data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سوات :سانحہ سوات میں دریا کے بے رحم پانیوں نے ایک ہی خاندان کے 13 افراد کی جان لے لی جبکہ ایک 14 سالہ بچے کی تلاش تاحال جاری ہے، واقعے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے دریا کنارے قائم ہوٹلوں، پارکوں اور دیگر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری آپریشن میں اب تک 40 سے زائد عمارتیں گرائی جا چکی ہیں، جن میں دریائے سوات کے کنارے قائم وفاقی وزیر امیر مقام کے ہوٹل کی حفاظتی دیوار بھی شامل ہے۔

امیر مقام کے قریبی رشتہ دار بحراللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہوٹل کو 2005 میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے این او سی جاری کیا گیا تھا، اس لیے اسے غیر قانونی قرار دینا ناانصافی ہے۔

دوسری جانب ہوٹل مالکان، مقامی تاجروں اور ہوٹل ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے ضلعی انتظامیہ سے ملاقات کی اور اپنی شدید تحفظات سے آگاہ کیا،  جس پر ڈپٹی کمشنر سوات نے منگل کو دن 2 بجے اہم اجلاس طلب کر لیا ہے تاکہ صورتحال پر مزید تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

شہریوں اور متاثرہ خاندانوں نے ضلعی و صوبائی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سانحہ حکومتی غفلت اور بروقت ریسکیو اقدامات نہ ہونے کا نتیجہ تھا۔ واقعے کے روز موسم کی خرابی اور پانی کے تیز بہاؤ کے باوجود شہریوں کو دریا کے کنارے جانے سے روکنے کے لیے کوئی موثر اقدامات نہیں کیے گئے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اب تجاوزات کے خلاف کارروائی کرکے اپنی نااہلی چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بروقت وارننگ، ریسکیو اقدامات، اور دریا کے کنارے تعمیرات کی مستقل نگرانی ہوتی تو یہ سانحہ رونما نہ ہوتا۔

واضح رہے کہ حادثے کا شکار خاندان پکنک کے لیے دریائے سوات کے کنارے آیا تھا، جہاں اچانک پانی کا بہاؤ بڑھنے سے تمام افراد دریا میں بہہ گئے۔ لاشوں کی تلاش اور ریسکیو آپریشن چوتھے روز بھی جاری ہے، لیکن 14 سالہ عبداللہ کا تاحال کوئی سراغ نہیں ملا۔

شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور مستقبل میں اس قسم کے افسوسناک سانحات سے بچنے کے لیے دریاؤں کے کنارے سیر و تفریح کے مقامات پر تحفظاتی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ضلعی انتظامیہ کے کنارے کے لیے

پڑھیں:

اسلام آباد میں کل تمام تفریحی مقامات عوام کیلئے بند رہینگے؛ نوٹیفکیشن جاری

ویب ڈیسک : اسلام آباد میں بدھ 13 اگست کو تمام تفریحی مقامات عوام کے لیے بند رہیں گے۔

وفاقی دارالحکومت کی ضلع انتظامیہ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، جس کے تحت یوم آزادی سے ایک روز قبل بدھ 13 اگست کو تمام تفریحی مقامات عوام کے لیے بند رہیں گے۔ 

نوٹیفکیشن کے مطابق  کل (بدھ) لیک ویو پارک، شکر پڑیاں اور مونو منومنٹ بھی عوام کیلیے بند رہیں گے۔ اس کے علاوہ ضلع انتظامیہ نے 13 اگست کو تمام ہائیکنگ ٹریل بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

انتظامیہ کی جانب سے ہائیکنگ ٹریک بند کرنے کی وجہ سیکیورٹی اقدامات بتائی گئی ہے جب کہ شہریوں کو متبادل تفریحی منصوبہ بندی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سوات اور باجوڑ میں پاک فوج  کا فلڈ ریلیف آپریشن،عوام اور سکول کے بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا، راشن اور ادویات کی فراہمی جاری
  • چارسدہ: 12 افراد دریائے سوات میں پھنس گئے، بروقت ریسکیو کرلیا گیا
  • رافیل سمیت بھارتی طیارے گرانے والے شاہین پہلی بار منظر عام پر آگئے
  • مودی سرکار کی آپریشن سندور میں ناکامی اور جانی نقصان چھپانے کی کوششیں بے نقاب
  • کویت میں زہریلی شراب کا سانحہ: 13 تارکین وطن جان کی بازی ہار گئے
  • غذر، ایک ہی خاندان کے 6 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے
  • باجوڑ میں آپریشن شروع ہوچکا، یہ آپریشنز خیبرپختونخوا کی معدنیات پر قبضے کیلئے ہو رہے ہیں، رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر
  • کوئٹہ میں جشن آزادی کی تیاریاں عروج پر، سرکاری عمارتیں برقی قمقموں سے جگمگا اٹھیں
  • افواہیں، دریا اور نیا موڑ
  • اسلام آباد میں کل تمام تفریحی مقامات عوام کیلئے بند رہینگے؛ نوٹیفکیشن جاری