ادھر فلسطینی اسلامی تحریک حماس نے نہایت واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر مبنی ایک متوازن معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ غزہ میں جاری نسل کشی ختم کی جائے، محاصرہ مکمل طور پر اٹھایا جائے، اور تمام فلسطینی اسیران کو رہا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس سے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کیلئے تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یہ احتجاج ان اسرائیلی قیدیوں کی بازیابی کے لیے کیا گیا جنہیں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے غزہ میں قید کر رکھا ہے۔ عبرانی اخبار ہارٹز کے مطابق ان مظاہروں میں بڑے پیمانے پر شرکت دیکھی گئی۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق مظاہرین نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ بندی معاہدے کیلئے فوری فیصلہ کرے۔ اتوار کے روز اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ نیتن یاہو نے پہلی مرتبہ غزہ جنگ ختم کرنے کا اشارہ دیا ہے اور اس کیلئے وہ جلد وائٹ ہاؤس جانا چاہتے ہیں تاکہ معاہدے کی تفصیلات طے کی جا سکیں۔ ادھر فلسطینی اسلامی تحریک حماس نے نہایت واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر مبنی ایک متوازن معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ غزہ میں جاری نسل کشی ختم کی جائے، محاصرہ مکمل طور پر اٹھایا جائے، اور تمام فلسطینی اسیران کو رہا کیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: معاہدے کی

پڑھیں:

میں نے امریکی صدر سے درخواست کی کہ وہ غزہ جنگ روکنے کیلئے اقدامات کریں، رجب طیب اردگان

صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں ترکیہ کے صدر کا کہنا تھا کہ تل ابیب کے معاندانہ اقدامات کی وجہ سے غزہ میں ہلال احمر کی کارروائیاں تعطل کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے صدر "رجب طیب اردگان" نے کہا کہ میں نے "ڈونلڈ ٹرامپ" سے کہا کہ جیسے انہوں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ روکنے کی کوشش کی ویسے ہی غزہ کی جنگ ختم کرانے کے لیے بھی اقدام کریں۔ انہوں نے کچھ ہی دیر قبل غزہ پر صیہونی رژیم کے وحشیانہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل، خطے کو غیر مستحکم کر کے اپنی سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکتا۔ نیٹو کے اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جب تک غزہ میں صیہونی جارحیت جاری ہے اس وقت تک تل ابیب اور انقرہ کے درمیان پُرامن تعلقات بحال نہیں ہو سکتے۔ رجب طیب اردگان نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد روکنے کے عمل کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب کے معاندانہ اقدامات کی وجہ سے غزہ میں ہلال احمر کی کارروائیاں تعطل کا شکار ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق، انقرہ و تل ابیب کبھی ایک دوسرے کے اتحادی رہے ہیں تاہم رجب طیب اردگان کی دو دہائی پر محیط حکمرانی کے دوران، خصوصاً غزہ پر صہیونی ریژیم کے حملوں کے بعد ان تعلقات میں کشیدگی آئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف سوئیڈن میں مظاہرہ
  • غزہ پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف سوئیڈن میں مظاہرہ
  • غزہ میں اسرائیلی حملے تھم نہ سکے، مزید 81 فلسطینی شہید
  • تہران: اسرائیلی حملوں میں جاں بحق فوجی کمانڈروں اور سائنسدانوں کی نمازِ جنازہ ادا، ہزاروں افراد شریک
  • غزہ میں امدادی آٹے کے تھیلوں سے "نشہ آور گولیاں" برآمد، فلسطینی معاشرے کی تباہی کیلئے اسرائیلی-امریکی سازش بے نقاب
  • غزہ جنگ 2 ہفتوں میں ختم ہو رہی ہے، 4 عرب ممالک غزہ کا انتظام سنبھالیں گے، اسرائیلی اخبار کا دعویٰ
  • اسرائیل دو ہفتے میں غزہ جنگ ختم کرنے پر تیار؛ حماس کی جگہ دوسری حکومت کے قیام پر اتفاق
  • حماس پر امداد قبضے میں لینےکاالزام، اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا
  • میں نے امریکی صدر سے درخواست کی کہ وہ غزہ جنگ روکنے کیلئے اقدامات کریں، رجب طیب اردگان