غاصب صیہونی رژیم کے روسی نژاد سابق نائب وزیر اعظم و سربراہ سیاسی جماعت نے غزہ کی پٹی میں جاری صیہونی رژیم کی حکمت عملی پر سوالیہ نشان لگااتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہمیں غزہ میں بھی وہی کچھ کرنا چاہیئے جو ہم نے لبنان میں کیا ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کی سیاسی جماعت "اسرائیل ہمارا گھر" کے سربراہ اور سابق ڈپٹی وزیر اعظم، ایویگڈور لائبرمین نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے تمام اسرائیلی قیدیوں کو بیک وقت واپس لایا جانا چاہیئے، چاہے یہ جنگ ختم کرنے کی قیمت ہی کیوں نہ ہو! ایویگڈور لائبرمین نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ کی پٹی میں جو امداد بھیج رہے ہیں، اس کے بدولت ہی حماس اب تک "زندہ" ہے۔ انتہاء پسند اسرائیلی سیاستدان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ غزہ میں ہماری حکمت عملی کیا ہے اور ابھی تک ہم وہاں کیا کر رہے ہیں! لائبرمین نے مزید کہا کہ ہمیں غزہ میں سمجھوتہ کر لینا چاہیئے اور غزہ میں بھی اسی طرح سے عمل کرنا چاہیئے کہ جس طرح سے ہم لبنان میں کر رہے ہیں!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کیا ہے

پڑھیں:

اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تل ابیب: اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر نفرت انگیز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، اور یہ مؤقف کبھی نہیں بدلے گا۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کی ہماری مخالفت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ غزہ کو غیر مسلح کیا جائے گا اور حماس کو یا تو آسان طریقے سے یا مشکل طریقے سے ختم کیا جائے گا۔ مجھے کسی کی تصدیق، ٹویٹس یا لیکچر کی ضرورت نہیں۔

رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز ہی اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز اور وزیرِ خارجہ گدعون سار نے بھی فلسطینی ریاست کی مخالفت میں بیانات جاری کیے، تاہم انہوں نے نیتن یاہو کا نام نہیں لیا۔

پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کا اہم اجلاس شیڈول ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق کے لیے ووٹنگ کرائی جائےگی۔قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان صدر ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ہے، جس کے تحت غزہ میں عبوری انتظامیہ اور عارضی بین الاقوامی سیکیورٹی فورس قائم کی جائے گی۔

گزشتہ مسودوں کے برعکس اس تازہ مسودے میں ممکنہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا ذکر بھی شامل ہے، جس کے قیام کی اسرائیلی حکومت کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی ہے۔اس سے قبل ہفتے کے روز دائیں بازو کے وزراء ایتامار بن گویر اور بیتسلئیل اسموترچ نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کے تصور کی کھل کر مخالفت کریں، جبکہ بن گویر نے خبردار کیا کہ اگر وزیرِاعظم نے مؤقف واضح نہ کیا تو وہ حکومتی اتحاد چھوڑ سکتے ہیں۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے جنگ بندی کی پرواہ کیے بغیر لبنان پر دھاوا بول دیا، 13 افراد جاں بحق
  • کوئٹہ، حکومت کیجانب سے سڑکیں بند، ٹریفک کا نظام درہم برہم
  • حزب اللہ لبنان کیساتھ نئی اسرائیلی جنگ کے یقینی ہونے کے بارے عبری میڈیا کا انتباہ
  • حزب اللہ لبنان کیساتھ نئی اسرائیلی جنگ کے یقینی ہونے سے متعلق عبری میڈیا کا انتباہ
  • سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم، ’اپنے کیے کی سزا مل گئی‘
  • کرپشن کیس میں گرفتار سابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشںر ریونیو راولپنڈی پولیس کی حراست سے فرار
  • اسرائیلی دھمکیوں کے مقابلے میں لبنانی حکومت، عوام اور مزاحمت کیساتھ کھڑے ہیں، ایران
  • لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ
  • اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی
  • مری گلاس ٹرین منصوبے کا روٹ بڑھانے کی تجویز پیش