مخصوص نشستوں کا کیس: رجسٹرار آفس کا سنی اتحاد کونسل کی درخواست وصول کرنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
ا سلام آ باد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے نظرثانی فیصلے میں 12 ججز کے دستخط کے ساتھ آرڈر آف دی کورٹ جاری کرنے کی استدعا کردی جبکہ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست وصول کرنے سے انکار کردیا۔
آ ج نیوز کے مطابق سنی اتحاد کونسل کی جانب سے سینئر وکیل حامد خان نے درخواست دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے 6 مئی کے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ حتمی فیصلے پر اختلاف کرنے والے ججز کی رائے شامل کی جائے گی۔
درخواست میں کہا گیا کہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کے دستخط 27 جون کے مختصر فیصلے میں موجود نہیں، یہ معاملہ بنیادی حقوق اور مفاد عامہ کا ہے۔
سنی اتحاد کونسل کی درخواست میں کہا گیا کہ 12 ججز کے دستخط کے ساتھ جاری فیصلہ زیادہ مؤثر تصور ہوگا، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کے دستخط کے ساتھ آڈر آف دی کورٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آفس نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست وصول کرنے سے انکار کردیا۔
سپریم کورٹ آفس نے کہا ہے کہ درخواست گزار مصدقہ نقل کے لیے اپلائی کرے، جب عدالتی حکم نامہ آفس کو موصول ہوگا تو فراہم کردیا جائے گا۔
مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کے مختصر فیصلے کا 12 ججز کا دستخط شدہ آرڈر آف دی کورٹ جاری کرنے کیا جائے، پی ٹی آئی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔
پی ٹی آئی نے سلمان اکرم راجہ کے ذریعے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا، خط کے متن میں کہا گیا کہ 27 جون کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں نظر ثانی کیس کا مختصر فیصلہ دیا، مختصر فیصلے کے آرڈر آف دی کورٹ میں صرف 10 ججز کے دستخط شامل ہیں۔
جسٹس صلاح الدین پنور کے بینچ سے علیحدہ ہونے کے بعد 12 ججز کے دستخط ہونا لازم ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے الگ رائے دی جبکہ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی کی رائے بھی الگ ہے، تمام جج صاحبان کے الگ الگ فیصلوں کی مصدقہ نقول فراہم کی جائیں۔
اقلیتی خاتون، خواتین کی مخصوص نشست پر بھی منتخب ہوسکتی ہے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ جاری کردیا،چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصلہ دیا۔
الیکشن کمیشن میں سونیا عاشر کے خلاف سعدیہ مظفر اور فضا میمونہ نے خاتون کی مخصوص نشستوں پر کامیابی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔الیکشن کمیشن نے اقلیتی رکن سونیا عاشر کی خواتین کی مخصوص نشست پر کامیابی کا نوٹیفکیشن مسترد کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق اقلیتی ارکان جنرل الیکشن سمیت خواتین کی مخصوص نشست پر منتخب ہوسکتے ہیں، آئین، الیکشن ایکٹ 2017 میں قومی و صوبائی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے مخصوص نشستوں پر غیر مسلم خواتین کا نام شامل کرنے پر کوئی پابندی نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ غیر مسلم خواتین کو جنرل یا خواتین کے لیے مخصوص نشستوں پر الیکشن لڑنے سے روکا نہیں جاسکتا، اقلیتوں کو صرف غیر مسلم نشستوں تک محدود رکھنا آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہوگی۔
جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو مریم نواز کے نام سے منسوب کردیا گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سنی اتحاد کونسل کی درخواست میں کہا گیا کہ مخصوص نشستوں الیکشن کمیشن ججز کے دستخط سپریم کورٹ آف دی کورٹ کی مخصوص
پڑھیں:
سپریم کورٹ بینچ کی بحریہ ٹا ؤن کیخلاف کیس سننے سے معذرت
مناسب ہوگا کہ یہ کیس پرانا بینچ ہی سنے، جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے ریمارکس
بینچ میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل،نیلامی کیخلاف درخواست کی سماعت
سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں بینچ نے درخواست سننے سے معذرت کرلی۔چیف جسٹس نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف درخواست کو پرانے بینچ کے پاس بھجواتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مناسب ہوگا کہ یہ کیس پرانا بینچ ہی سنے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی، بینچ میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل تھے۔دوران سماعت بحریہ ٹاؤن کے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے، تاہم بینچ کی جانب سے کیس سننے سے معذرت کرلی گئی۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ مناسب ہوگا یہ کیس پرانا بینچ ہی سنے۔وکیل بحریہ ٹاؤن کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ بھی آگیا ہے، تفصیلی فیصلے پر بحریہ ٹاؤن کی جانب سے اضافی معروضات جمع کرواؤں گا۔عدالت نے اضافی معروضات جمع کروانے کی اجازت دیتے ہوئے کیس پرانے بینچ کو بھجوا دیا۔ بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