گیس قیمتوں میں فکسڈ چارجز قابل مذمت ہے ،پروفیسرمحبوب
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماںبٹ، صدرپبلک ایڈکمیٹی میاںانوارالحق ایڈووکیٹ نے حکومت کی طرف سے ایک بار پھر سوئی گیس کی قیمتوںاور فکسڈچارجزمیں15سوروپے تک اضافہ کرنے پرشدیدتنقیدکرتے ہوئے اسے مہنگائی کے مارے عوام پر ڈرون حملہ قراردیتے ہوئے اسے فوری واپس لینے کامطالبہ کیاہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت ایک طرف عوام کو معمولی ریلیف فراہم کرتی ہے تو دوسری جانب کسی اور چیز کی قیمت میں اضافہ کر کے کسر پوری کر دی جاتی ہے۔ حکمرانوں نے بجلی اور گیس کے بلوں کو عوام کیلئے موت کے پھندے بنا دیا ہے۔ قوم اب بھی نہ بیدار ہوئی تو آئی ایم ایف کے غلام در غلام حکمران عوام کو بھکاری بنادیں گے ۔ حکمران اگر عوام کو ریلیف نہیں دے سکتے تو تکلیف بھی نہ دیں ۔ عوام کو تکلیف پہنچانے والے عوامی غیظ وغضب سے بچ نہیں سکیں گے۔انہوںنے کہاکہ حکمرانوں کی طرف سے25کروڑ عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ بجلی ،گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باعث پیداواری لاگت بڑھنے سے فیصل آباد کی ایک سو سے زائد چھوٹی بڑی فیکٹریاں بند ہو گئیں جس سے لاکھوں مزدور بیروزگار ہو چکے ہیں۔ فیکٹریوں کو ایکسپورٹ آرڈرز ملنا بند ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت پاکستان کی نصف سے زائد آبادی بیروزگار ہو چکی ہے، دوتہائی آبادی سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ 25 ہزار اوسطاً تنخواہ لینے والے شخص کا گھر کا بنیادی خرچہ75ہزاروپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ پاکستان چندخاندانوں کا نہیں25 کروڑ عوام کا ہے۔لہٰذا ایسی پالیسیاں مرتب کی جانی چاہئیں جن سے 99 فیصد عوام کو ریلیف میسر ہو ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عوام کو
پڑھیں:
لیبر کوڈ کو بنا مشاورت اسمبلی میں پیش کرنا قابل مذمت ہے‘ شمس سواتی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے پنجاب اسمبلی میں پنجاب لیبر کوڈ کو سہ فریقی مشاورت اور اتفاقِ رائے کے بغیر پیش کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف ILO کنونشنز کی واضح خلاف ورزی ہے بلکہ مزدوروں کے حقوق پر ایک کھلا حملہ ہے۔
2024 میں منعقدہ سہ فریقی لیبر کانفرنس، اسلام آباد میں پنجاب اور سندھ حکومتوں نے واضح طور پر وعدہ کیا تھا کہ کوئی بھی لیبر کوڈ بغیر سہ فریقی مشاورت اور مزدور تنظیموں کی رائے کے اسمبلی میں پیش نہیں کیا جائے گا۔
لیبر کوڈ کو سہ فریقی اجلاسوں میں نہ پیش کرنا مزدوروں کو دانستہ طور پر فیصلہ سازی سے خارج کرنے کے مترادف ہے۔
اس طرح کے یکطرفہ اور آمرانہ اقدامات صنعتی امن کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اور سرمایہ کاری کا ماحول بھی متاثر ہوگا۔
حکومت کا رویہ واضح کرتا ہے کہ وہ لیبر اصلاحات کے نام پر مزدوروں کے حقوق سلب کرنا چاہتی ہے، نہ کہ ان میں بہتری لانا۔
یہ عمل نہ صرف مزدور تنظیموں بلکہ خود حکومت کی اپنی تسلیم شدہ شراکت داری پالیسی کی توہین ہے۔
یہ اقدام ILO کے کنونشن 144
(Tripartite Consultation Convention) اور دیگر مزدور حقوق کے عالمی اصولوں کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان مطالبہ کرتی ہے:
-1پنجاب لیبر کوڈ کو فی الفور واپس لیا جائے۔
-2اس پر نئی سہ فریقی مشاورت کا فوراً انعقاد کیا جائے۔
-3مزدوروں، مالکان اور حکومت کے درمیان اتفاقِ رائے کو یقینی بنایا جائے۔
ILO-4 کنونشنز اور آئین پاکستان کی روح کے مطابق قانون سازی کی جائے۔
-5تمام لیبر تنظیموں کو برابر کی نمائندگی دی جائے۔
شمس الرحمن سواتی نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے یہ مزدور دشمن قانون واپس نہ لیا تو نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان اپنے تمام تر آئینی و جمہوری ذرائع بروئے کار لاتے ہوئے اس کی بھرپور مزاحمت کرے گی۔
انہوں نے تمام مزدور تنظیموں، سول سوسائٹی اور میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ مزدور دشمن اقدامات کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں۔