حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کیلئے تل ابیب میں ہزاروں افراد کا مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
ادھر فلسطینی اسلامی تحریک حماس نے نہایت واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر مبنی ایک متوازن معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ غزہ میں جاری نسل کشی ختم کی جائے، محاصرہ مکمل طور پر اٹھایا جائے، اور تمام فلسطینی اسیران کو رہا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس سے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کیلئے تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یہ احتجاج ان اسرائیلی قیدیوں کی بازیابی کے لیے کیا گیا جنہیں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے غزہ میں قید کر رکھا ہے۔ عبرانی اخبار ہارٹز کے مطابق ان مظاہروں میں بڑے پیمانے پر شرکت دیکھی گئی۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق مظاہرین نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ بندی معاہدے کیلئے فوری فیصلہ کرے۔ اتوار کے روز اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ نیتن یاہو نے پہلی مرتبہ غزہ جنگ ختم کرنے کا اشارہ دیا ہے اور اس کیلئے وہ جلد وائٹ ہاؤس جانا چاہتے ہیں تاکہ معاہدے کی تفصیلات طے کی جا سکیں۔ ادھر فلسطینی اسلامی تحریک حماس نے نہایت واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر مبنی ایک متوازن معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ غزہ میں جاری نسل کشی ختم کی جائے، محاصرہ مکمل طور پر اٹھایا جائے، اور تمام فلسطینی اسیران کو رہا کیا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے کی
پڑھیں:
میں نے امریکی صدر سے درخواست کی کہ وہ غزہ جنگ روکنے کیلئے اقدامات کریں، رجب طیب اردگان
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں ترکیہ کے صدر کا کہنا تھا کہ تل ابیب کے معاندانہ اقدامات کی وجہ سے غزہ میں ہلال احمر کی کارروائیاں تعطل کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے صدر "رجب طیب اردگان" نے کہا کہ میں نے "ڈونلڈ ٹرامپ" سے کہا کہ جیسے انہوں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ روکنے کی کوشش کی ویسے ہی غزہ کی جنگ ختم کرانے کے لیے بھی اقدام کریں۔ انہوں نے کچھ ہی دیر قبل غزہ پر صیہونی رژیم کے وحشیانہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل، خطے کو غیر مستحکم کر کے اپنی سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکتا۔ نیٹو کے اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جب تک غزہ میں صیہونی جارحیت جاری ہے اس وقت تک تل ابیب اور انقرہ کے درمیان پُرامن تعلقات بحال نہیں ہو سکتے۔ رجب طیب اردگان نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد روکنے کے عمل کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب کے معاندانہ اقدامات کی وجہ سے غزہ میں ہلال احمر کی کارروائیاں تعطل کا شکار ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق، انقرہ و تل ابیب کبھی ایک دوسرے کے اتحادی رہے ہیں تاہم رجب طیب اردگان کی دو دہائی پر محیط حکمرانی کے دوران، خصوصاً غزہ پر صہیونی ریژیم کے حملوں کے بعد ان تعلقات میں کشیدگی آئی ہے۔