امریکی رائے عامہ ایران پر حملے کی مخالف ہے، سروے رپورٹس
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
امریکی میڈیا ذرائع کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر امریکی ایران پر حملے کی مخالفت کر رہے ہیں جبکہ ریپبلکن پارٹی کے اندر اندرونی تقسیم اور علاقائی جنگ کے بارے میں خدشات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ این بی سی نیوز کے سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 22 جون کو ایران کی متعدد جوہری تنصیبات پر جارحانہ فضائی حملہ کرنے کے فیصلے نے امریکی عوام کو تقسیم کر دیا ہے اور دونوں جماعتوں کے اتحادوں میں دراڑیں واضح کر دی ہیں۔ 13 جون کو صیہونی رژیم نے واضح جارحیت کا ثبوت دیتے ہوئے ہوئے ایران کی جوہری تنصیبات، شہری اور فوجی مراکز پر حملے کیے جس کے نتیجے میں متعدد اہلکار، ایٹمی سائنسدان اور بے گناہ شہری شہید ہوئے۔ اس کے بعد رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے قوم کے نام ایک پیغام میں ایران پر حملوں کو جرم قرار دیا اور فرمایا کہ صیہونی رژیم کو تلخ اور بھیانک انجام کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسرائیلی جارحیت کے جواب میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اعلان کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ان حملوں کے جواب میں مقبوضہ علاقوں میں فوجی اہداف کے خلاف آپریشن "وعدہ صادق 3" شروع کر دیا ہے۔ اس آپریشن میں تل ابیب اور حیفا سمیت مقبوضہ علاقوں میں متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس سے بھاری نقصان ہوا اور تل ابیب کو امریکہ کا رخ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ امریکہ نے جارحانہ کارروائی کرتے ہوئے تین ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری بھی کی لیکن بالآخر 12 دن کے بعد ایران نے دشمن کو جنگ بندی اختیار کرنے پر مجبور کر ڈالا۔
این بی سی نیوز کے سروے کے مطابق 45 فیصد افراد نے فضائی حملوں کی مخالفت کی جبکہ 38 فیصد نے اس کی حمایت کی۔ مزید 18 فیصد امریکیوں نے کہا کہ وہ تو حملوں کی حمایت کرتے ہیں اور نہ ہی مخالفت۔ یہ سروے پیر سے بدھ تک انجام پا رہے تھے اور اس دوران ایران نے خطے میں امریکی فوجی اڈے پر جوابی میزائل حملہ کیا۔ امریکی معاشرہ ایران پر جارحانہ امریکی فضائی حملوں کے مسئلے میں تقسیم نظر آتا ہے۔ ڈیموکریٹس میں 77 فیصد ان حملوں کی مخالفت کرتے ہیں اور 61 فیصد ان کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ اس کے برعکس 78 فیصد ریپبلکن ان حملوں کی حمایت کرتے ہیں جبکہ 60 فیصد ان کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ آزاد شہری بہت زیادہ تذبذب کا شکار ہیں۔ 45 فیصد مخالفت کرتے ہیں 21 فیصد حمایت کرتے ہیں اور 34 فیصد غیر جانبدار ہیں جو کہ عام آبادی کے تناسب سے تقریباً دوگنا ہے۔ ایران پر امریکی حملوں کی تیاری نے ریپبلکن پارٹی میں اختلافات نمایاں کر دیے ہیں۔ دائیں بازو کے مبصر ٹکر کارلسن اور ٹیکساس کے سینیٹر ٹڈ کروز کے درمیان تلخ کلامی سے یہ اختلاف مزید واضح ہو جاتا ہے۔ کارلسن نے دلیل دی کہ ایران پر حملہ صدر ٹرمپ کے "امریکہ فرسٹ" نعرے سے غداری ہے۔
اگرچہ ایران پر امریکی حملوں کی مخالفت کرنے والوں کی تعداد حمایت کرنے والوں سے زیادہ ہے، لیکن اکثریت (60 فیصد) ایران کا جوہری پروگرام برقرار رہنے کی صورت میں فوجی کارروائی جاری رکھنے کی حمایت کرتی ہے۔ ابتدائی انٹیلی جنس اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو صرف تین سے چھ ماہ تک پیچھے کر دیا ہے حالانکہ حتمی تشخیص کے لیے مزید وقت درکار ہے۔ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ نے ان اندازوں کو مسترد کر دیا ہے۔ مجموعی طور پر 26 فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ امریکہ کو تمام فوجی آپشنز پر غور کرنا چاہیے۔ مزید 34 فیصد فوجی کارروائی جاری رکھنے کی حمایت کرتے ہیں لیکن صرف فضائی حملوں کی صورت میں جبکہ باقی 41 فیصد کا خیال ہے کہ امریکہ کو ایران میں مزید فوجی کارروائی نہیں کرنی چاہیے۔ ترقی پسندوں (بائیں بازوں) میں سے 75 فیصد کا خیال ہے کہ امریکہ کو ایران میں مزید کوئی فوجی کارروائی نہیں کرنی چاہیے۔ دریں اثنا، روایتی ڈیموکریٹک پارٹی کے حامی تقریباً یکساں طور پر تقسیم ہیں، 54 فیصد مزید کارروائی کے مخالف اور 45 فیصد ایران کا جوہری پروگرام جاری رہنے کی صورت میں محدود کارروائی کے حق میں ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حمایت کرتے ہیں فوجی کارروائی کی مخالفت مخالفت کر کر دیا ہے ایران پر حملوں کی کی حمایت
پڑھیں:
منہ کھول کر سونا کسی بیماری کی علامت تو نہیں؟ ڈاکٹرز کی رائے اور احتیاطی تدابیر
نیند کے دوران بہت سے لوگ بے خبری میں اپنا منہ کھول کر سوتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس عادت کے پیچھے صحت کے کیا راز چھپے ہو سکتے ہیں؟ منہ کھول کر سونا کب معمول کی بات ہے اور کب یہ کسی بیماری کی نشانی ہو سکتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق کئی افراد کے لیے منہ کھول کر سونا بالکل معمول کی بات ہے اور یہ بذات خود بیماری کی علامت نہیں۔ عام طور پر جب ناک بند ہوتی ہے، مثلاً شدید زکام یا ٹانسلز بڑھنے کی صورت میں، لوگ سانس لینے کے لیے منہ کا سہارا لیتے ہیں۔
خاص طور پر بچوں میں یہ مسئلہ زیادہ دیکھا جاتا ہے، جہاں بڑھے ہوئے اڈینائڈز یا ٹانسلز ناک کی نالی کو جزوی طور پر بند کر دیتے ہیں جس سے وہ منہ کھول کر سوتے ہیں۔ تاہم جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، یہ مسئلہ آہستہ آہستہ کم ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں خطرناک ’بلو لاکر‘ سائبر حملوں کا خدشہ، سرکاری اداروں کو ہائی الرٹ
ناک کے اندر موجود سیپٹم کارٹلیج کا قدرے ٹیڑھا یا جُھکا ہونا بھی ناک بند ہونے کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ اگر یہ اتنا شدید ہو جائے کہ ناک کے راستے مکمل یا جزوی طور پر بند ہو جائیں تو سانس لینے کے لیے منہ کا استعمال لازمی ہو جاتا ہے۔ اس صورت میں مریض کو ڈاکٹر سے مشورہ کرکے سرجری کے ذریعے اس مسئلے کا علاج کروانا پڑ سکتا ہے۔
اگر آپ یا آپ کا کوئی عزیز نیند کے دوران منہ کھول کر سوتا ہے اور اس دوران خراٹے لیتا ہے یا سانس لینے میں دشواری محسوس کرتا ہے، تو یہ کسی اور سنگین مسئلے کی علامت ہو سکتا ہے، جس کے لیے فوری طبی جانچ ضروری ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ منہ سے سانس لینے کی وجہ سے منہ خشک ہو جاتا ہے جس سے منہ کی صفائی متاثر ہوتی ہے اور منہ میں جلن یا سوزش بھی ہو سکتی ہے۔ منہ کھول کر سونے والے افراد میں نیند کا معیار بھی متاثر ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر خراٹے یا نیند کی دیگر خرابیوں کے ساتھ یہ عادت ہو۔
مزید پڑھیں: خبردار! اسکرین کے سامنے گھنٹوں بیٹھنا بچوں کی صحت کے لیے خطرناک قرار
ڈاکٹرز تجویز کرتے ہیں کہ اگر آپ کو سونے کے دوران منہ کھولنے کی عادت ہے لیکن آپ کو کوئی شدید کھانسی، گلے میں خشکی، یا سانس لینے میں رکاوٹ محسوس نہیں ہوتی، تب بھی کسی ماہر سے مشورہ لینا بہتر ہوتا ہے تاکہ مسئلے کی جڑ کا پتا چلایا جا سکے۔
منہ کھول کر سونا بذات خود کوئی بیماری نہیں لیکن اگر اس کے ساتھ دیگر علامات ظاہر ہوں تو اس کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ ناک کی صحت اور سانس کی آسانی ہماری مجموعی صحت پر گہرا اثر ڈالتی ہے، اس لیے نیند کے دوران اس طرح کی تبدیلیوں پر توجہ دینا ضروری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیماری کی علامت صحت طبی ماہرین منہ کھول کر سونا نیند