سٹی 42 : شمالی وزیرستان  میں سکیورٹی فورسز پر بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں مادرِ وطن کے 13 سپوت شہید  ہوگئے، جبکہ  2 بچوں  اور ایک خاتون سمیت 3 شہری شدید زخمی ہوئے ہیں۔ 

بھارت نے اپنے ایجنٹ "فتنہ الخوارج" کے ذریعے حملہ کروایا، دہشتگردوں کی جانب سے شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں فورسز کے قافلے کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا، پہلی گاڑی نے حملہ آور کو روکا، جس کے بعد ایک بارود بھری گاڑی قافلے سے ٹکرا دی گئی۔ 

مخصوص نشستوں کی بحالی کا فیصلہ؛ کس پارٹی کو کیا ملا

 سانحے میں مادر وطن کے 13 سپوت شہید ہوگئے، شہداء میں صوبیدار زاہد اقبال، حوالدار سہراب خان، میاں یوسف، نائیک خطاب شاہ شامل ہیں ، سپاہی روحیل، رمضان، نواب، زبیر احمد، سخی، ہاشم عباسی، مدثر اعجاز، منظر علی بھی شہداء میں شامل ہیں۔ حملے میں 2 بچے اور ایک خاتون سمیت 3 شہری شدید زخمی ہوئے ہیں۔

اس دوران سکیورٹی فورسز کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی میں 14 خوارج   جہنم واصل کردیے گئے۔ 

سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد علی امین نے تین افسر معطل کر دیئے

علاقے میں کلئیرنس آپریشن جاری ہے،پاکستانی سیکیورٹی فورسز بھارتی سرپرستی میں دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ 

شہداء اور زخمی شہریوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔ 

سورس: آئی ایس پی آر 

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

فتنۃ الہندوستان کے دہشتگرد جہانزیب کے اعترافی بیان میں ہوش رُبا انکشافات

چاغی (بلوچستان) میں ہتھیار ڈالنے والے فتنۃ الہندوستان کے دہشتگرد جہانزیب کے اعترافی بیان میں ہوش رُبا انکشافات سامنے آئے ہیں۔

سکیورٹی فورسز نے چاغی (بلوچستان) میں فتنۃ الہندوستان کے دہشتگروں کیخلاف بڑی کارروائی    کرتے ہوئے صوبے کو بڑی تباہی سے بچا لیا۔ کارروائی کے دوران 2 دہشتگرد جہنم واصل جب کہ دہشتگرد جہانزیب نے سکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ واضح رہے کہ دہشتگرد  بلوچستان کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

ہتھیار ڈالنے والے  دہشتگرد جہانزیب نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ میرا اصلی نام جہانزیب علی جب کہ تنظیمی نام علی جان ہے ۔  میں دہشت گرد زبیر احمد کے ساتھ مل کر کام کرتا تھا اور گزشتہ 2 سال سے تنظیم کے ساتھ ہوں، جہاں زبیر(دہشتگرد) تخریبی منصوبہ بندی کرتا تھا۔

دہشت گرد جہانزیب کے مطابق  23 / 24 ستمبر کی شب   سکیورٹی فورسز نے گھر کو گھیرے میں لے کر ہمیں ہتھیار ڈالنے کا کہا ۔ دہشت گرد نثار اور زبیر نے  سکیورٹی فورسز پر  فائرنگ شروع کردی۔ زبیر  نے گرفتاری سے بچنے کے لیے خود کوگولی مار لی جب کہ نثار سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔

دہشت گرد نے بتایا کہ میں نے اپنے ہتھیار رکھ دیے اور سیکورٹی فورسز نے مجھے زندہ گرفتار کرلیا ۔ میرے قریبی ساتھیوں کےمرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ مسئلے کا حل لڑائی جھگڑے میں نہیں ہے۔ ہمارے معاشرے میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی جیسی تنظیموں کا کردار گمراہ کن رہا ہے ۔ یہ تنظیمیں نوجوانوں کو لڑانے کا باعث بن رہی ہیں۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ فتنۃ الہندوستان کے دہشت گرد بلوچستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دیگر تنظیمیں نوجوانوں کو ورغلا کر اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کرک میں آپریشن، 17 دہشت گرد ہلاک، متعدد زخمی
  • غزہ میں صیہونی فورسز کے حملے تیز، 77 فلسطینی شہید( 265 زخمی )
  • کرک میں سکیورٹی فورسز اور پولیس کا خفیہ معلومات پر آپریشن، 17 خوارج ہلاک
  • بیروت، شہداء نصراللہ اور صفی الدین کی پہلی برسی کی تقریب
  • سیکیورٹی فورسز کا لکی مروت میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، بھارتی پراکسی یافتہ 17 خوارج جہنم واصل
  • کرک: درشہ خیل میں سکیورٹی فورسز کی اہم کارروائی میں 17 خوارج ہلاک
  • سکیورٹی فورسز کا دریشک میں کامیاب آپریشن؛ 17 خوارج جہنم واصل
  • نوشکی، پولیس کی تلاشی کے دوران گرینیڈ حملہ، شہری شہید، 5 اہلکاروں سمیت 8 افراد زخمی
  • جیکب آباد، شہید حسن نصراللہ کی برسی پر شہداء کی یاد میں شمعین روشن
  • فتنۃ الہندوستان کے دہشتگرد جہانزیب کے اعترافی بیان میں ہوش رُبا انکشافات