عالمی برادری امریکی جارحیت کا سخت نوٹس لے، فرح عظیم شاہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اپنے بیان میں فرح عظیم شاہ نے کہا امریکہ کے اقدامات نہ صرف عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں، بلکہ معصوم اور بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بھی بن رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایمان تحریک کی چیئرپرسن و رکن اسمبلی فرح عظیم شاہ نے کہا ہے کہ امریکہ کی جارحیت نہ صرف خطے کے امن کے لئے سنگین خطرہ ہے، بلکہ اس کی عالمی ساکھ کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہی ہے۔ ایران پر حملہ بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے مسلمہ اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو درپیش اس نازک صورتحال میں عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں کو فوری طور پر حرکت میں آنا چاہئے اور اس جارحیت کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات نہ صرف عالمی امن کے لئے خطرہ ہیں، بلکہ معصوم اور بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بھی بن رہے ہیں۔ جو کسی بھی مہذب معاشرے کے لئے ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور ہمیشہ عالمی امن، باہمی احترام اور اقوام کے درمیان مساوی حقوق کا حامی رہا ہے۔ عالمی برادری ایران کے خلاف امریکی جارحیت کا سخت نوٹس لے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ماہرنگ بلوچ: بلوچ لبریشن آرمی کی دہشتگردی کی پشت پناہی اور انسانی حقوق کے نام پر سرگرمیاں
بلوچ یوتھ کمیٹی (BYC) کی رہنما ماہرنگ بلوچ پر الزام ہے کہ وہ بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کی دہشتگرد سرگرمیوں کی حمایت کر رہی ہیں اور انسانی حقوق کے نام پر اپنی تنظیم کے ذریعے دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہیں۔
خاندانی پس منظر اور ریاستی مراعاتماہرنگ بلوچ کے والد، غفار لنگو، ابتدائی BLA کے سرگرم رکن تھے اور متعدد دہشتگردانہ حملوں میں ملوث تھے۔ اپنے ڈائری میں انہوں نے 250 سے زائد پنجابی شہریوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ بعد میں غفار لنگو اپنی ہی تنظیم کے داخلی تنازعے میں مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کے لیے نوبل امن انعام کی نامزدگی میں اسرائیل اور بھارت کی دلچسپی
حیرت انگیز طور پر مہرنگ کو ریاستی کوٹے کے تحت صرف 58 نمبروں پر بولان میڈیکل کالج میں داخلہ ملا، وظیفہ دیا گیا اور بعد میں سرکاری ملازمت کے مواقع فراہم کیے گئے، جو محض میرٹ پر ممکن نہ ہوتے۔
انسانی حقوق کے پردے میں دہشتگردی کی پشت پناہیریاستی فنڈز پر تعلیم حاصل کرنے اور تنخواہ وصول کرنے کے باوجود، مہرنگ نے بلوچ یوتھ کمیٹی (BYC) قائم کی، جسے انسانی حقوق کی تنظیم کے طور پر پیش کیا گیا، لیکن حقیقت میں یہ بی ایل اے کے دہشت گرد ایجنڈے کو فروغ دینے کا ایک آلہ تھی۔
دہشتگردوں سے روابط اور مظاہرے
ماہرنگ کی طرف سے ’لاپتا افراد‘ کے لیے منعقدہ مظاہرے اکثر دہشت گردوں کے لیے پیشگی کور کے طور پر استعمال ہوتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کا بلوچستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کی مذمت سے دوٹوک انکار
جن افراد کے لیے وہ مہم چلاتی تھیں، بعد میں اکثر خودکش حملہ آور کے طور پر BLA کے حملوں میں سامنے آئے۔ ان مظاہروں، جیسے ’راجی ماچی‘ دھرنے، سے حملوں کے لیے اشارے دیے جاتے تھے۔
دہشتگرد حملوں پر خاموشی اور جواز
مہرنگ نے کبھی بی ایل اے کے حملوں کی مذمت نہیں کی۔ جیفر ایکسپریس حملے کے دوران، انہوں نے دہشت گردوں کے جسم اسپتال سے لینے کی کوشش کی تاکہ انہیں شہید کے طور پر پیش کیا جا سکے۔
ہر بار جب بی ایل اے نے کسی قتل کی ذمہ داری قبول کی، مہرنگ نے دہشت گردوں کو مظلوم اور حقیقی متاثرین کو مجرم کے طور پر پیش کیا۔
نوبل امن انعام کی نامزدگی اور عالمی لابی
آج طاقتور بین الاقوامی حلقے انہیں ’انسانی حقوق کی رہنما‘ اور ’مظلوم‘ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور نوبل امن انعام کے لیے بھی ان کی نامزدگی کی مہم چل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ جس کی حمایت میں نکلیں وہی صہیب بلوچ دہشتگردوں کا ’ہیرو‘ نکلا
حقیقت میں، مہرنگ بلوچ دہشت گردی کی حمایت اور غیر ملکی ایجنڈوں کو فروغ دینے کے لیے نمایاں چہرہ ہیں، جو اپنے عوام کے مفادات کے خلاف کام کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچ یوتھ کمیٹی بلوچستان بی ایل اے غفار لنگو ماہرنگ بلوچ نوبیل انعام