزہ کے بعد، اسرائیل کو "عالمی تنہائی" سے باہر لانا ہے۔ گذشتہ ماہ ایکسیس کے ساتھ گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ غزہ کی جنگ نے "اسرائیل کو بُری طرح سے تنہا کر دیا ہے" اور یہ کہ میری ترجیحات میں سے ایک "تل ابیب کے لئے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنا" ہو گا۔
امریکی میڈیا نے بھی "اسرائیل کے ساتھ امن" (ابراہم) معاہدے میں قازقستان کی شمولیت کو ایک "معمولی واقعے" کے طور پر پیش کیا ہے کیونکہ اسرائیل اور قازقستان کے درمیان تنازعات کا "کوئی ریکارڈ ہی نہیں" اور نہ ہی قازقستان میں اسرائیلی سفر یا تجارت پر کوئی پابندیاں عائد ہیں! امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب یا حتی شام جیسے بڑے علاقائی کھلاڑیوں کو بھی اس معاہدے میں شامل کرنا چاہتی ہے تاہم امریکی حکام نے ایکسیس کو مزید بتایا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ ابھی بہت "دور" ہے۔