دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا سانحہ: ناقص کارکردگی پر متعدد افسران معطل
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوات :خیبرپختونخوا کے سیاحتی علاقے دریائے سوات میں پیش آنے والے افسوسناک سانحے کے بعد صوبائی حکومت نے فوری کارروائی کرتے ہوئے متعدد انتظامی افسران کو معطل کردیا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ترجمان وزیراعلیٰ کاکہنا ہےکہ دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں 17 سیاحوں کے بہہ جانے کے واقعے کی ذمہ داری کا تعین کرنے کے لیے انسپکشن ٹیم کے چیئرمین کو انکوائری کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے، کمیٹی سانحے کی وجوہات اور ذمہ داران کا تعین کرے گی اور اپنی رپورٹ جلد پیش کرے گی، واقعے میں غفلت اور ناقص کارکردگی کے باعث متعدد ضلعی افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔
معطل ہونے والے افسران میں اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی، اسسٹنٹ کمشنر خوازہ خیلہ کوبروقت وارننگ جاری نہ کرنے پر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف کوپیشگی حفاظتی انتظامات نہ کرنے پر ہٹایا ہے،ریسکیو 1122 کے ضلعی انچارج کو بھی فوری طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ انسانی جانوں کے ضیاع پر کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی،
سانحے میں جاں بحق افراد کے ورثا کو صوبائی حکومت کی جانب سے فی کس 10 لاکھ روپے مالی امداد دی جائے گی۔
خیال رہےکہ سانحہ آج صبح اُس وقت پیش آیا جب سیاحوں کا ایک گروپ دریائے سوات کے خشک حصے میں تصویریں لینے کی غرض سے گیا، عینی شاہدین کے مطابق سیاح ناشتہ کرنے کے بعد دریا کے ایک نسبتاً محفوظ دکھنے والے علاقے میں گئے، جہاں اچانک سیلابی ریلا آیا اور انہیں گھیر لیا۔
سیاح جان بچانے کے لیے دریا کے بیچ میں موجود ایک بلند ٹیلے پر چڑھ گئے اور مدد کے لیے چیختے رہے، مگر دریائے سوات کی تیز و بے رحم موجوں کے سامنے کوئی تدبیر کارگر نہ ہو سکی، مقامی افراد نے بچانے کی کوشش کی، تاہم وہ بھی ناکام رہے۔
واضح رہے کہ واقعے میں 9 افراد جاں بحق، 4 کو بچا لیا گیا جبکہ 4 افراد کی تلاش اب بھی جاری ہے، ڈوبنے والوں میں 10 کا تعلق سیالکوٹ، 6 کا مردان اور 1 کا سوات سے بتایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 26 اگست 2022 کو بھی ضلع لوئر کوہستان کے علاقے سناگئی دوبیر میں پانچ نوجوان سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے، جو تین گھنٹے تک امداد کے انتظار میں بلند پتھر پر بیٹھے رہے، لیکن کوئی مدد نہ پہنچنے پر بے بسی کی تصویر بنے جان کی بازی ہار گئے۔
عوام اور متاثرہ خاندانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سوات جیسے سیاحتی علاقوں میں ریسکیو وارننگ سسٹم کو جدید اور مؤثر بنایا جائے تاکہ آئندہ قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔ ساتھ ہی دریا کے کنارے خطرے کی وارننگ اور حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دریائے سوات کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
ریلے میں پھنسے سیاح دریائے سوات کا مزاج نہ بھانپ سکے
خطرناک مقامات پر سیلفی لینا، تصاویر اور ویڈیو بنانے کا شوق ہر سال سیاحتی موسم میں کئی قیمتی جانیں نگل لیتا ہے۔
سوات بائی پاس کے مقام پر ریلے میں بہہ جانے والے افراد آخری لمحات تک ایک دوسرے کو بچانے کی کوشش کرتے رہے۔
زندگی اور موت کے بیچ سہارے کی تلاش کے لیے ریلے میں پھنس جانے والے سیاح دریائے سوات کا مزاج نہ بھانپ سکے، ایک دوسرے کو بچانے کی کوشش کرنے والے یہ سیاح دریائے سوات کے آگے بے بس دکھائی دیے۔
دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد ٹورازم اتھارٹی کی ایڈوائزری جاریدریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد خیبر پختون خوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی نے ایڈوائزری جاری کر دی۔
ٹیلہ آہستہ آہستہ کھسکتا رہا، ٹیلے پر موجود افراد ڈرتے ڈرتے ہاتھ آگے بڑھاتے لیکن ناکام ہو جاتے، یہاں پناہ لیئے والا ہر شخص ایک کے بعد ایک پانی کی نذر ہوتا گیا۔
ایک سیاح نے کسی بچے کو کمر پر اٹھا رکھا تھا، شاید اس کا لختِ جگر ہو گا، بیٹا ہو گا یا چھوٹا بھائی ہو گا، اس ویڈیو میں ایک خاتون بھی نظر آ رہی ہیں۔
متاثرہ فیملی کے ایک شخص نے بتایا تھا کہ خاتون 9 بچوں سمیت دریا میں گئی تھی، ایک شخص لاٹھی سے ڈوبنے والوں کو بچانے کی کوشش کرتا رہا لیکن سب بے سود رہا۔
احتیاط کیجیے، دریا اور پانی اپنے راستے پر ضرور واپس لوٹتے ہیں، مون سون اور طغیانی کے دنوں میں دریاؤں سے دور رہیے خود کو اور اپنے پیاروں کو محفوظ رکھیے۔