Jasarat News:
2025-06-29@00:38:22 GMT

غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی مظالم

اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ فلسطینی علاقوں، خصوصاً غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی مظالم ایک بڑے انسانی المیے میں بدل چکے ہیں، لیکن عالمی ضمیر کی خاموشی نہ صرف افسوسناک بلکہ انسانیت کے چہرے پر ایک سیاہ دھبا بن چکی ہے۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے ’’مسافر یطا‘‘ میں 13 فلسطینی بستیوں کو مکمل طور پر مسمار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ گزشتہ چار ہفتوں میں اسرائیلی فوج کی جانب سے امدادی مراکز کے باہر موجود افراد پر فائرنگ کے نتیجے میں 549 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں یہ ہولناک اعداد و شمار جنگی جرائم کے زمرے میں شمار کر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اگر اسرائیلی منصوبے پر عملدرآمد ہوا تو کم از کم 1200 افراد، جن میں 500 سے زائد بچے شامل ہیں، جبراً بے دخل کیے جائیں گے۔ غزہ میں خوراک، ادویات اور طبی عملے کی شدید کمی کے سبب ہزاروں بچوں کی جانیں خطرے میں ہیں۔ 17 ہزار سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ اسپتالوں میں عملہ اور وسائل نہ ہونے کے باعث سرجریز مؤخر کی جا چکی ہیں۔ اسرائیلی حملوں کا دائرہ رفح، جبالیہ، خان یونس اور تفاح محلہ جیسے علاقوں تک پھیل چکا ہے۔ انسانی جانوں کی اس بے قدری کے خلاف اقوام متحدہ کے بیانات اور تشویش محض رسمی دکھائی دیتی ہیں جن کا دنیا پر کوئی اثر نظر نہیں آتا۔ ایک اور خبر آئی کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور آبادکاروں نے ایک جنازے پر حملہ کر کے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ کفر مالک گاؤں میں فلسطینی نوجوانوں نے مزاحمت کر کے ثابت کر دیا کہ اسرائیلی جبر کے باوجود فلسطینی قوم کا حوصلہ پست نہیں ہوا۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ایک طرف تو عدالت میں بدعنوانی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے جس کی تکلیف بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ہے، دوسری طرف ’’سیکورٹی امور‘‘ کی آڑ میں مظالم کو مزید تیز کر چکا ہے۔ اسرائیلی عدلیہ کی جانب سے ان کی سماعت مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ خود اسرائیل کے اندر بھی داخلی خلفشار بڑھ رہا ہے۔ پریشان کن امر یہ ہے کہ جہاں ایک طرف غزہ میں بچوں کی بھوک موت کا پیغام بن چکی ہے، وہیں برطانیہ جیسے ’’جمہوری‘‘ ممالک میں فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے والے افراد کو دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار کیا جا رہا ہے۔ یہ دہرا معیار اقوام عالم کی منافقت اور انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کی اصل حقیقت بے نقاب کرتا ہے۔ دنیا اگر واقعی عالمی قوانین، انسانی حقوق اور جنیوا کنونشن کی پاسداری کی دعویدار ہے، تو اسے اسرائیلی مظالم کے خلاف عملی قدم اٹھانا ہوگا۔ الفاظ، بیانات اور رسمی مذمت اب فلسطینیوں کی جان نہیں بچا سکتے۔ وقت آ چکا ہے کہ مسلم دنیا اور اقوام متحد ہو کر اسرائیلی حکومت پر سیاسی، سفارتی اور اقتصادی دباؤ بڑھائیں، تاکہ نہتے فلسطینیوں کا خون مزید نہ بہے، اور ایک پائیدار، منصفانہ حل کی راہ ہموار ہو۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں اسرائیلی

پڑھیں:

غزہ: اسرائیلی بمباری میں 20 مزید افراد ہلاک، نظام صحت تباہی کے کنارے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 جون 2025ء) غزہ میں بازار پر اسرائیل کی بمباری میں 20 ہلاکتوں کی اطلاع ہے جبکہ کئی ماہ بعد امدادی طبی سامان کی محدود مقدار علاقے میں پہنچ گئی ہے جس سے ہسپتالوں میں زیرعلاج مریضوں اور زخمیوں کی زندگی کو کسی قدر تحفظ ملے گا۔

بمباری اور ہلاکتوں کا واقعہ وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں میں پیش آیا جس میں کم از کم 70 افراد زخمی بھی ہوئے۔

'ڈبلیو ایچ او' کی ہنگامی طبی ٹیم کے رابطہ کار ڈاکٹر لوکا پیگوزی نے بتایا ہے کہ بیشتر متاثرین کو بارودی مواد کے زخم آئے۔ زخمیوں کو الاقصیٰ ہسپتال، نصر میڈیکل کمپلیکس اور دو دیگر طبی مراکز پر پہنچایا گیا ہے۔ Tweet URL

