ایران پھر ایٹمی پروگرام کی طرف بڑھا تو یہ ان کے لیے آخری اقدام ہوگا: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران ایٹمی پروگرام کی جانب بڑھا تو یہ ان کا آخری اقدام ہوگا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران پر امن راستے پر چلے گا تو پابندیاں ہٹادیں گے، ایران جوہری طاقت حاصل کرنے کے قریب تھا، ایران کو پتہ بھی نہیں تھا کہ ہم کب اور کیسے حملہ کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہاکہ امریکی حملوں سے پہلے ایران نے یورینیم منتقل نہیں کیا، آبدوز وں سے 30 راکٹ فائر کئے گئے جو ٹارگٹ پر لگے، خامنہ ای انسانی حقوق سے زیادہ ایٹمی پروگرام کو ترجیح دیتا ہے، ٹیرف کا مقابلہ ٹیرف سے ہی کریں گے، امریکی حکومت معیشت کیلئے بڑے اقدامات اٹھا رہی ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر کا کہنا ہے کہ امیر لوگوں کا گروپ ٹک ٹاک خریدنا چاہتا ہے، 2 ہفتوں میں بتاؤں گا کہ ٹک ٹاک خریدنے والے کون ہیں، امریکا کی دنیا میں عزت بحال ہوئی ہے سب قدر کررہے ہیں، مجھ سے پہلے جو صدر تھا وہ سیڑھیوں پر گرتا رہتا تھا۔
انہوں نے مزیدکہا کہ کوئی بھی نیویارک کا میئر ہو اسے سیدھا چلنا پڑے گا، مجھے کینیڈا اچھا لگتا ہے اسے امریکی ریاست ہونا چاہئے، ایلون مسک الیکٹرک گاڑیوں کے معاملے پر ناراض تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ دہشت گردانہ اقدام ہے، ایران
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مختلف ممالک کے عوامی اور انسانی حقوق کے سرگرم گروہوں نے فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت اور غزہ کے ظالمانہ محاصرے کو توڑنے کی کوشش کی، جس پر صہیونی رژیم کا یہ جارحانہ ردعمل بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے گلوبل صمود فلوٹیلا پر صہیونی رژیم کے حملے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور دہشت گردانہ اقدام قرار دیا ہے۔ بقائی نے کہا کہ یہ حملہ نہ صرف فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں سرگرم انسانی ہمدردی رکھنے والے گروپوں کے خلاف ہے بلکہ غزہ کے محاصرے کو توڑنے کی کوششوں پر بھی حملہ ہے۔ انہوں نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی رژیم کی یہ کارروائی غیر قانونی اور غیر انسانی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مختلف ممالک کے عوامی اور انسانی حقوق کے سرگرم گروہوں نے فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت اور غزہ کے ظالمانہ محاصرے کو توڑنے کی کوشش کی، جس پر صہیونی رژیم کا یہ جارحانہ ردعمل بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صمود کاروان پر حملہ اور اس کے شرکاء کی گرفتاریاں بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں اور عالمی برادری پر لازم ہے کہ فوری طور پر اس کے خلاف اقدامات اٹھائے۔