وزیراعظم کا ترکیہ میں جنگلاتی آگ پر اظہار افسوس، ہرممکن امداد کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ میں جنگلاتی آگ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے برادر ملک کو ہرممکن امداد کی پیش کش کی ہے۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ کے صوبے ازمیر میں پھیلتی جنگلاتی آگ پر گہری تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان اور ترک عوام سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اس نازک مرحلے پر ترکی کے ساتھ مکمل طور پر کھڑا ہے اور ہر طرح کی امداد کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔
Deeply saddened by the devastating wildfires spreading across Izmir province.
We hope and pray that the fires are brought under… — Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) July 1, 2025
وزیراعظم نے کہا کہ ازمیر میں پھیلتی آگ کی خبریں باعث تشویش ہیں۔ انہوں نے صدر اردوان اور ترک عوام کے لیے دلی ہمدردی کا پیغام دیتے ہوئے دعا کی کہ آگ پر جلد قابو پایا جائے تاکہ مزید جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے۔
شہباز شریف نے اس قدرتی آفت کے پیش نظر کہا کہ پاکستانی عوام اپنے ترک بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ مکمل یکجہتی رکھتے ہیں اور حکومت پاکستان ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آزاد کشمیر کے منتخب وزیراعظم آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے
تقریب ساڑھے دس بجے ایوان صدر میں منعقد ہو گی، ساڑھے گیارہ بجے وزیراعظم عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے منتخب وزیراعظم فیصل راٹھور آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ تقریب ساڑھے دس بجے ایوان صدر میں منعقد ہو گی، ساڑھے گیارہ بجے وزیراعظم عہدے کا حلف اٹھائیں گے، نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیر فیصل راٹھور نے کہا کہ عوام کے مسائل کو وسائل کے اندر رہ کر حل کرنا ہے۔ ایوان سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیر فیصل راٹھور نے کہا کہ اللہ نے سیاسی ورکر کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری ڈال دی، یہ ذمہ داری صرف مجھ پر نہیں ان سب پر ہے، جنہوں نے مجھے ووٹ دیا۔ فریال تالپور مظفرآباد پہنچ گئیں، آج وزیراعظم فیصل راٹھور کی تقریب حلف برداری میں خصوصی شرکت کریں گی۔
آزاد جموں و کشمیر اسمبلی اور وزرائے اعظم
آزاد جموں و کشمیر میں ایکٹ 1970ء کے تحت 1971ء میں پہلی قانون ساز اسمبلی کا قیام عمل میں آیا اور سردار عبدالقیوم خان آزاد کشمیر کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ 1974ء کے عبوری آئینی ایکٹ کے بعد اسی اسمبلی نے ریاست میں پارلیمانی نظام کی منظوری دی مگر 1975ء میں وجود میں آنے والی یہ اسمبلی محض دو سال ہی چل سکی، 1977ء میں لگنے والے مارشل لا کے نتیجے میں اسمبلی تحلیل ہوئی اور ریاست کے پہلے منتخب وزیراعظم عبدالحمید خان کو برطرف کر دیا گیا۔
1985ء کے عام انتخابات میں سردار سکندر حیات خان وزیراعظم منتخب ہوئے اور پہلی مرتبہ کوئی وزیراعظم پانچ سالہ مدت مکمل کرنے میں کامیاب ہوا، اس کے بعد 1990ء سے 1991ء تک ممتاز حسین راٹھور، 1991ء سے 1996ء تک سردار عبدالقیوم خان اور 1996ء سے 2001ء تک بیرسٹر سلطان محمود چودھری آزاد کشمیر کے وزیراعظم رہے۔ 2001ء سے 2006ء تک ایک بار پھر سردار سکندر حیات وزارتِ عظمیٰ پر فائز رہے، 24 جولائی 2006ء کو سردار عتیق احمد خان آزاد کشمیر کے ساتویں وزیراعظم بنے، انہوں نے پارٹی صدارت بھی اپنے پاس رکھی، جس کے باعث مسلم کانفرنس کے اندر اختلافات پیدا ہوئے۔ بالآخر 6 جنوری 2009ء کو پیپلز پارٹی، پیپلز مسلم لیگ اور ایم کیو ایم نے مشترکہ تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے سردار عتیق احمد کو وزارتِ عظمیٰ سے ہٹا دیا اور سردار یعقوب وزیراعظم منتخب ہو گئے۔
22 اکتوبر 2009ء کو مسلم کانفرنس ایک مرتبہ پھر متحد ہوئی اور سردار یعقوب کو اقتدار سے محروم کر کے فاروق حیدر کو پہلی مرتبہ وزارتِ عظمیٰ پر بٹھا دیا۔ 23 جولائی 2010ء کو رکن اسمبلی چودھری عزیز نے راجہ فاروق حیدر کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائی جبکہ عتیق احمد خان نے خود کو وزارتِ عظمیٰ کا امیدوار نامزد کر دیا، راجہ فاروق حیدر نے تحریک کا مقابلہ کرنے کے بجائے استعفیٰ دیا، جس کے بعد 29 جولائی کو سردار عتیق احمد خان دوبارہ وزیراعظم منتخب ہو گئے۔
2011ء کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی نے حکومت بنائی اور چودھری عبدالمجید وزیراعظم بنے۔ جولائی 2016ء کے انتخابات میں مسلم لیگ نواز نے دو تہائی اکثریت حاصل کی تو راجہ فاروق حیدر ایک بار پھر وزیراعظم بن گئے۔ جولائی 2021ء کے عام انتخابات میں تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی اور وزارتِ عظمیٰ عبدالقیوم نیازی کے سپرد ہوئی، 12 اپریل 2022ء کو تحریک انصاف نے اپنے ہی وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائی، جس کے بعد سردار عبدالقیوم نیازی نے استعفیٰ دے دیا۔
یوں 18 اپریل کو سردار تنویر الیاس وزیراعظم منتخب ہوئے، تاہم اپوزیشن کی 19 رکنی جماعتوں نے انتخاب کا بائیکاٹ کیا، 11 اپریل 2023ء کو آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمے میں سردار تنویر الیاس کو نااہل قرار دے دیا اور 20 اپریل کو چوہدری انوارالحق بلامقابلہ وزیراعظم منتخب ہو گئے کیونکہ کسی نے ان کے مقابلے میں کاغذات جمع نہ کرائے۔14 نومبر 2025ء کو پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیراعظم انوارالحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرا دی، بالآخر 17 نومبر کو اسمبلی میں رائے شماری کے ذریعے پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار فیصل ممتاز راٹھور نے 36 ووٹ حاصل کر کے آزاد جموں و کشمیر کے 16 ویں وزیراعظم کا منصب سنبھال لیا۔