data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یورپ شدید ہیٹ ویو کی لپیٹ میں ہے اور کئی ممالک میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے۔ اٹلی، یونان، اسپین، پرتگال اور فرانس میں گرمی کی شدت نے زندگی مفلوج کر دی ہے۔

اسپین کے شہر بارسلونا میں ایک خاتون گرمی کی شدت سے جان کی بازی ہار گئی، جبکہ پرتگال کے علاقے مورا میں درجہ حرارت 47 ڈگری تک جا پہنچا ہے، جس کے بعد شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

اٹلی میں روم، میلان اور نیپلز سمیت 21 شہروں میں ہائی ہیٹ الرٹ جاری ہے اور اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ پیرس میں آج سال کا گرم ترین دن ریکارڈ ہوا جہاں درجہ حرارت 35 ڈگری تک پہنچ گیا جو ممکنہ طور پر 49 تک جا سکتا ہے۔

فرانس میں اورنج الرٹ جاری کرتے ہوئے تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں۔ برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں جون کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں درجہ حرارت 35 ڈگری کو چھو گیا۔

شدید گرمی کے باعث کئی ممالک میں جنگلات میں آگ لگنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے جبکہ لوگ گرمی سے بچاؤ کے لیے ساحلوں کا رخ کر رہے ہیں۔ حکام نے وائلڈ لائف اور ہیلتھ وارننگز جاری کرتے ہوئے عوام سے احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

یورپ تیزی سے ’جنگ کی تیاریاں‘ کیوں کر رہا ہے؟ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ

فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یوکرین تنازع میں شدت آنے کے بعد یورپی اسلحہ ساز کارخانے اپنی پیداواری صلاحیت میں اس رفتار سے اضافہ کر رہے ہیں، جو پہلے کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔

 2022 سے اب تک 70 لاکھ مربع میٹر سے زائد نئے صنعتی منصوبے تعمیر کیے جا چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:روس یوکرین جنگ بندی کا انحصار پیوٹن پر ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

فنانشل ٹائمز نے ایک ہزار سے زائد ریڈار سیٹلائٹ مشاہدات کے تجزیے کے بعد کہا کہ یورپی اسلحہ ساز فیکٹریوں میں ہونے والی یہ سرگرمیاں تاریخی پیمانے پر دوبارہ مسلح ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔

اس تحقیق میں 37 کمپنیوں کے 150 مقامات کا جائزہ لیا گیا، جن میں سب سے زیادہ توسیع گولہ بارود اور میزائل بنانے والے مراکز میں دیکھی گئی۔

مثال کے طور پر ہنگری میں رائن میٹل–این7 کا نیا پلانٹ، جرمنی میں پیٹریاٹ میزائل بنانے کے لیے ایم بی ڈی اے کا توسیعی منصوبہ، اور ناروے میں 2024 میں کھلنے والا کونگسبرگ پلانٹ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:یورپی رہنماؤں کا یوکرین کے حق میں اظہارِ یکجہتی، ٹرمپ پیوٹن ملاقات سے قبل خدشات میں اضافہ

مغربی یورپی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات نیٹو کے اہداف پورے کرنے، کیف کو فوجی امداد جاری رکھنے اور روسی جارحیت کے خدشے کو روکنے کے لیے ضروری ہیں۔

جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے یورپ کی سب سے مضبوط فوج بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے، جبکہ وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے لازمی فوجی سروس دوبارہ نافذ کرنے کی حمایت کی ہے۔

ادھر ماسکو ان اقدامات کو مغرب کی ’غیر ذمہ دارانہ عسکریت‘ قرار دیتا ہے اور کسی بھی نیٹو یا یورپی یونین ملک پر حملے کے ارادے کو ’بے بنیاد‘ اور خوف پھیلانے کی کوشش کہتا ہے، تاکہ دفاعی اخراجات میں اضافہ جواز پاسکے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ مغربی یورپی رہنما یورپ کو جنگ کے لیے تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کوئی ہائبرڈ جنگ نہیں بلکہ روس کے خلاف حقیقی جنگ۔

انہوں نے الزام لگایا کہ یورپی یونین روس مخالف جنون میں مبتلا ہوچکی ہے اور اسلحہ بندی بے قابو ہو گئی ہے۔

ماسکو کا مؤقف ہے کہ یوکرین کو مغربی اسلحہ کی فراہمی جنگ کو طول دینے اور غیر ضروری جانی نقصان کا باعث بنتی ہے، لیکن اس سے جنگ کا نتیجہ تبدیل نہیں ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلحہ ساز کارخانے روس یورپ یورپی ممالک یوکرین

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ، گلیشئرز کے تیزی سے پگھلنے کا خدشہ
  • گلگت، شاہراہ بابوسر کوپھر سیلابی ریلوں نے لپیٹ میں لے لیا،تباہی کا منظر
  • آئی سی سی نے ون ڈے اور ٹی 20 کی تازہ رینکنگ جاری کردی
  • یورپ کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر امریکہ کی تنقید
  • ’غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے‘، عالمی رہنماؤں کی اسرائیل پر شدید تنقید
  • یورپ تیزی سے ’جنگ کی تیاریاں‘ کیوں کر رہا ہے؟ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ
  • کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش کا امکان
  • کویت نے سیاحوں کےلئے چار درجوں پر مشتمل ویزا فریم ورک جاری کر دیا 
  • شہر قائد میں سرمئی بادلوں کے ڈیرے، موسم خوشگوار
  • جرمنی میں اب ایئر کنڈیشنر بھی روزمرہ کی ضروریات میں شامل