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ اسرائیل کے قائم کردہ متنازع امدادی مراکز سے خوراک کے حصول کی کوشش میں کم از کم 410 فلسطینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

(جاری ہے)

ایسی بیشتر ہلاکتیں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہوئیں۔

ڈاکٹر پیگوزی کا کہنا ہے کہ جنگ سے تباہ حال غزہ میں لوگوں کو معیاری طبی نگہداشت فراہم کرنا ممکن نہیں رہا۔ بمباری میں لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک و زخمی ہو رہی ہے جس کے باعث ہسپتالوں پر بہت زیادہ دباؤ ہے جبکہ 50 فیصد طبی سازوسامان ختم ہو چکا ہے۔

2 مارچ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب غزہ میں طبی سازوسامان لانے کی اجازت دی گئی ہے۔

گزشتہ روز نو ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلہ یہ سامان اور ادویات علاقے میں لایا جس میں خون کی 2,000 اور پلازما کی 1,500 تھیلیاں بھی شامل ہیں۔ تاہم ضروریات کے مقابلے میں یہ سامان بہت کم ہے۔امدادی سرگرمیوں میں دشواری

'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپرکورن نے یروشلم میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی اداروں کو امداد کے مزید ٹرک غزہ میں بھجوانے کے لیے اسرائیل کے حکام سے اجازت کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ افسوسناک صورتحال ہے کیونکہ لوگ خوراک حاصل کرنے کے لیے اپنی جان کا خطرہ مول لینے پر مجبور ہیں جبکہ امدادی خوراک لانے والے ٹرکوں پر حملوں اور لوٹ مار کے واقعات بھی معمول بن چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محاصرے سے پہلے اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے ثابت کیا تھا کہ وہ علاقے میں ہر فرد تک مدد پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تاہم، آج ایسی صورتحال نہیں ہے کیونکہ اسرائیلی حکام امدادی سامان کو غزہ میں لانے کی اجازت نہیں دے رہے۔

انہوں نے راستے کھولنے اور امدادی قافلوں کو تحفظ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بازاروں میں بڑی مقدار میں غذائی و غیرغذائی سامان کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں کم خرچ طریقے سے ضروری ادویات بھی علاقے میں پہنچائی جانی چاہئیں۔

سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہ

ڈاکٹر پیگوزی کے مطابق، مارچ کے بعد امدادی ٹیموں کی جانب سے غزہ کے مختلف علاقوں میں رسائی کے لیے اسرائیلی حکام سے کی جانے والی 44 فیصد درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔

اسی بات کو دہراتے ہوئے 'ڈبلیو ایچ او' کے ترجمان کرسٹین لنڈمیئر نے کہا ہے کہ غزہ بھر میں روزانہ بڑی تعداد میں لوگ بھوک اور بیماری سے ہلاک ہو رہے ہیں۔ لوگوں کو طبی مدد کے حصول کی کوشش میں ہلاک کر دیا جاتا ہے، وہ ہسپتالوں میں حملوں کا نشانہ بنتے ہیں اور خوراک کے حصول کی کوشش میں موت کا شکار بن جاتے ہیں۔

انہوں نے اسرائیل سے سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑی مقدار میں خوراک اور طبی سازوسامان بھوکے، بیمار اور زخمی لوگوں سے چند کلومیٹر دور پڑا ہے لیکن کئی ماہ سے اسے علاقے میں لانے کی اجازت نہیں مل رہی۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی برادری امریکی جارحیت کا سخت نوٹس لے، فرح عظیم شاہ
  • انسانی امداد کے نام پر قتلِ عام! غزہ میں خوراک لینے والے فلسطینی گولیوں کا نشانہ
  • جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر کشمیریوں کا بھارت کے مظالم کے خلاف احتجاج
  • دنیا باقی مسئلوں میں غزہ کے المیہ کو نظر انداز نہ کرے، یو این چیف
  • غزہ: اسرائیلی بمباری میں 20 مزید افراد ہلاک، نظام صحت تباہی کے کنارے
  • اسرائیل کا مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی بے دخلی کا منصوبہ
  • غزہ: 24 گھنٹوں میں 72 شہید، یورپی یونین کے رہنماؤں کا اسرائیلی جنگ فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ
  • اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 15 سالہ فلسطینی لڑکا شہید
  • اقوام متحدہ کی رپورٹ 2024: دنیا بھر میں بچوں کے خلاف جرائم میں اسرائیل کا پہلا نمبر