مصر کے شہر اسوان میں قدیم چٹانی قبریں دریافت
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
مصر کے ماہرین آثارِ قدیمہ نے اسوان کے نزدیک قبۃ الہوا کے قدیم قبرستان میں 3 چٹانوں میں بنی قبریں دریافت کی ہیں۔ وزارت سیاحت و آثارِ قدیمہ کے مطابق یہ قبریں مصر کے قدیم دور حکومت (2686 قبل مسیح – 2181 قبل مسیح) کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھاری مشینری کے بغیر اہرام مصر کیسے تعمیر ہوئے، معمہ حل ہوگیا
یہ دریافت موجودہ کھدائی کے سیزن کے دوران مصری ماہرین کی ٹیم نے کی۔ مصر کی سپریم کونسل آف اینٹی کوئٹیز کے سیکرٹری جنرل محمد اسماعیل خالد کے مطابق ابتدائی شواہد سے پتا چلتا ہے کہ ان میں سے کچھ قبریں بعد کے درمیانی دور (2055 ق م – 1650 ق م) میں دوبارہ استعمال ہوئیں، جو اس علاقے کی تاریخی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دریافت پرانے دور حکومت کے خاتمے اور درمیانی دور کے آغاز کے درمیانی عرصے کے بارے میں نئی معلومات فراہم کرتی ہے۔ کچھ قبریں بغیر تحریریں کے تھیں، لیکن ان میں روایتی طرزِ تعمیر اور تدفین کے طریقے موجود تھے، جو اس وقت کی معاشی تنگی کی نشاندہی کرتے ہیں۔
مصری آثارِ قدیمہ کے شعبے کے سربراہ محمد عبدالبادی نے بتایا کہ 2 قبروں میں ایک جیسے آثار تھے، جیسے کہ نذرانے کی میزیں، مٹی کے برتن، لکڑی کے تابوت اور انسانی باقیات۔ تیسری قبر کا طرزِ تعمیر مختلف تھا، جس میں بالغ افراد اور بچوں کی باقیات کے ساتھ بڑی تعداد میں اچھی حالت میں موجود مٹی کے برتن بھی ملے۔
یہ بھی پڑھیں:اہرام مصر کا ایک اور پوشیدہ راز دریافت
قبۃ الہوا، دریائے نیل کے مغربی کنارے پر واقع ہے اور یہاں مختلف ادوار کے نوابوں اور حکومتی افسران کی چٹانی قبریں موجود ہیں۔
وزارت کا کہنا ہے کہ یہ نئی دریافت جنوبی مصر کے اس اہم آثار قدیمہ کے مقام کی اہمیت کو مزید واضح کرتی ہے اور قدیم مصر کے تدفینی طریقوں اور فنِ تعمیر کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آثار قدیمہ اسوان اہرام مصر دریائے نیل قبۃ الہوا مصر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسوان اہرام مصر دریائے نیل مصر کے
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-03-1
(مگر فی الواقع اِن لوگوں کو یقین نہیں ہے) بلکہ یہ اپنے شک میں پڑے کھیل رہے ہیں۔اچھا انتظار کرو اْس دن کا جب آسمان صریح دھواں لیے ہوئے آئے گا۔ اور وہ لوگوں پر چھا جائے گا، یہ ہے درد ناک سزا۔ (اب کہتے ہیں کہ) ’’ پروردگار، ہم پر سے یہ عذاب ٹال دے، ہم ایمان لاتے ہیں‘‘۔ اِن کی غفلت کہاں دور ہوتی ہے؟ اِن کا حال تو یہ ہے کہ اِن کے پاس رسول مبین آ گیا۔ پھر بھی یہ اْس کی طرف ملتفت نہ ہوئے اور کہا کہ ’’یہ تو سکھایا پڑھایا باولا ہے‘‘۔ ہم ذرا عذاب ہٹائے دیتے ہیں، تم لوگ پھر وہی کچھ کرو گے جو پہلے کر رہے تھے۔ (سورۃ الدخان:9تا15)
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روئے زمین پر سب سے پہلے تعمیر کی جانے والی مسجد کے حوالے سے سوال کیا۔ آپ نے جواب دیا: ’’مسجد حرام‘‘۔ میں نے سوال کیا: پھر کون (اس کے بعد کون سی مسجد تعمیر کی گئی) ؟ تو آپ نے جواب دیا: ’’مسجد اقصیٰ‘‘۔ میں نے سوال کیا: ان دونوں کی تعمیر کے دوران کتنا وقفہ ہے؟ تو آپؐ نے جواب دیا: ’’چالیس سال، پھر پوری زمین تیرے لیے مسجد ہے، جہاں بھی تمہیں نماز کا وقت آجائے، نماز پڑھ لو‘‘۔ (مسلم