سابق اسرائیلی ڈپٹی وزیراعظم کیجانب سے غزہ میں بھی "لبنان ماڈل" دہرانے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
غاصب صیہونی رژیم کے روسی نژاد سابق نائب وزیر اعظم و سربراہ سیاسی جماعت نے غزہ کی پٹی میں جاری صیہونی رژیم کی حکمت عملی پر سوالیہ نشان لگااتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہمیں غزہ میں بھی وہی کچھ کرنا چاہیئے جو ہم نے لبنان میں کیا ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کی سیاسی جماعت "اسرائیل ہمارا گھر" کے سربراہ اور سابق ڈپٹی وزیر اعظم، ایویگڈور لائبرمین نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے تمام اسرائیلی قیدیوں کو بیک وقت واپس لایا جانا چاہیئے، چاہے یہ جنگ ختم کرنے کی قیمت ہی کیوں نہ ہو! ایویگڈور لائبرمین نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ کی پٹی میں جو امداد بھیج رہے ہیں، اس کے بدولت ہی حماس اب تک "زندہ" ہے۔ انتہاء پسند اسرائیلی سیاستدان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ غزہ میں ہماری حکمت عملی کیا ہے اور ابھی تک ہم وہاں کیا کر رہے ہیں! لائبرمین نے مزید کہا کہ ہمیں غزہ میں سمجھوتہ کر لینا چاہیئے اور غزہ میں بھی اسی طرح سے عمل کرنا چاہیئے کہ جس طرح سے ہم لبنان میں کر رہے ہیں!
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیا ہے
پڑھیں:
اسرائیلی حراست میں سابق سینیٹر مشتاق سمیت پاکستانیوں کو جلد واپس لائیں گے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے 1967ء سے قبل کی سرحدوں کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کے مؤقف کو دہرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حراست میں موجود پاکستانیوں کی واپسی کے لیے فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔
وزیر ِاعظم آفس کے مطابق یہ بات وزیرِ اعظم شہبازشریف نے امیرِ جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن سے ٹیلی فونک رابطے کے موقع پر کہی ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال اور فلسطین میں جنگ بندی سے متعلق تبادلۂ خیال کیا۔ اس موقع پر وزیرِ اعظم نے فلسطین میں جنگ بندی اور فلسطینیوں کے قتلِ عام کی فوری روک تھام کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیرِ اعظم آفس کے اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے فلسطین کے القدس شریف کے بطور دارالحکومت کے پاکستان کے مؤقف کو بھی دہرایا ہے۔
معیشت کو مضبوط بنیادوں پر مستحکم کرنا اولین ترجیح ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریفوزیرِاعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاری کے ساتھ تجارت کو بھی فروغ دینا ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 8 اسلامی ممالک فلسطین میں جنگ بندی کے لیے اپنی فعال اور بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، پُر امید ہیں کہ بہت جلد یہ کوششیں رنگ لائیں گی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کا دیرینہ خواب پورا ہو گا، صمود فلوٹیلا سے اسرائیلی حراست میں موجود پاکستانیوں کی واپسی کے لیے فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بالخصوص سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی وطن واپسی کے لیے حکومت اپنا فعال کردار ادا کر رہی ہے، پاکستانی شہریوں کی بازیابی اور بحفاظت وطن واپسی کے لیے دوست ممالک سے مسلسل رابطے میں ہیں، بہت جلد صمود فلوٹیلا سے اسرائیلی حراست میں لیے گئے پاکستانیوں کو بحفاظت وطن واپس لائیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان اسرائیلی ریاست کو تسلیم نہیں کرتا، نہ اس کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں، پاکستان کا مسئلہ فلسطین پر مؤقف دو ٹوک اور واضح ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ دنیا کے ہر فورم پر اپنے نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کے لیے آواز اٹھائی ہے اور نہتے فلسطینیوں کے لیے آئندہ بھی آواز اٹھاتا رہے گا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے فلسطینی بہن بھائیوں کا مقدمہ اقوامِ عالم کےسامنے ہمیشہ زوردار طریقے سے لڑا ہے، وفاقی حکومت کشمیر میں امن سے متعلق اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے اور کرتی رہے گی۔