سانحہ سوات: حکومتی نااہلی چھپانے کے لیے عمارتیں گرانے کا آپریشن شروع
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوات :سانحہ سوات میں دریا کے بے رحم پانیوں نے ایک ہی خاندان کے 13 افراد کی جان لے لی جبکہ ایک 14 سالہ بچے کی تلاش تاحال جاری ہے، واقعے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے دریا کنارے قائم ہوٹلوں، پارکوں اور دیگر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری آپریشن میں اب تک 40 سے زائد عمارتیں گرائی جا چکی ہیں، جن میں دریائے سوات کے کنارے قائم وفاقی وزیر امیر مقام کے ہوٹل کی حفاظتی دیوار بھی شامل ہے۔
امیر مقام کے قریبی رشتہ دار بحراللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہوٹل کو 2005 میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے این او سی جاری کیا گیا تھا، اس لیے اسے غیر قانونی قرار دینا ناانصافی ہے۔
دوسری جانب ہوٹل مالکان، مقامی تاجروں اور ہوٹل ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے ضلعی انتظامیہ سے ملاقات کی اور اپنی شدید تحفظات سے آگاہ کیا، جس پر ڈپٹی کمشنر سوات نے منگل کو دن 2 بجے اہم اجلاس طلب کر لیا ہے تاکہ صورتحال پر مزید تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
شہریوں اور متاثرہ خاندانوں نے ضلعی و صوبائی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سانحہ حکومتی غفلت اور بروقت ریسکیو اقدامات نہ ہونے کا نتیجہ تھا۔ واقعے کے روز موسم کی خرابی اور پانی کے تیز بہاؤ کے باوجود شہریوں کو دریا کے کنارے جانے سے روکنے کے لیے کوئی موثر اقدامات نہیں کیے گئے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اب تجاوزات کے خلاف کارروائی کرکے اپنی نااہلی چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بروقت وارننگ، ریسکیو اقدامات، اور دریا کے کنارے تعمیرات کی مستقل نگرانی ہوتی تو یہ سانحہ رونما نہ ہوتا۔
واضح رہے کہ حادثے کا شکار خاندان پکنک کے لیے دریائے سوات کے کنارے آیا تھا، جہاں اچانک پانی کا بہاؤ بڑھنے سے تمام افراد دریا میں بہہ گئے۔ لاشوں کی تلاش اور ریسکیو آپریشن چوتھے روز بھی جاری ہے، لیکن 14 سالہ عبداللہ کا تاحال کوئی سراغ نہیں ملا۔
شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور مستقبل میں اس قسم کے افسوسناک سانحات سے بچنے کے لیے دریاؤں کے کنارے سیر و تفریح کے مقامات پر تحفظاتی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ضلعی انتظامیہ کے کنارے کے لیے
پڑھیں:
بھارتی ایئر چیف کا پاکستان کے پانچ ایف 16 اور ایک جے ایف 17 طیارے گرانے کا مضحکہ خیز دعویٰ
معرکہ حق میں پاکستان سے بدترین شکست پانے والا بھارت اب بھی حواس باختہ ہے، بھارتی ایئر چیف نے پاکستان کے 5 ایف 16 اور ایک جے ایف 17 مار گرانے کا مضحکہ خیز دعویٰ کردیا۔
خبرایجنسی کے مطابق بھارتی ایئرچیف نے پاکستان کے وہ طیارے بھی مار گرانے کا دعویٰ کیا جو بھارت کے خلاف آپریشن میں اُڑے بھی نہیں۔
دوران پریس بریفنگ بھارت کو نقصان پہنچنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ایئر چیف کو چپ لگ گئی اور کہا کہ اس سوال کے جواب میں کچھ نہیں بولوں گا، بھارتی طیارے گرے ہیں تو تصاویر دکھائی جائیں۔
واضح رہے کہ بھارتی طیاروں رافیل اور مگ 29 کے ملبوں کی تصاویر ساری دنیا میں وائرل ہوچکی ہیں پھر بھی مودی سرکاری حقیقت تسلیم کرنے سے انکار کرتی رہی ہے۔