ایران نے اسرائیل اور امریکہ کے بارے میں گہرے شکوک کا اظہار کیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر عمل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہوں گے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 دنوں پر مشتمل جنگ 23 جون کو جنگ بندی پر منتج ہوئی تھی۔
یہ دونوں ملکوں کے درمیان اب تک سب سے خوفناک جنگ تھی جس کا آغاز 13 جون سے اسرائیل نے ایران پر بمباری سے کیا اور ایران کے سنینیئر فوجی حکام بشمول آرمی چیف اور پاسداران انقلاب کور کے سربراہ کو ان حملوں میں ہلاک کر دیا۔
 اسرائیل کا دعویٰ یہ تھا کہ اس کے یہ حملے ایرانی جوہری پروگرام کے خاتمے کے لیے ہیں کہ ایرانی جوہری پروگرام اسرائیلی سلامتی کےلیے براہ راست خطرہ ہے۔
 دوسری طرف ایران جوہری ہتھیار بنانے کے الزامات سے مسلسل انکاری ہے۔ تاہم اس کا اصرار ہے کہ پر امن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کا حصول اس کا حق ہے اور اسے اس حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
اسرائیل کے اس حملے کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات کا طے شدہ چھٹا دور منسوخ ہو گیا اور مذاکراتی عمل روک دیا گیا۔
ایران کے مسلح افواج کے چیف آف سٹاف عبدالرحیم موسی نے کہا ہے ہم نے جنگ شروع نہیں کی تھی لیکن ہم نے اسرائیلی جارحیت کا پوری طرح جواب دیا اور پوری طاقت سے جواب دیا۔
ان کا یہ بیان ایران کے سرکاری ٹی وی نے اسرائیل کے حوالے سے نشر کیا ہے۔
 انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں جنگ بندی معاہدے پر عمل کے حوالے سے امریکہ و اسرائیل دونوں پر شکوک ہیں۔ تاہم اگر انہوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو ہماری افواج جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
ایرنی آرمی چیف نے یہ بات امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے کرائی گئی جنگ بندی کے چھٹے روز کہی ہے
 یاد رہے امریکہ اس جنگ میں براہ راست 21 جون کو کودا تھا اور یہ حملہ جنگ کے زیادہ تباہ کن اور ہلاکت خیز ہوجانے کا موقع بنا۔
 امریکہ نے اپنی بدترین بمباری کو ایران کی تین اہم ترین جوہری تنصیبات تک محدود رکھا اور تنصیبات اور جوہری مواد کی تباہی کے لیے بنکر بسٹر بم استعمال کیے۔ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ یہ بنکر بسٹر بم چلانے کی صلاحیت صرف امریکہ کے پاس ہے۔
بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والے جوہری ادارے ‘آئی اے ای اے  کے مطابق ایران نے 2021 میں 60 فیصد یورینیم افزودہ کر لی تھی جو اس سے پہلے کی یورینیم افزودگی کی سطح سے بہت زیادہ بلند ہے۔
اسرائیل نے خود غیر علانیہ طور پر جوہری ہتھیار حاصل کر رکھے ہیں۔ جن کی وہ کبھی تردید کرتا ہے نہ تصدیق۔
البتہ سٹاک ہوم میں قائم بین الاقوامی ادارے ‘پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ ‘ کا کہنا ہے اسرائیل کے پاس 90 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
 اسرائیل نے 12 روزہ جنگ کے دوران کئی اہم جوہری سائنسدانوں سمیت کل 627 ایرانیوں کو ہلاک اور 4900 کو زخمی کیا ہے۔ جبکہ ایران جواباً اسرائیل کے صرف 28 لوگوں کو ہلاک کر سکا ہے۔
 اگرچہ اب آہستہ آہستہ اسرائیل میں تباہی کو چھپانے کے لیے لگائے گئے سینسرشپ اثرات کم ہونے پر چیزیں سامنے آنا شروع پوگئی ہیں۔ جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیل میں غیر معمولی طور پر تباہی ہوئی ہے۔
 12 روزہ جنگ کے فوری بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو اسرائیل میں اندرونی طور پر کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور وہ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ عدالتوں میں ان کے خلاف کرپشن سے متعلق مقدمات کا چلنا بھی ان کی قومی و عسکری خدمات اور قوم کے لیے قربانیوں سے متصادم ہے۔
 اسرائیلی عدالت نے ان کی اس درخواست کو مسترد کیا ہے کہ ان کے خلاف مقدمہ فی الحال نہ چلایا جائے۔
 فرانس کے وزیر خارجہ جین نوئل بیروٹ نے اس امر کو ناقابل قبول کہا کہ ایران کی ایون جیل میں زیرحراست فرانسیسی شہریوں سیسیل کولہر اور جیک پیرس کو اسرائیلی حملوں میں کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔
 بتایا گیا ہے کہ منگل کے روز ایرانی جیل اتھارٹی نے قیدیوں کی تعداد اور شناخت بتائے بغیر انہیں ایون جیل سے کہیں اور منتقل کر دیا ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسرائیل کے ایران کے کیا ہے کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل اور امریکہ گریٹر اسرائیل کے لئے عراق میں انتشار چاہتے ہیں، امام جمعہ بغداد

آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے مؤقف کا ذکر کرتے ہوئے امام جمعہ نے کہا کہ انہوں نے حکم دیا ہے کہ انتخابات میں شرکت ضروری ہے، یہ ذوق و شوق کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ ایک ذمہ داری ہے جو ہر شہری کے کندھوں پر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی دارالحکومت بغداد کے نماز جمعہ کے امام آیت اللہ سید یاسین الموسوی نے عراق میں افراتفری پھیلانے کی سازش کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات بہت اہم ہیں۔ انہوں نے آئندہ پارلیمانی انتخابات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ان میں عراقی عوام کی بھرپور شرکت کو ملک اور خطے کے موجودہ حساس حالات میں ایک ناقابل تردید ضرورت قرار دیا۔  آیت اللہ سید یاسین الموسوی نے آئندہ پارلیمانی انتخابات اور ان میں عراقی عوام کی بھرپور شرکت کو ملک اور خطے کے موجودہ حساس حالات میں اہم اور ناقابل تردید ضرورت قرار دیا اور کہا کہ عراقی عوام کو چاہیے کہ وہ آئندہ انتخابات میں اتحاد اور یکجہتی کو نشانہ بنانے والے منصوبوں سے ملک کی حفاظت کریں۔

آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے مؤقف کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے حکم دیا ہے کہ انتخابات میں شرکت ضروری ہے، یہ ذوق و شوق کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ ایک ذمہ داری ہے جو ہر شہری کے کندھوں پر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کو تباہی اور افراتفری کی طرف لے جانے کی سازش کی جاری ہے،ایسی سازش جس کو امریکہ اور اسرائیل گریٹر اسرائیل منصوبے کے فریم ورک میں کامیاب بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ سید علی سیستانی کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ کے بارے میں حکم کی کوئی حقیقت نہیں،یہ الفاظ خالص جھوٹ اور بہتان ہیں، ان کا دفتر ہر ایک کے لیے کھلا ہے اور کوئی بھی براہ راست ان دعووں کی سچائی کی تصدیق کر سکتا ہے۔

الموسوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ میں اپنے بیانات میں آزاد ہوں لیکن میں دینی فریضہ اور حاکمیت کی پیروی کرتا ہوں، مزید کہا کہ میں آیت اللہ سیستانی کی طرف کوئی لفظ منسوب نہیں کرتا جب تک کہ وہ خود نہ کہیں۔ بغداد میں نماز جمعہ کے امام نے کہا کہ آیت اللہ سید علی سیستانی نے کبھی بھی لوگوں سے کسی مخصوص شخص یا تحریک کو ووٹ دینے کے لیے نہیں کہا ہے، بلکہ یہ کہ حتمی فیصلہ اور انتخاب ووٹرز کی ذمہ داری ہے اور اسے میرٹ اور پاکیزگی کے معیار کی بنیاد پر کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے شہید سید ہاشم صفی الدین  کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں ایک متقی، پرہیزگار اور بہادر شہید قرار دیا۔ بین الاقوامی تناظر میں، الموسوی نے ایران، سعودی عرب، مصر، کویت، لبنان، حتیٰ کہ قطر سمیت عراق اور پورے خطے کے خلاف خطرناک منصوبوں کے بارے میں خبردار کیا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ عراق اور ایران کو نقصان پہنچانے اور تہران کی حکومت کو سیکولر اور مذہب مخالف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، اسی طرح حشد الشعبی اور سید علی سیستانی کی شخصیت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بعض مساجد میں پھیلنے والے "تعارف سلفیت کے منصوبے" کے خطرے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی کہ یہ رجحان امریکہ کے مقرر کردہ حکمران کی مطلق اطاعت کو فروغ دیتا ہے اور اتھارٹی اور مذہبی علماء کی نفی کرتا ہے، چاہے شیعہ ہوں یا سنی"۔ الموسوی نے اس منصوبے کو عراق اور خطے کو سابق حکومت کے زوال اور مذہبی تشخص اور حسینی روایات کے خاتمے سے پہلے کے دور کی طرف لوٹنے کی کوششوں کا تسلسل قرار دیا۔  

متعلقہ مضامین

  • کیا حماس نے امریکہ و اسرائیل کو فریب دیا ہے؟
  • اسرائیل اور امریکہ گریٹر اسرائیل کے لئے عراق میں انتشار چاہتے ہیں، امام جمعہ بغداد
  •  امریکہ اور اسرائیل کی دہشت گردی کی وجہ سے دنیا عالمی جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے، محمد ایوب مغل 
  • خیبر پختونخوا امریکہ، اسرائیل مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا
  • ایران اچانک حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، سابق صیہونی وزیر جنگ
  • فلسطین کو محدود اور گریٹر اسرائیل کا منصوبہ قبول نہیں کیا جا سکتا، ا فضل الرحمن
  • اسرائیل کی اندھی حمایت امریکہ کو عنقریب پشیمان کر دیگی، امریکی تھنک ٹینک
  • اسرائیل کی اندھی حمایت امریکہ کو عنقریب پشیمان کر دیگی، امریکی میڈیا
  • اردگان نے ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
  • اردگان نے ایرانی اداروں اورشخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا