رینکنگ میں بہتری ، پاسپورٹ بنوانے والوں کے لئے بڑی خوشخبری آگئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ڈی جی پاسپورٹس مصطفی جمال قاضی نے پاسپورٹ بنوانے والوں کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ جلد ہی ایپ کے ذریعے شہری گھر بیٹھے پاسپورٹ بنوا سکیں گے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی پاسپورٹس مصطفی جمال قاضی کی جانب سے پاسپورٹ رینکنگ میں بہتری پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا گیا وزیر داخلہ محسن نقوی و سیکرٹری داخلہ کے خصوصی تعاون پر شکرگزار ہے۔
مصطفی جمال قاضی نے کہا کہ پاکستانی پاسپورٹ میں جدید سیکیورٹی فیچرز متعارف کروائے گئے ہیں، ای پاسپورٹس ہولڈرز کیلئےجلد تمام ائیرپورٹس پر ای گیٹس کی سہولت میسرہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ بنوانے آنے والوں کو جدید سہولیات کے تحت بروقت ڈیل کیا جا رہا ہے، پاکستان سمیت دنیا بھر میں پاسپورٹ بیگ لاک مکمل طور پر صفر ہے۔
مصطفی جمال نے مزید بتایا کہ اورسیز پاکستانیوں کے لیے آن لائن پاسپورٹ سروسز بھی فراہم کی جا رہی ہیں، پاسپورٹ آسان فیس ایپ کے ذریعے فیس سیکنڈز میں ادا کی جا سکتی ہے، جلد ہی پاسپورٹ ایپ کے ذریعے شہری گھر بیٹھے پاسپورٹ بنوا سکیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کے تعاون سے پاسپورٹ رینکنگ میں بہتری کا سفر جاری رہے گا۔
مزید پڑھیں : دکانوں پر کھجور اور گوشت فروخت کرنے پر پابندی عائد، وجہ کیا ہے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مصطفی جمال
پڑھیں:
سپر ٹیکس کیس: ایک جرم کے دو سیکشنوں میں سے وہ لگے گا جس کی سزا کم ہو: آئینی بنچ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سامنے سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران مختلف کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیے جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے اہم سوالات بھی اٹھا دیے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔مختلف ٹیکس پیئر کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 1922ء اور 1976ء میں ٹیکس کی لینگویج مختلف تھی۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ ایک سسٹم جس پر ٹیکس ہوتا ہے، اس پر سپر ٹیکس کیسے نافذ کرتے ہیں؟وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ انکم کا اندازہ ہوگا تو سپر ٹیکس یا سر چارج لگے گا، جنوری 2021ء میں ایک اکاؤنٹ کھلتا ہے اور 31 دسمبر 2021ء کو بند کر دیا جاتا ہے لیکن اس پر بھی چھ ماہ بعد ٹیکس لگ جاتا ہے جو وہ پہلے دے چکا ہے۔وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ سپر ٹیکس انکم پر لاگو ہوگا کہیں یہ نہیں لکھا کہ یہ اضافی ٹیکس ہے، 4 سی میں اضافی ٹیکس کا کہیں ذکر نہیں کیا گیا، ٹیکس پیئر 4 اور 4 سی میں ایکٹ کے مطابق ٹیکس دے سکتا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ یہ قانون یا آپشن کہاں سے آیا؟وکیل فروغ نسیم نے بتایا کہ یہ ایک جنرل پرنسپل ہے کہ ٹیکس دینے والا اپنی مرضی سے دو ایک جیسے قانون میں سے ایک کے تحت ٹیکس دے سکتا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جیسے ایک جرم میں دو سیکشن لگے ہوں تو ایک سیکشن سے سزا ہوگی اور اس کے تحت سزا ہوگی جس میں سزا کم ہو۔وکیل فروغ نسیم نے بتایا کہ جی اسی طرح یہاں بھی اسی پرنسپل پر عمل درآمد ہوگا اور ڈبل ٹیکس نہیں لگ سکتا۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں، آپ بتائیں یہ ڈرافٹ کون تیار کرتا ہے؟ وکیل فروغ نسیم جواب دیا کہ 4 سی میں نے ڈرافٹ نہیں کیا۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ مختلف ٹیکس پیئر کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم دلائل جاری رکھیں گے۔