ایران کی دلیری و جراتمندی قابل تحسین ہے، میرواعظ عمر فاروق
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
میرواعظ کشمیر نے کہا کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا میں امن کو اس وقت تک خطرہ لاحق رہے گا جب تک فلسطینی عوام کے دیرینہ مسئلے کو حل نہیں کیا جاتا اور انہیں انصاف نہیں ملتا۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے مشرق وسطیٰ میں ایران اسرائیل جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے جس حوصلے اور دلیری سے مسلط کی گئی جارحیت اور جنگ کا سامنا کیا وہ قابل ستائش ہے۔ انہون نے کہا کہ ایرانی قیادت نے جس بردباری سے اس بحران کو سنبھالا، وہ ایک ذمے دار ریاست کی نشانی ہے جو اپنے اور خطے کے امن کو ترجیح دیتی ہے۔ مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ کشمیر نے کہا کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا میں امن کو اس وقت تک خطرہ لاحق رہے گا جب تک فلسطینی عوام کے دیرینہ مسئلے کو حل نہیں کیا جاتا اور انہیں انصاف نہیں ملتا۔ میرواعظ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جاری نسل کشی جہاں روزانہ 70 سے زیادہ بے گناہ شہری، جن میں بچے، خواتین، معذور افراد وغیرہ شامل ہیں، اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن کر شہید ہو رہے ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس بربریت کی وجہ سے برداشت کی تمام حدیں پار ہو چکی ہیں۔ بھوک اور پیاس سے مجبور امداد کے متلاشیوں پر بمباری کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اتنا تکلیف دہ اور شرمناک ہے کہ بیان نہیں کیا جا سکتا اور دنیا خاموش تماشائی بن کر دیکھ رہی ہے جیسے انہیں اس کی کوئی پرواہ ہی نہیں۔ میرواعظ نے سوالیہ انداز میں کہا "کیا ان حالات میں واقعی کوئی حقیقی امن ممکن ہے جب ایک قوم کو ایسی سفاکیت اور محرومی کا سامنا ہو"۔ محرم الحرام کے حوالہ سے میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ آج جب کہ نیا اسلامی سال شروع ہو رہا ہے، میں مسلم ممالک سے اپیل کرتا ہوں کہ امت مسلمہ کو درپیش اس سب سے بڑے چیلنج کے خلاف متحد ہوں، فلسطین میں جاری نسل کشی کو روکنے کے لئے کھڑے ہوں اور فلسطینی عوام کے حقوق کی بحالی اور خطے میں پائیدار امن کے لئے عملی اقدامات کریں کیونکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق یہ ان کا اخلاقی فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ اس شدید آزمائش میں اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے صبر و حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پورے اخلاص سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ انہیں اس ظلم و بربریت سے نجات دے اور ان کو ان کا وطن واپس عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ درپیش چیلنجوں کا حل حقیقی اتحاد، اسلامی اقدار کی تجدید اور ایک امت بن کر کھڑے ہونے میں ہے۔ اس موقع پر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے نئے اسلامی سال کے آغاز پر امت مسلمہ کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کے عوام کو دلی مبارکباد پیش کی اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ نیا سال مسلمانوں کے لئے امن، اتحاد اور قوت کا سال ثابت ہو اور اللہ تبارک و تعالیٰ مظلوموں کی حفاظت فرمائے، ہمارے رہنماوں کو راست بازی کی ہدایت دے اور ہمیں درپیش چیلنجوں کا مل کر مقابلہ کرنے کی ہمت اور حوصلہ عطا فرمائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ میرواعظ کشمیر عمر فاروق کرتے ہوئے اور ان
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کے اسکولوں میں وندے ماترم گانا لازمی قرار
ا ننت ناگ:بھارت میں انتہاپسند ہندوﺅں کی مودی حکومت ہندوتوا کے نظریے کے فروغ کے لیے رات دن کوشاں ہے،اس سلسلے میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں پر ظلم،تشدد ، قتل و غارت ،کاروبار سے روکنا معمول بنتا جارہا ہے۔
تازہ حکم نامے میں مودی سرکار نے ہندوتوا کے پرچار کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر کے اسکولوں میں ’وندے ماترم‘ گانے کو لازمی قراردے دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں اسکولوں میں ’وندے ماترم‘ گانے کو لازمی قرار دینے کے سرکاری حکم نامے سے وزیرِ تعلیم سکینہ ایتو نے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
حالیہ دنوں میں محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک حکمنامے میں یہ ہدایت دی گئی تھی کہ وندے ماترم کے 150 برس مکمل ہونے کے موقع پر تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں میں ثقافتی اور موسیقی کے پروگرام منعقد کیے جائیں، جن میں اس ترانے کی اجتماعی پیشکش کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
حکمنامے کے مطابق جموں اور کشمیر کے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹرز کو ان تقریبات کی نگرانی کے لیے نوڈل افسر مقرر کیا گیا ہے۔ تاہم یہ فیصلہ سامنے آتے ہی مختلف مذہبی و سماجی حلقوں کی جانب سے اس پر سخت اعتراضات اٹھائے گئے، جن کا کہنا ہے کہ طلبا کو اس طرح کے پروگراموں میں زبردستی شریک کرنا مذہبی آزادی کے اصولوں کے منافی ہے۔
اس معاملے پر وزیر تعلیم سکینہ ایتو نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ،اگر جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ حاصل ہوتا، تو اس طرح کا حکمنامہ جاری کرنے کی کوئی جرآت نہیں کرتا۔
بدقسمتی سے ہمارے پاس اب ریاست نہیں بلکہ یونین ٹریٹری ہے۔ اس فیصلے میں میرا کوئی رول نہیں ہے، فائل میرے پاس نہیں پہنچی اور میں اس فیصلے سے خوش نہیں ہوں۔
وزیر تعلیم نے واضح کیا کہ یہ آرڈر باہر سے جاری کیا گیا ہے اور وہ خود اس سے بے خبر تھیں۔
دوسری جانب، اس معاملے پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کابینہ کی سطح پر نہیں لیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ وزیرِ تعلیم نے نہیں لیا، نہ ہی کابینہ نے اس پر کوئی بحث کی۔ ہمیں اپنے اسکولوں کے معاملات خود طے کرنے چاہییں، باہر سے ہدایات نہیں آنی چاہییں۔
TagsImportant News from Al Qamar