کراچی میں ٹرمپ کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست، عدالت نے اختیارات سے متعلق دلائل طلب کرلیے
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی کی ایڈیشنل سیشن عدالت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے اور عالمی قوانین و جنیوا کنونشنز کی مبینہ خلاف ورزی سے متعلق مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر، اختیارات اور حدود کے حوالے سے دلائل طلب کر لیے ہیں۔
یہ درخواست کراچی سٹی کورٹ میں قائم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مجرمانہ سرگرمیوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر متعدد پولیس حکام کو شکایات دی گئیں، لیکن نہ تو ایف آئی آر درج کی گئی اور نہ ہی درخواست گزار کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔
وکیل جمشید علی خواجہ کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں ایڈیشنل آئی جی کراچی، ایس ایس پی ساؤتھ اور ایس ایچ او ڈاکس کو فریق بنایا گیا ہے، جبکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بطور ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر کے نہ صرف عالمی امن کو خطرے میں ڈالا گیا بلکہ کروڑوں مسلمانوں اور ہزاروں وکلا کو جسمانی، ذہنی اور مالی نقصان بھی پہنچایا گیا۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پولیس کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 154 کے تحت بیان ریکارڈ کر کے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
ابتدائی سماعت کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے یہ معاملہ ایڈیشنل سیشن عدالت کو منتقل کر دیا، جس نے اختیارات اور حدود سے متعلق قانونی نکات پر دلائل طلب کرتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل کو آئندہ سماعت پر دلائل پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت جولائی تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیشن عدالت عدالت نے
پڑھیں:
ایمان مزاری ایڈووکیٹ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ
ویب ڈیسک: ٹرائل کورٹس کے ججز سے منسوب بیان پر ایمان مزاری ایڈووکیٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے ابتدائی دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پہلے دیکھیں گے درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں، ججز کو بتانا چاہیے کہ ان کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے، کوئی اور آکر بتائے گا کہ ججز کی عزت نفس مجروح ہو رہی ہے تو تاثر کچھ اور جائے گا۔
پنجاب پولیس کے دو افسروں کے تبادلے
درخواست گزار شہری حافظ احتشام ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فریق نے ججز کے حوالے سے ایک تاثر دیا ہے کہ ججز میں تقسیم ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کونسے ججز کی بات کر رہے ہیں؟ درخواست گزار نے جواب دیا کہ سر ان 5 ججز میں آپ بھی شامل ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست گزار احتشام احمد پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ یہیں پر رک جائیں، آگے ایک لفظ بھی نہ بولیے گا، کسی کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے، اس عدالت میں کوئی تقسیم نہیں ہے، صرف اپنے کیس کی حد تک رہیں ہم اس عدالت میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔
ویمن گرین شرٹس آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ ٹرافی گھر لانے کیلئے پہلا قدم کل بڑھائیں گی
درخواست گزار نے ایمان مزاری کی پریس کلب کے باہر کی گئی تقریر پڑھی، جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کہ جو کچھ آپ پڑھ رہے ہیں اس میں توہین عدالت کیسے لگتی ہے؟ آپ اخبار پڑھتے ہیں،وی لاگ سنتے ہیں سب کو آزادی اظہارِ رائے ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ کے ججز کیخلاف تائثر دیا گیا ہے کہ ان پر پریشر ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے کہیں پر کوئی شکایت کی؟ درخواست گزار نے جواب دیا کہ راولپنڈی کے ٹرائل کورٹ کے بارے میں ایمان مزاری نے بات کی ہے۔
سپریم کورٹ میں ای آفس سسٹم کا آغاز
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وہ کمزور ججز کی نشان دہی کر رہی ہیں اس میں کیا برا ہے، اچھے جج بھی ہوتے ہیں اور نالائق جج بھی ہوتے ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ یہ توہین عدالت کا کیس کیسے ہے، درخواست گزار نے جواب دیا کہ ضلعی عدلیہ کے ججز سے متعلق توہین آمیز گفتگو کی گئی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپکے کیس میں تو کوئی جج شکایت نہیں کر رہا، کسی جج نے کوئی شکایت کی ہے؟ ججز بار کونسلز میں جاکر تقریر کرتے ہیں، پہلے دیکھیں گے درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں۔
بھارت کے سب سے امیر اداکار کا نام سامنے آگیا
عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Ansa Awais Content Writer