ادھر فلسطینی اسلامی تحریک حماس نے نہایت واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر مبنی ایک متوازن معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ غزہ میں جاری نسل کشی ختم کی جائے، محاصرہ مکمل طور پر اٹھایا جائے، اور تمام فلسطینی اسیران کو رہا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس سے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کیلئے تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یہ احتجاج ان اسرائیلی قیدیوں کی بازیابی کے لیے کیا گیا جنہیں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے غزہ میں قید کر رکھا ہے۔ عبرانی اخبار ہارٹز کے مطابق ان مظاہروں میں بڑے پیمانے پر شرکت دیکھی گئی۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق مظاہرین نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ بندی معاہدے کیلئے فوری فیصلہ کرے۔ اتوار کے روز اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ نیتن یاہو نے پہلی مرتبہ غزہ جنگ ختم کرنے کا اشارہ دیا ہے اور اس کیلئے وہ جلد وائٹ ہاؤس جانا چاہتے ہیں تاکہ معاہدے کی تفصیلات طے کی جا سکیں۔ ادھر فلسطینی اسلامی تحریک حماس نے نہایت واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر مبنی ایک متوازن معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ غزہ میں جاری نسل کشی ختم کی جائے، محاصرہ مکمل طور پر اٹھایا جائے، اور تمام فلسطینی اسیران کو رہا کیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: معاہدے کی

پڑھیں:

عرب ممالک بھی ''فلسطینی ریاست کا قیام'' نہیں چاہتے، نیا اسرائیلی دعوی

قابض اسرائیلی رژیم کے وزیر توانائی نے دعوی کیا ہے کہ بیشتر عرب ممالک بھی ''آزاد فلسطینی ریاست کے قیام'' کے خلاف اور ہم سے ''حماس کے خاتمے کا مطالبہ'' کرتے ہیں اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی رژیم کے غاصب وزیر توانائی و انفراسٹرکچر ایلی کوہن نے صہیونی حکام کے فلسطین مخالف موقف پر روشنی ڈالتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام "اب'' یا ''مستقبل میں''، کبھی وقوع پذیر نہ ہو گا۔ غزہ سے متعلق امریکی قرارداد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ سے قبل، اسرائیلی چینل 14 کو دیئے گئے انٹرویو میں ایلی کوہن نے "فلسطینی ریاست کے قیام کے راستے کو وسیع تر اصلاحات سے مشروط بنانے'' کے حوالے سے کہا کہ ہماری رائے میں یہ مسئلہ بالکل واضح ہے، فلسطینی ریاست کبھی تشکیل نہ پائے گی، بات ختم! 

غاصب صیونی وزیر توانائی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امن معاہدے تک پہنچنے کے لئے اس طرح کی کوئی قرارداد جاری نہیں کی جانی چاہیئے تاہم اگر وہ مجھ سے پوچھیں کہ کیا فلسطینی ریاست کے قیام کے بدلے ابراہیمی معاہدے کو بڑھایا جانا چاہیئے، تو میرا جواب ہو گا کہ ''یقیناً نہیں!‘‘ ایلی کوہن نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کا سخت مخالف ہے.. یہ سرزمین ہماری ہے جبکہ غزہ سے انخلاء کے بعد ممکنہ طور پر سامنے آنے والے سکیورٹی خطرات کو ''تجربے'' نے ثابت کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر توانائی نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ زیادہ تر ''اعتدال پسند عرب ممالک'' کہ جو بظاہر کھلے عام ''آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت'' پر بات کرتے نظر آتے ہیں، درحقیقت ایسا چاہتے ہی نہیں اور ہم سے حماس کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں!!

متعلقہ مضامین

  • ولی عہد اور ٹرمپ کی ملاقات: سعودی عرب ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننے کے لئے تیار
  • سلامتی کونسل ، ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے حق میں قرارداد منظور،حماس کی مخالفت، پاکستان کی حمایت
  • سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا امن منصوبہ منظور کردیا، غزہ میں عالمی استحکام فورس کی منظوری
  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • عرب ممالک بھی ''فلسطینی ریاست کا قیام'' نہیں چاہتے، نیا اسرائیلی دعوی
  • فلسطینی ریاست کسی حال میں قبول نہیں، حماس کو ہرحال میں غیرمسلح کیا جائے گا: نیتن یاہو
  • سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کی قرارداد پر ووٹنگ آج ہوگی
  • اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی
  • میکسیکو میں جین زی کا ملک گیر احتجاج، بدامنی اور بدعنوانی کیخلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر