لاہور: پی ٹی آئی کی رکن صنم جاوید کی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
لاہور ہائی کورٹ نے ریاست مخالف مواد اپ لوڈ کرنے کے مقدمے میں پی ٹی آئی کی کارکن صنم جاوید کی ضمانت منظور کرلی۔
رپورٹ کے مطابق عدالت نے صنم جاوید کی پانچ لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔
جسٹس فاروق حیدر نے صنم جاوید کی ضمانت بعدازگرفتاری پر سماعت کی، صنم جاوید کی جانب سے میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ پیش ہوئے، ایف آئی اے لاہور نے مقدمہ درج کررکھا ہے
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: صنم جاوید کی
پڑھیں:
9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس کا تحریری فیصلہ جاری، صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کو گرفتار کر کے جیل بھیجنے کا حکم
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کی رہنماؤں صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کے خلاف تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس میں دونوں کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے فوری طور پر جیل بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔
انسداد دہشت گردی کے جج منظر علی گل کی جانب سے تحریر کردہ 93 صفحات پر مشتمل فیصلے کے مطابق، دونوں خواتین پر سوشل میڈیا کے ذریعے اشتعال انگیزی پھیلانے، عوام کو اکسانے اور اشتعال انگیز پوسٹوں و ویڈیوز کے ذریعے عوامی املاک پر حملوں کی ترغیب دینے کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ دونوں خواتین کے موبائل فونز سے اہم مواد برآمد کیا گیا، جن میں سوشل میڈیا پوسٹس اور ویڈیو کلپس شامل ہیں، جو پولیس نے یو ایس بی کے ذریعے عدالت میں پیش کیے۔ صنم جاوید کو سوشل میڈیا پر اثرورسوخ رکھنے والی شخصیت قرار دیا گیا، جبکہ عالیہ حمزہ کو پارٹی کی سینئر قیادت میں شامل بتایا گیا۔
عدالت نے دونوں کو پانچ سال قید اور ایک، ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے لکھا کہ یہ ریکوریز جھوٹی قرار نہیں دی جا سکتیں اور ضمنی بیانات کی روشنی میں دونوں کی نامزدگی درست ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمہ ضمانت پر تھیں اور باقاعدگی سے پیش ہوتی رہیں، تاہم فیصلہ سنائے جانے کے وقت عدالت میں موجود نہ تھیں۔ عدالت نے اس بنا پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے اور ایس ایچ او شادمان کو حکم دیا کہ دونوں کو فوری طور پر گرفتار کرکے جیل منتقل کیا جائے۔
عدالت نے ساتھ ہی میاں محمود الرشید سے متعلق بھی فیصلہ سناتے ہوئے لکھا کہ ان پر قتل کا الزام ثابت نہیں ہو سکا، تاہم یہ ثابت ہوا کہ وہ 9 مئی کو موقع پر موجود تھے اور 11 گواہوں نے ان کے خلاف بیانات دیے کہ انہوں نے فائرنگ کی۔
جرح کے دوران میاں محمود الرشید سے پستول کی برآمدگی بھی عمل میں آئی، تاہم قتل کا الزام عدالت میں مکمل ثابت نہ ہو سکا۔
فیصلے کے مطابق، صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کی طرف سے ان کے وکلاء نے حتمی بیانات جمع کروائے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ملک بھر میں 9 مئی کو سرکاری املاک پر حملے کیے گئے، جن میں ان رہنماؤں کا کردار سامنے آیا، اور پراسیکیوشن نے شادمان تھانے کے جلاؤ گھیراؤ مقدمے میں اپنا کیس مکمل طور پر ثابت کر دیا۔