مشہور اطالوی برینڈ نے ’لیدر سینڈل‘ کا ڈیزائن کہاں سے چُرایا؟ بھید کھل گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اطالوی فیشن ہاؤس پرادا نے نئے سینڈل کے ڈیزائن کے حوالے سے سامنے آنے والے تنازع کے بعد تسلیم کیا ہے کہ اس کا ذریعہ قدیم ہندوستانی کولھا پوری چپلوں سے متاثر ہے۔ یہ چپلیں بارہویں صدی سے مہاراشٹر میں ہاتھ سے بنائی جاتی ہیں۔
ماہرین اور قانون سازوں کی جانب سے تنقید کے بعد’ پرادا‘ کے سی ایس آر سربراہ لورینزو برتیلی نے مہاراشٹر چیمبر آف کامرس کو لکھے گئے خط میں کہا:
’ہم تسلیم کرتے ہیں کہ یہ سینڈل، روایتی ہندوستانی دست ساز جوتوں سے متاثر ہیں، جن کی صدیوں پرانی وراثت ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچی چپل خوبصورت اور پائیدار، مانگ بیرون ملک تک جا پہنچی
یار رہے کہ گزشتہ دنوں ماڈلز نے میلانو میں منعقدہ فیشن شو میں کھلی انگلیوں والے ہتھکنڈہ دار چمڑے کے سینڈلز پہنے، جو کولھا پوری چپلوں سے مماثلت رکھتے تھے۔
ابتدائی طور پر ڈیزائن کو محض ’لیدر سینڈل‘ کے طور پر پیش کیا گیا، جس پر بھارتی فنکار اور سیاستدان سراپا احتجاج ہوئے ۔ سوشل میڈیا پر #KolhapuriChappals ٹرینڈ بن گیا ۔
’پرادا‘ نے تسلیم کیا ہے کہ وہ ہندوستانی کاریگروں کے ساتھ ’مفید تبادلے‘ اور تعاون کی خواہش رکھتا ہے، اور ضرورت پڑنے پر مستقبل میں مشترکہ ڈیزائن پر کام کرے گا ۔
اگرچہ تاحال ان سینڈلز کی فروخت کی تصدیق نہیں ہوئی، لیکن اس اقدام نے عالمی سطح پر روایتی دستکاری کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے ۔
یہ واقعہ بین الاقوامی فیشن انڈسٹری میں ثقافتی شناخت اور اخلاقی حوالوں پر ہونے والی بحث کو ایک نیا موڑ دیتا ہے، اور بتاتا ہے کہ جب بڑے برانڈز غیر مغربی روایات سے متاثر ہوتے ہیں تو انہیں ان چیزوں کا ادراک اور احترام بھی کرنا چاہیے ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اطالوی برانڈ پرادا کولھا پوری چپل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اطالوی برانڈ
پڑھیں:
راولپنڈی میں ڈینگی کے وار جاری، مزید 29 افراد متاثر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: شہر میں ڈینگی مچھر کی افزائش قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے اور مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے مزید 29 نئے کیس رپورٹ ہوئے جس کے بعد ضلع میں تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 709 تک پہنچ گئی ہے، اس وقت مختلف اسپتالوں میں 61 مریض زیرِ علاج ہیں جبکہ خوش آئند بات یہ ہے کہ اب تک ڈینگی سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ڈینگی پر قابو پانے کے لیے 1499 ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر سرویلنس کر رہی ہیں۔ اب تک 54 لاکھ سے زائد گھروں کی جانچ کی جا چکی ہے جن میں سے ایک لاکھ 64 ہزار گھروں میں ڈینگی لاروا پایا گیا۔ اسی طرح 14 لاکھ سے زیادہ مقامات کی چیکنگ کے دوران 22 ہزار سے زائد جگہوں پر بھی لاروا کی موجودگی کی نشاندہی ہوئی۔
انتظامیہ نے ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر سخت کارروائیاں بھی کی ہیں۔ اب تک 4330 مقدمات درج، 1834 عمارتیں سیل جبکہ 10 کروڑ 72 لاکھ روپے سے زائد کے جرمانے عائد کیے جا چکے ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ روز رپورٹ ہونے والے نئے کیسز زیادہ تر سیٹلائیٹ ٹاؤن (ڈی بلاک اور ایف بلاک)، امر پورہ، دھمیال، گنگال، تخت پری، ڈھوک منشی، ڈھوک کھبہ، لکھن اور نیو کٹاریاں سمیت دیگر علاقوں سے سامنے آئے ہیں۔